سیرت مسیح موعود علیہ السلام

فہرست مضامین

ایک دل آزار کتاب

1898ء میں ایک عیسائی مرتد نے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات کے خلاف ایک نہایت دل آزار کتاب (۱)شائع کی جس سے مسلمانوں میں ایک جوش پیدا ہو گیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دیکھا کہ یہ ملک کے امن پر اثر انداز ہوگا۔ لاہور کی ایک انجمن (۲)نے گورنمنٹ کے حضور اس کتاب کی ضبطی کے لیے میموریل بھیجنے کی تیاری کی لیکن آپ نے منع فرمایا کہ اِس کا نتیجہ مفید نہ ہوگا اور مشورہ دیا کہ اس کا ایک زبردست جواب لکھا جائے مگر انجمن والوں نے اس مشورہ کی قدر نہ کی جس پر آخر انہیں اُسی طرح ناکام رہنا پڑا جیسے آپ نے اُن کو قبل از وقت بتلا دیا تھا۔ خود حضرتؑ نے اس میموریل(۳) کی اعلانیہ مخالفت کی کیونکہ اصولی طور پر اس میموریل کا انجام بصورت منظوری یہ ہونا چاہیے تھا کہ اِسلام کا ضعف ثابت ہو آپ نے جواب دینے کے طریق کو مقدم کیا اور گورنمنٹ نے آپ کے میموریل کو قدر کی نظر سے دیکھا اِس طرح پر آپ نے مسلمانوں کے ایک جائز حق کی حفاظت کی جو انہیں تبلیغ اسلام اور اپنے مذہب کے خلاف لکھنے والوں کے جواب دینے کا تھا۔

جماعت کی شیرازہ بندی اور مخالفین کی ناکامی

اِسی سال آپ نے اپنی جماعت کے شیرازہ کو مضبوط کرنے اور خصوصیاتِ سلسلہ کے قائم رکھنے کے لیے جماعت کے تعلقاتِ ازدواج اور نظامِ معاشرت کی تحریک کی اور جماعت کو ہدایت فرمائی کہ احمدی اپنی لڑکیاں غیر احمدی لوگوں کو نہ دیا کریں۔

اِسی سال گورنمنٹ کو بھی آپ نے نشان بینی کی دعوت دی۔ دراصل اِسی ذریعہ سے آپ کو عمالِ حکومت پر اپنی تبلیغ کا کامل طور پر پہنچا دینا مقصودتھا جو علیٰ وجہ الاتم پورا ہوگیا۔

1898ء میں آپ نے اپنی جماعت کے بچوں کے لیے ایک ہائی سکول کی بنیاد رکھی جس میں اپنی جماعت کے طلباء چاروں طرف سے آ کر پڑھیں جس کی غرض یہ تھی کہ دوسرے سکولوں کے اثرات سے محفوظ رہیں۔ پہلے سال یہ سکول صرف پرائمری تک تھا لیکن ہر سال ترقی کرتا چلا گیا اور 1903ء میں میٹریکولیشن کے امتحان میں اس کے لڑکے شامل ہوئے۔

1899ء میں آپ پر ایک اور مقدمہ حفظِ امن کے متعلق آپ کے دشمنوں نے قائم کیا لیکن اس میں بھی آپ کے دشمن سخت ذلیل اور ناکام ہوئے اور آپ کو کامیابی حاصل ہوئی۔

1900ء میں آپ نے عیسائی مذہب پر ایک اتمامِ حجت کیا۔ یعنی آپ نے لاہور کے بشپ صاحب کو خدائی فیصلہ کی دعوت دی مگر باوجودیکہ ملک کے نامی اخبارات نے تحریک کی مگر بشپ صاحب اِس مقابلہ میں نہ آ سکے۔

جماعت کا نام احمدی رکھنا

1901ء میں مردم شماری ہونے والی تھی اس لیے 1901ء کے اواخر میں آپ نے اپنی جماعت کے نام ایک اعلان شائع کیا کہ ہماری جماعت کے لوگ کاغذاتِ مردم شماری میں اپنے آپ کو احمدی مسلمان لکھوائیں گویا اِس سال آپ نے اپنی جماعت کو احمدی کے نام سے مخصوص کر کے دوسرے مسلمانوں سے ممتاز کر دیا۔

مقدمہ انہدامِ دیوار

اِسی سال آپ کے مخالف رشتہ داروں نے آپ کو اور آپ کی جماعت کو دکھ دینے کے لیے (بیت اقصیٰ) کے دروازہ کے آگے ایک دیوار کھینچ دی جس کے سبب نمازیوں کو بہت دور سے پھیر کھا کر آنا پڑتا تھا اور اِس طرح بہت تکلیف اور حرج ہوتاتھا۔ جب انہوں نے کسی طرح نہ مانا تو مجبور ہو کر جولائی 1901ء میں آپ کو عدالت میں نالش دائر کرنی پڑی اور اگست سنہِ مذکور میں وہ مقدمہ آپ کے حق میں فیصل ہوا اور دیوار گرائی گئی اور خرچہ مقدمہ بھی آپ کے مخالفوں پر پڑا لیکن آپ نے اُن کو معاف کر دیا۔


(۱)۔ یہ کتاب ’’امہات المومنین‘‘ کے نام سے ایک عیسائی ڈاکٹر احمد شاہ مرتد نے شائع کی تھی۔

(۲)۔ لاہور کی انجمن سے ’’ انجمن حمایت اسلام لاہور‘‘ مراد ہے۔

(۳)۔ حضرت اقدس علیہ السلام نے ۴ مئی ۱۸۹۸ء کو لیفٹینٹ گورنر پنجاب کے پاس یہ میموریل بھیجا تھا کہ جب ہزار کاپی اس کتاب کی مسلمانوں میں مفت تقسیم کرکے اُن کی دل آزاری کی گئی ہے تو اس کا ضبط کرنا لاحاصل ہے۔ پادریوں نے ایسی ہزاروں کتابیں لکھ کر مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔ اس طریقِ مباحثہ کی اصلاح ہونی چاہیئے اور اِس قسم کے دلآزار اور ناپاک کلمات کے استعمال سے حکماً روک دینا چاہیے۔