حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں

فہرست مضامین

11

حضور کو خواب میں دکھایا گیا کہ شیخ مہر علی صاحب رئیس ہوشیار پور کے فرش کو آگ لگی ہوئی ہے اور حضور نے اس آگ کو بار بار پانی ڈال کر بجھایا ہے۔ اور پھر اس وقت اللہ تعالیٰ نے حضور کو اس خواب کے معنی سمجھائے کہ شیخ صاحب پر اور ان کی عزت پر بڑی مصیبت آئے گی اور پھر وہ مصیبت صرف حضور کی دعاؤں سے ہی دور ہو گی۔ اور شیخ صاحب کو بذریعہ خط اس کی اطلاع بھی کر دی گئی چنانچہ اس کے چھ ماہ بعد شیخ صاحب ایک الزام میں پھنس گئے ان پر ایک مقدمہ بن گیا بلکہ یہاں تک کہ انہیں پھانسی کی سزا کا حکم بھی ہو گیا۔ ایسے وقت میں ان کے بیٹے کی طرف سے دعاکی درخواست ملی کہ ان کی رہائی کے لیے دعا کی جائے اور پھر حضور نے ان کے لیے دعا کی اور ان کے بیٹے کو ان کی رہائی کی خوشخبری لکھ دی گئی۔ چنانچہ اس کے بعد وہ رہا ہو گئے۔

12

ایک دفعہ آپ نے عالم کشف میں دیکھا کہ آپ کا چوتھا بیٹا صاحبزادہ مبارک احمد چٹائی کے پاس گر پڑا اور اسے سخت چوٹ آئی ہے اور کرتہ خون سے بھر گیا ہے۔

خدا کی قدرت کہ ابھی اس کشف کو تین منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ حضور اپنے کمرہ سے باہر آئے تو دیکھا کہ مبارک احمد جس کی عمر قریباً سوا دوسال کی تھی کا پیر پھسل گیا اور وہ گر گیا اور زمین پر جا پڑا۔ اور اسے چوٹ بھی لگی اور کپڑے خون سے بھر گئے اور بالکل جیسے کشف میں دیکھا تھا بالکل ویسے ہی واقعہ بھی ہو گیا۔ اور اس بات کی بہت سی عورتیں جو گھر میں تھیں گواہ ہیں۔

13

1897ء میں مرزا یعقوب بیگ صاحب نے جو میڈیکل کالج میں پڑھتے تھے ڈاکٹری کا امتحان دیا۔ اور حضور نے ان کے لیے دعا کی تو الہام ہوا:۔

’’تم پاس ہو گئے ہو‘‘۔

اور یہ اس بات کی طرف اشارہ طرف تھا کہ یعقوب بیگ کامیاب ہو جائے گا اور ایساہی واقعہ ہوا کہ یہ نوجوان بڑی خوبی سے پاس ہوا ور لاہور کے ہی میڈیکل کالج میں ہاؤس سرجن مقرر ہوا۔

14

حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی صداقت کا ایک عظیم الشان نشان ڈاکٹرمارٹن کلارک کی طرف سے دائر کئے گئے مقدمے میں باعزت بریّت ہے۔ جس کے بارے میں خدا تعالیٰ نے قبل ازوقت آپ ؑکو بتا دیا تھاکہ ایسا مقدمہ ہونے والا ہے اور پھر یہ اطلاع بھی دے دی تھی کہ” آخر بریّت ہے”۔ اس نشان کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام حقیقۃ الوحی میں 162ویں نشان کے طور پر لکھتے ہیں :۔

’’جب میرے پرڈاکٹر مارٹن کلارک کی طرف سے خون کا مقدمہ دائر ہوا اِس مقدمہ کے بارے میں ایک تویہ نشان تھا کہ خدا نے اس مخفی بلا سے پہلے مجھے اطلاع دی کہ ایسا مقدمہ ہونے والا ہے۔ اور پھر یہ بھی اطلاع دے دی کہ آخر بریّت ہے۔ اور جب اس پیشگوئی کے مطابق جب وہ بلا ظاہر ہوگئی اور ڈاکٹرمارٹن کلارک نے میرے پر خون کا مقدمہ دائر کردیا اور گواہوں نے ثبوت دے دیااور مقدمہ کی صورت خطرناک ہوگئی تو مجھے الہام ہوا۔ مخالفوں میں پھوٹ اور ایک شخص متنافس کی ذلت اور اہانت۔ پس خدا تعالیٰ کے فضل سے ایسا اتفاق ہوا کہ مخالفوں میں پھوٹ پڑگئی اور عبدالحمید جو خون کا مخبر تھا اور میری نسبت یہ الزام لگاتا تھا جو مجھے خون کرنے کے لئے بھیجا ہے اُس نے دوسرے مخالفوں سے الگ ہو کر سچ سچ حالات بیان کردیئے جس سے میں بری کیا گیا۔ اور مدعی کے ایک معززگواہ کو کچہری میں ذلت اور اہانت بھی دیکھنی پڑی۔ اور اس طرح پر یہ پیشگوئی پوری ہوگئی۔ شکر کا مقام ہے کہ اس پیشگوئی اور بریّت کی پیشگوئی کے تین سو سے زیادہ گواہ ہیں ‘‘۔ (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلدنمبر۲۲صفحہ۵۷۔ ۴۷۳)

15

اسی طرح ایک اور الہام کے بارہ میں حضور نے اپنی کتابوں میں تحریر فرمایا ہے کہ حضور کے بیٹے مرزا بشیر احمد صاحب کی بچپن میں آنکھیں خراب ہو گئیں اور ہر وقت پانی بہتا رہتا تھا یہاں تک کہ پلکیں بھی گر گئیں ایک لمبے عرصہ تک دیسی علاج بھی کیا اور انگریزی بھی کیا لیکن کچھ فائدہ نہ ہوتا تھا اور تکلیف ویسی کی ویسی ہی تھی۔ جس کی وجہ سے حضور کو پریشانی بھی تھی کیونکہ آنکھوں کا معاملہ تھا اگر بڑھ جاتا تو آنکھیں ضائع ہونے کا خطرہ بھی تھا جس کی وجہ سے فکر تھا۔ علاج سے بجائے فائدہ ہونے کے بیماری بڑھتی چلی جارہی تھی۔ تو حضور نے اپنے بچے کے لیے دعاکی تو اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ:۔’’بَرَّقَ طِفْلِیْ بَشِیْرٌ‘‘یعنی میرے بچے بشیر کی آنکھیں اچھی ہو گئیں۔ اس الہام کے ایک ہفتہ کے بعد اللہ تعالیٰ نے بچے کو شفا دے دی اور آنکھیں بالکل تندرست ہو گئیں۔ اسی کو اللہ تعالیٰ کی قدرت کہتے ہیں وہ جب چاہتا ہے اور جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ اگر وہ چاہے تو علاج کے ذریعہ شفا بخشے اور اگر نہ چاہے تو اسی علاج کے ذریعہ صحت نہ دے۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو اطلاع دی کہ بشیر کو شفا ہو گئی تو ایک ہفتہ کے اندر آرام آگیااور سب پریشانیاں اور فکر دور ہوگئے۔ الحمدللہ رب العالمین۔