مبارک احمد ظفر

  • آدمی بن گئے خدا یا ربّ آسماں سے اتر کے آ یا ربّ
  • آدمی جب خدائی کرنے لگے نارِ نمرودیت میں جلنے لگے
  • اشک جب ٹوٹ کے رخسار پہ آجاتا ہے غم کے اُٹھتے ہوئے شعلوں کو بجھا جاتا ہے
  • امن و راحت جو ڈھونڈتے ہیں لوگ
  • جو رکی تھی وہ آگے بڑھی آپ سے
  • دن امن و اماں کے پھر پلٹے اور خوف کا عالم دور ہوا تاریکی شب کافور ہوئی سب گھور اندھیرا نور ہوا    [    نظمیں سُنیں ]
  • رات اسلام پر
  • میرے لاکھوں درود
  • نین پھر آتش فشاں ہونے لگے پھول پتھر سے گراں ہونے لگے
  • ہمیشہ نفس کو اپنے (دوسری قدرت)
  • وہ بادشاہ آیا
  • وہ خدا سب سے بڑھ کے ہے جو باوفا اس کا ہم پہ یہ فضل و کرم ہوگیا
  • جو شرارے شرارت کے اُٹھنے لگے
  • سلام سیدی
  • عطائے خاص سے ہم کو ملی نعمت خلافت کی
  • تیری قرب و رضا جو پا بیٹھے
  • غلامِ مسیح (شش جہت نور سے۔۔)
  • ہے نعرہ مسرور سب سے محبت
  • رُخِ انوار وہ دکھلائے گا چمکار کے ساتھ
  • وضو اشکوں سے کرنا تو نماز عشق ادا کرنا
  • جو نفرت کو مٹانے بھی بسانے دل میں پیار آیا
  • خدا والوں نے برلن میں جو اک مسجد بنائی ہے
  • دین احمد کا جو آج سالار ہے
  • جی آیاں نوں
  • اوج افریقہ پہ تارا جھلملایا پانچواں    [    نظمیں سُنیں ]
  • اے ملت اسلام كے معصوم شہیدو
  • درود اُس پر سلام اُس پر
  •    ترنم آواز میں نظمیں سماعت فرمائیں