حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں

16

یہ 1888ء کا واقعہ ہے جو حضور نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضور کو پچاس روپے کی ضرورت پیش آئی اور اتفاق ایسا ہوا کہ اس وقت حضور کے پاس کچھ نہ تھا اور جب صبح کے وقت حضور سیر کے لیے تشریف لے گئے تو اس ضرورت کے خیال سے طبیعت میں جوش پیدا ہوا کہ اس ضرورت کے لیے دعا کریں۔ پس حضور نے اس جنگل میں جاکر اس نہر کے کنارہ پر جو قادیان سے تین میل کے فاصلہ پر بہتی ہے دعا کی تو دعا کے بعد حضور کو عربی میں الہام ہوا جس کا ترجمہ ہے کہ:۔ ’’دیکھ میں تیری دعاؤں کو کیسے جلد قبول کرتا ہوں ‘‘۔ تو حضور خوشی خوشی قادیان واپس آئے اور بازار کی طرف تشریف لے گئے تا کہ ڈاکخانہ جاکر معلوم کریں کہ کیا کو ئی رقم آئی ہے یا نہیں۔ چنانچہ وہاں حضور کو ایک خط ملا جس میں لکھا تھا کہ لدھیانہ سے کسی نے پچاس روپے بھجوائے ہیں۔ اور پھر وہ روپیہ حضور کو اسی دن یا اگلے دن مل بھی گیا۔

٭
اب دیکھو بچو! یہ صرف چند پیشگوئیاں اور الہامات اور نشانات ہیں ورنہ اس قسم کے دس بیس یا سو دوسو نشان نہیں بلکہ ہزاروں نشانات ہیں جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھوں ظاہر ہوئے جن کی اللہ تعالیٰ نے حضور کو قبل از وقت اطلاع دی اور جس کا حضور نے لوگوں میں اعلان کر دیا اور پھر بعینہٖ اسی طرح واقعہ بھی ہوا جس طرح حضور نے قبل از وقت اعلان فرمایا تھا۔ اور یہ نشانات اور الہامات حضور نے بڑی تفصیل کے ساتھ اپنی کئی کتابوں میں درج فرمائے ہیں جن میں سے صرف دو کے نام ہم آپ کو بتاتے ہیں۔ ان میں سے ایک کانام ہے “نزول المسیح”اور دوسری کانام “حقیقۃ الوحی”ہے۔ اور تمہیں بھی چاہئے کہ ان نشانات کو جو حضور کی ان کتابوں میں تفصیل سے درج ہیں دیکھو تا کہ آپ کے ایمان میں اور اخلاص میں اضافہ ہو۔

بچّو! یہ بات خوب یاد رکھو کہ بعض لوگ اندازے سے بھی کسی بات کے متعلق کہہ دیا کرتے ہیں اوروہ اسی طرح واقع بھی ہو جاتی ہے جیسے کوئی بادلوں کو آتے ہوئے دیکھ کر کہہ دے کہ آج بارش ہو گی اور بارش ہو بھی جائے۔ تو یہ خدا کی طرف سے پیشگوئی نہیں ہوگی۔ یہ تودنیا کے حالات دیکھ کر اندازہ ہوگا جو بعض اوقات پورا ہوجاتا ہے اور بعض اوقات نہیں ہوتا۔ خداکے پیارے بندے جب خدا تعالیٰ کی طرف سے خبر پاکر اعلان کرتے ہیں تو وہ یہ بات واضح طور پر اور کھول کر بتایا کرتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے خبر ہے۔ یہ خدا کی طرف سے الہام ہے۔ یہ خدا کی طرف سے نشان ہے اور پھر خدا اپنے قول کا سچا ہے اس کا کہنا کبھی غلط نہیں ہوتا اور اگر کوئی جھوٹ موٹ اپنی طرف سے اور اپنے دل سے ہی بنا کر یہ کہہ دے کہ خدا نے اسے یہ بات بتائی ہے حالانکہ اس نے بتائی نہ ہو تو پھر خدا کا غضب بھڑکتا ہے اور وہ اس کی سخت سزا دیتا ہے اس کا سارا سلسلہ تباہ وبرباد ہو جاتا ہے۔ اس کا خاندان ذلیل وخوار ہو جاتا ہے اور طرح طرح کی مصیبتیں اور بلائیں اسے گھیر لیتی ہیں اور اس کی وجہ صرف یہی ہوتی ہے کہ اس نے خدا کے نام پر جھوٹ بولا۔

لیکن دیکھو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو واقعی خدا تعالیٰ نے ہی یہ غیب کی خبریں دی تھیں اسی لیے وہ سب کی سب پوری ہوئیں۔ لیکن ہمیشہ یاد رکھو کہ اس قسم کے نشانات کو سچی آنکھ سے دیکھنے کے لیے پاک روح کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ لوگ جو سعید روحیں رکھتے تھے، وہ سب حضور پر ایمان لے آئے۔ حضور کی زندگی میں ہی یہ سلسلہ بڑھا، پھلا اور پھولا۔ حضور ایک چھوٹے سے دور دراز گاؤں میں پیدا ہوئے آپ کو کوئی جانتا بھی نہ تھا اور نہ ہی آپ کی اپنی خواہش تھی کہ لوگوں میں شہرت پائیں لیکن خدا چاہتا تھا کہ آپ اسلام کی مدد اور حمایت کے لیے کھڑے ہوں اور اسی وجہ سے خدا نے آپ کی مدد فرمائی۔ اور آپ کو شہرت عطا کی۔ آپ کے خاندان کو عزت و برکت عطا کی۔ آپ کے اس ننھے سے گاؤں کو ترقیات عطا کیں اور دنیا کے دور دراز ملکوں میں اسے شہرت عطا کی۔ اور ملکوں کے لوگ اب اسی گاؤں میں کھنچے چلے آتے ہیں۔ آپ کو مال و دولت عطا کیا۔ اولاد دی اور اولاد بھی ایسی جس نے دین کی خدمت میں ساری عمر قربان کردی اور پھر ایسی جماعت عطا کی جو آپ پر ہزار جان سے قربان تھی۔ وہ تنہا شخص جو قادیان کے گمنام سے گاؤں میں اکیلا کھڑا ہوا۔ آج 117سال میں دنیا کے کناروں پر اس کے ماننے والے اوراس کے درجات کو بلند کرنے کے لیے دعائیں کرنے والے موجود ہیں۔ اس کی جماعت امریکہ میں موجود ہے یورپ میں بھی اس کے ماننے والے پائے جاتے ہیں۔ افریقہ کے لوگ اور جزائر کے رہنے والے آپ پر اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے موجود ہیں اور وہ وقت بھی تھا جب آپ کو ایک کتاب چھاپنے کے لیے چند سو روپوں کے مانگنے کی ضرورت پڑجاتی۔ اور آج یہ عالم ہے کہ آپ کا خلیفہ کسی مالی قربانی کا اسی جماعت سے مطالبہ کرتا ہے تو یہ جاں نثار جماعت کروڑوں روپے سے بھی زیادہ اس کے قدموں پر قربان کرنے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔ کیا یہ ناکامی ونامرادی ہے یا اسے کامیابی اور کامرانی کہا جاتا ہے۔ کیا یہ شکست ہے یا فتحِ عظیم ہے کیا یہ ذلت ہے یا عزت ہے۔

بچو! یاد رکھو کہ باوجود اتنی مخالفتوں کے یہ سلسلہ بڑھتا ہی چلا گیا اور اب بھی خدا کی برکتوں والا ہاتھ اس کے ساتھ ہے اور کوئی نہیں جو خدا کے اس سلسلہ کو بڑھنے سے اور پھلنے سے اور پھولنے سے روک سکے۔ یہ سلسلہ بڑھے گا اور ترقی کرے گا۔ خدا کی رحمتوں کا سایہ اس کے سر پر ہے۔ لیکن ہمیں بھی اور تمہیں بھی چاہئے کہ خود بھی نیک بنیں۔ دوسروں کو بھی نیکی کی نصیحت کریں۔ خود بھی اچھے احمدی بچے بن جائیں اور دوسروں کو بھی اس کی ہدایت کریں۔