جناب پیر کرم شاہ صاحب بھیروی الازھری پر بے جا تنقید

مولانا دوست محمد شاہد، مؤرخ احمدیت

جناب پیر محمد کرم شاہ صاحب بھیروی ، چیف جسٹس شرعی عدالت پاکستان کا شمار ممتاز سنی بریلوی شخصیات میں سے ہوتا ہے۔ مگر ان دنوں آپ کو سنی بریلوی علماء کی زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بالفاظ دیگر بریلویت کی عدالت عظمیٰ کے سامنے بطور ملزم پیش کرنے کی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔ چنانچہ اہل سنت والجماعت کے ترجمان’’کنز الایمان’’ لاہو ر نے ستمبر ۱۹۹۷ ء میں ان کے خلاف ’’ختم نبوت نمبر‘‘ شائع کیا ہے اور اس میں پیر صاحب کے خلاف ۶۲ صفحات پر مشتمل مقالہ درج کیا ہے۔

قصہ یہ ہوا کہ پیر صاحب موصوف نے اپنے ایک مکتو ب میں حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ کی معرکۃ الآراء کتاب ’’ تحذیرالناس‘‘ کی نسبت یہ رائے قائم کی ہے کہ’’حضرت قاسم العلوم کی تصنیف لطیف مسمی بہ تحذیر الناس کو متعدد بار غور و تامل سے پڑھا اورہر بار نیا لطف و سرور حاصل ہوا۔ علماء حق کے نزدیک حقیقت محمدیہ علی صاحبھا الف الف صلاۃ و سلام متشابہات سے ہے اور اس کی صحیح معرفت انسانی حیطہ امکان سے خارج ہے لیکن جہاں تک فکر انسان کا تعلق ہے حضرت مولانا قدس سرہ کی یہ نادر تحقیق کئی شپرہ چشموں کے لئے سرمہ بصیرت کاکام دے سکتی ہے‘‘۔ (عکس خط پیر صاحب مقدمہ تحذیر الناس صفحہ ۳۰،۳۱)

بلا شبہ حضرت مولانا قاسم نانوتوی نے تحذیرالناس میں آنحضرت ﷺ کی شان ختم نبوت کو نہایت عارفانہ انداز اور وجد آفریں طریق پر بیان فرمایا ہے جو اُن کے عالم ربانی اورعاشق رسول ہونے پر دلیل ہے۔ مولانا رسالہ کے صفحہ ۳۴ پر ارشاد فرماتے ہیں :

’’اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی ﷺ بھی کوئی نبی پیدا ہو تو پھر بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہیں آئے گا‘‘۔

’’رسالہ کنزالایمان‘‘کے نزدیک رسالہ تحذیر الناس کی عبارتیں کفر یہ ہیں جن سے ختم نبوت کا انکار لازم آتا ہے۔ اور ان گستاخانہ عبارتوں کی ضرب ’’براہ راست رسول کریم ﷺ کی عظمت و حرمت پر پڑتی ہے‘‘۔(رسالہ کنزالایمان ستمبر ۱۹۹۷ء صفحہ ۱۰۷)

مگر ہمارے نزدیک یہ سراسر زیادتی اور تحکم ہے۔ وجہ یہ ہے کہ تحذیر الناس کے آخر پر انیسویں صدی کی دنیائے اہل سنت کے مسلمہ عالم دین ’’حضرت مولانا ابوالحسنات محمد عبدالحی فرنگی محلّی رحمۃ اللہ علیہ‘‘ کا یہ واضح فتویٰ موجود ہے کہ:

’’ علمائے اہل سنت بھی اس امر کی تصریح کرتے ہیں کہ آنحضرت ؐ کے عصر میں کوئی نبی صاحب شرع جدید نہیں ہو سکتا اورنبوت آپ کی عام ہے اور جو نبی آپ کے بعد ہوگا وہ متبع شریعت محمدیہ کا ہوگا‘‘۔(صفحہ ۵۱)

بعینہٖ یہ فتویٰ حضرت خواجہ غلام فرید صاحب کے ملفوظات کے اردو ترجمہ ’’مقابیس المجالس‘‘ کے صفحہ ۵۳۵ میں موجود ہے۔ یہ ترجمہ بزم اتحاد المسلمین لاہور پاکستان کے زیراہتمام رجب ۱۴۱۱ھ میں شائع ہو چکا ہے۔

(مطبوعہ:الفضل انٹرنیشنل ۶؍فروری ۱۹۹۸ء تا۱۲؍فروری ۱۹۹۸ء)