صدی کا سفر

مبائعین و غیرمبائعین کی ترقیات کا صد سالہ تقابلی جائزہ

لئیق احمد مشتاق، مبلغ سلسلہ عالیہ احمدیہ

الٰہی نوشتوں کے مطابق حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام دنیا میں تشریف لائے، اپنا خداداد فرض منصبی مکمل کیا اور ایک پھلتا پھولتا روحانی سلسلہ قائم کرکے  اس جہان فانی سے خلدبریں میں منتقل ہوگئے، آپ کے بعد بعض لوگوں نے آپ کے پیغام اور سلسلہ کو اپنی مرضی اور مفاد کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کی، یوں ایک کی بجائے احمدیت کے نام پر دو گروہ بن گئے، جن کے باہمی تبادلہ خیال کی طویل تاریخ ہے، اور اس حوالہ سے دلائل، مباحث اور مناظروں کا لمبا سلسلہ ہے، دونوں گروہوں نے مابہ نزاع امور پر اپنے اپنے موقف کے حق میں وسیع لٹریچر تیار کیا، لیکن زیرنظر کتاب میں مؤلف نے بحثوں میں الجھنے بغیرصرف اعداد وشمار اور باہمی تقابل کرکے ایک تصویر پیش کی ہے جو خودبول رہی ہے اور ایک صدی کے سفر کے بعد فریق برحق کی پہچان کروانے کے لئے کافی و شافی ہے۔الغرض ایک دُرِّدوراں یعنی خلافت احمدیہ کے انکار نے ایک گروہ کو انکی منزل بے نشاں سے بھی کوسوں دور کردیا جبکہ دوسری جماعت کوحبل اللہ کو تھامنے کے صدقے نہایت خاص اور خارق عادت برکت ترقی دی اور ان کو دن دوگنی اور رات چوگنی نصیب ہوتی چلی گئی۔

خلافت کے زیر سایہ جماعت احمدیہ مبائعین کی عالمگیر ترقیات، فتوحات اور کامرانیوں کا اختصار کے ساتھ ذکر  کرتے ہوئے ہی  وسیع مواد جمع ہوگیا جس کو مضامین کی شکل میں اولاً جماعت کے موقر اخبار الفضل انٹرنیشنل لندن نے بالاقساط طبع کیا تھا، جسے بعدازاں ضروری اضافوں اور تبدیلیوں کے ساتھ کتابی شکل دی گئی ہے۔