حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں

1

یہ بات تو آپ پہلے پڑھ چکے ہیں کہ حضرت صاحب بڑے رئیسوں کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے آپ کے والد کئی گاؤں کے مالک تھے جن کے انتظام وغیرہ کی وجہ سے انہیں دنیا داری میں مصروف رہنا پڑتا تھا۔ اور یہ تو ساری دنیا کا قاعدہ ہے کہ اپنی جائیداد کی دیکھ بھال پر انتظام کے لیے بڑا وقت خرچ کرنا پڑتا ہے۔ لیکن چونکہ خدا نے حضرت صاحب سے دنیا کی اصلاح کا کام لیناتھا اس لیے دنیا داری کے کاموں کی طرف توجہ نہ تھی۔ وہ تو سارا دن اور ساری رات خدا کی عبادت میں مشغول رہتے۔ حضرت صاحب کے بڑے بھائی مرزا غلام قادر صاحب جائیداد کے انتظامات میں اپنے باپ کی مدد کرتے۔

یہ1876ء کا واقعہ ہے کہ آپ کے والد بیمار ہوئے لیکن پھر صحت بھی ہو گئی۔ معمولی بیماری باقی تھی کہ یکایک حضور کو الہام ہوا کہ “وَالْسَّمَآءِ وَالْطَّارِقِ” اور اس کے یہ معنی ہیں کہ قسم ہے آسمان کی اور قسم ہے اس حادثہ کی جو سورج غروب ہونے کے بعد ظاہر ہوگا اور پھرساتھ ہی یہ سمجھا دیا گیا کہ یہ تمہارے والد کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔ گویا یہ خدا کی طرف سے عزا پُرسی تھی۔ یعنی ایک طرح کا اظہار ہمدردی تھا۔ اور آپ سمجھ گئے کہ مجھے یہ میرے والدکی وفات کی خبر دی گئی ہے جو غروبِ آفتاب کے بعد ہو گی اور پھر حضرت صاحب نے اپنی کتابوں میں قسم کھا کر یہ اعلان کیا ہے کہ ایسا ہی واقعہ ہوا جیسا کہ خدا نے آپ کو اپنے الہام کے ذریعہ بتایا تھا اور سورج ڈوبنے کے بعد آپ کے والد وفات پا گئے۔

بچو! یہ بات یاد رکھنا کہ آپ کے والد کا نام مرزا غلام مرتضیٰ تھا اور آپ نے ماہِ جون 1876ء میں وفات پائی۔ تو دیکھا بچو! حضرت صاحب کوا للہ تعالیٰ نے قبل از وقت خبر دی جو عین وقت پر پوری بھی ہوئی۔