آئینہ کمالاتِ اسلام

روحانی خزائن جلد 5

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑ

آئینہ کمالات اسلام کا دوسرا نام  ‘دافع الوساوس’ ہے۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ ایک حصہ اردو میں ہے اور دوسرا عربی میں۔ اردو حصہ کی تاریخ ۱۸۹۲ء ہے اور اس کا عربی حصہ ۱۸۹۳ء کے آغاز میں لکھا گیا۔ اس کتاب کی وجہ تالیف جیسا کہ خود کتاب سے ظاہر ہے یہ ہوئی کہ ایک طرف اسلام کے خلاف پادریوں کی طرف سے جن کے فتنہ کو احادیث نبویہ میں دجّال کے فتنہ سے تعبیر کیا گیا ہے، مہم جاری تھی۔ اور وہ بے تحاشا اسلام، بانی اسلام اور قرآن مجید پر اعتراضات کر رہے تھے۔ اور وہ اس یقین کے ساتھ میدان میں نکلے تھے کہ دنیا کا آئندہ مذہب عیسائیت ہوگا۔ اور اسلام کو عیسائیت کے سامنے اپنے ہتھیار ڈالنے کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ اور دوسری طرف خود علمائے اسلام ایسے عقائد رکھتے تھے، جن سے پادریوں کے پیش کردہ عقائد کی تائید اور حضرت عیسی علیہ السلام کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت اور فوقیت و برتری ثابت ہوتی تھی جو کہ تبلیغ عیسائیت کی بنیاد تھی۔ جو مسلمان لیڈر اسلام کی تائید اور مخالفین اسلام کے حملوں کا جواب دینے کے لیے اٹھے وہ فلسفہ یورپ سے متاثر اور یورپین فلاسفروں کے اعتراضات سے مرعوب ہو کر اسلامی عقائد کی ایسی ایسی تشریحیں کرنے لگے جو صریح طور پر نصوص قرآنیہ اور احادیث نبویہ کے خلاف تھیں۔ گویا وہ خود اپنے قلم سے دشمنان اسلام سے اعتراضات کی تصدیق کر رہے تھے۔ اور یہ اعلان کر رہے تھے کہ مسلمان کے وہ عقائد بھی جن پر تیرہ سو سال سے ان کا اتفاق رہا غلط تھے۔ الغرض یہ مسلمان مصلحین بھی درحقیقت دشمنان اسلام کی تقویت کا باعث بن رہے تھے اور ان بیرونی دشمنوں کے حملوں اور اندرونی مسلم نما مصلحین کی دور ازکار تاویلات و تشریحات سے اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا تھا۔ اور اسلام کا محبوبانہ اور دلربا چہرہ لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہو رہا تھا۔ اس لیے اللہ تعالی کے مامور حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اسلام کا دلکش اور دل آویز خوبصورت چہرہ ظاہر کرنے اور اس کے محاسن و کمالات کو منظر عام پر لانے کے لیے یہ کتاب آئینہ کمالات اسلام تحریر فرمائی تا دنیا کے لوگوں کو قرآن کریم کے کمالات معلوم ہوں اور اسلام کی اعلیٰ تعلیم سے انہیں واقفیّت حاصل ہو۔ اس کتاب میں آپ نے حقیقت اسلام اور وحی اور نبوت اور ملائکہ کے وجود اور ان کے کاموں پر تفصیلی بحث کرتے ہوئے ان شبہات اور وساوس کا بھی جواب دیا جو موجودہ فلسفہ کی رو سے ان مسائل پر کیے جاتے تھے۔ اور مسلمان علماء کے ان عقائد کی بھی معقولی اور منقولی رنگ میں تردید فرمائی جن سے مسیح ناصری علیہ السلام کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فضیلت ظاہر ہوتی تھی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سیّد الاوّلین والآخرین اور افضل الانبیاء ہونا ثابت کیا۔ 

عربی حصّہ

حضرت اقدسؑ نے اس کتاب کا عربی حصہ جو ‘التبلیغ’ کے زیر عنوان تحیر فرمایا، وہ حضورؑ کی عربی میں پہلی تصنیف ہے اس سے قبل نہ آپ نے عربی زبان میں کوئی تصنیف فرمائی تھی اور نہ عربی زبان میں کوئی مضمون تحریر فرمایا تھا۔ اس کی تحریک جیسا کہ خود حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تحریر فرمایا ہے یوں ہوئی کہ حضرت مولوی عبدالکریم صاحب سیالکوٹی نے ۱۱ جنوری ۱۸۹۳ء کو حضرت اقدسؑ سے عرض کیا کہ کتاب دافع الوساوس میں ان فقراء اور پیرزادوں کی طرف بھی بطور دعوت و اتمام حجت ایک خط شامل ہونا چاہیے تھا جو بدعات میں دن رات غرق اور اس سلسلہ سے جس کو خدا تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے قائم کیا ہے بے خبر ہیں۔ حضورؑ کو یہ صلاح مولوی صاحب موصوف کی پسند آئی۔