حضرت خاتم النبین ﷺ کی ناموسِ مبارکہ کے دفاع میں

فاروق محمود، لندن

دفعتاً غم سے یہ دل چیخ اُٹھا صلِّ علیٰ

اب تو ہر زخم سے اٹھتی ہے صدا صلِّ علیٰ

وہ جسے بھیجتے جاتے ہیں ملائک بھی درود

وہ کہ جس کے لیے کہتا ہے خدا صلِّ علیٰ

ہم کو اُسلوبِ محبت یوں سکھاتا ہے کوئی

جس کے پڑھنے پہ کروڑوں نے پڑھا صلِّ علیٰ

آخریں کے لیے اِس میں بَرَکت ہی بَرَکت

اوّلیں سے ہے ملانے کی دعا صلِّ علیٰ

ایک ہی شخص ہو جب عاشق و معشوق تو پھر

ذکرِ مولا سے کریں کیسے جدا صلِّ علیٰ

خود ہی ناموسِ محمدؐ کا محافظ ہے خدا

یہ تو اپنی ہے حفاظت کی قبا صلِّ علیٰ

رُخِ زیبا کی طرف تیر چلے ہیں پھر سے

دستِ طلحہؓ کی طرح ہاتھ بڑھا صلِّ علیٰ

دار پر کھینچا گیا جب کَلِمے کی خاطر

ذرّے ذرّے نے کہا صلِّ علیٰ، صلِّ علیٰ

پھر کھُلا مجھ پہ کہ ہر درد میں پنہاں ہے دوا

بن گئی جونہی مری آہ و بکا، صلِّ علیٰ

اے زمانے یہ تری نبض رُکی جاتی ہے

جاں بلب! تیرے لیے ایک شفا صلِّ علیٰ

عصرِدوراں! تری ہر مَے کے ہے نشّے کو فنا

اپنے ہونٹوں سے لگا جامِ بقا صلِّ علیٰ

اپنے اعمال کا محور رہے اسوۂ رسول

اور زباں کہتی رہے یونہی سدا صلِّ علیٰ

وجہِ تخلیق کا مخلوق پہ احسانِ عظیم

ذرّے ذرّے سے اُٹھے کیوں نہ صدا صلِّ علیٰ

فاروق محمود۔ (لندن)