اِعجاز احمدی

روحانی خزائن جلد 19

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑ

’اعجاز احمدی‘ ضمیمہ کتاب ’نزول المسیح‘ مرقومہ ۶؍شعبان ۱۳۲۰ھ مطابق ۸؍ نومبر ۱۹۰۲ء جس کے ساتھ دس ہزار روپیہ کے انعام کا اشتہار ہے ۱۵؍ نومبر ۱۹۰۲ء کو شائع کی گئی۔

وجہ تالیف یہ ہوئی کہ مدّ، ضلع امرتسر میں ایک گاؤں ہے۔ میاں محمد یوسف صاحب احمدی اپیل نویس بکٹ گنج مردان جو اس گاؤں کے رہنے والے تھے جب ان کے بھائی میاں محمد یعقوب صاحب سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے تو گاؤں والوں نے ان کی سخت مخالفت کی اور ان کا مکمل بائیکاٹ کر دیا تو انہوں نے اپنے بھائی میاں محمد یوسف صاحب کو مردان سے بلوایا اور آخر کار گاؤں والوں کے ساتھ یہ طے پایا کہ وہاں ۲۹۔۳۰؍اکتوبر۱۹۰۲ء کو مباحثہ ہو۔ اور میاں محمد یوسف صاحب کے اصرار پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے مولوی سید محمد سرور شاہ صاحب اور مولوی عبداللہ صاحب کشمیری کو وہاں بھجوا دیا اور دوسری طرف سے مولوی ثناء اللہ صاحب امرتسری مناظر مقرر ہوئے۔ مدّ کی آبادی ان دنوں دو اڑھائی سو کے قریب تھی مگر ارد گرد دیہات سے شامل ہونے والے غیر احمدیوں کی تعداد چھ سات سو تک پہنچ گئی۔ مگر احمدی صرف تین چار تھے۔

مباحثہ ہوا۔ مباحثہ کے دو دن بعد مولوی سید محمد سرور شاہ صاحب مع اپنے دوستوں کے ۲؍نومبر ۱۹۰۲ء کو واپس قادیان پہنچ گئے اور مباحثہ کی مفصل روئیداد حضرت اقدسؑ کو سُنا دی۔

مولوی ثناء اللہ صاحب نے دورانِ مباحثہ میں ایک یہ اعتراض کیا تھا کہ مرزا صاحب کی ساری پیشگوئیاں جھوٹی نکلیں۔ دوسرے یہ کہا تھا کہ میں مرزا صاحب سے مباہلہ کے لیے تیار ہوں۔ تیسرے حضرت مولوی سید محمد سرور شاہ صاحب کے اس مطالبہ کے جواب میں کہ اگر حضرت مرزا صاحب کو جھوٹا سمجھتے ہو تو اعجاز المسیح کا جواب کیوں نہ لکھا کہا تھا کہ میں چاہوں تو بڑی آسانی سے اس کا جواب لکھ سکتا ہوں۔ اس لیے حضرت اقدسؑ نے مناسب خیال فرمایا کہ اِن باتوں کا جواب دیا جائے۔