حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئیاں

7

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ایک نہایت ہی پیارے دوست اور مرید تھے، جن کا نام حضرت مولانا نورالدین صاحب تھا اور حضور کی وفات کے بعد آپ ہی جماعت کے سب سے پہلے خلیفہ منتخب ہوئے۔ یہ بھیرہ کے رہنے والے تھے اور بہت بڑے عالم اور فاضل تھے۔ حضرت مولوی صاحب بہت بڑے اور مشہور حکیم تھے یہاں تک کہ مہاراجہ کشمیر نے انہیں اپنا ذاتی حکیم مقرر کر کے اپنے دربار میں رکھا ہوا تھا۔ اور یوں آپ شاہی طبیب بھی تھے۔ آپ کا ایک بیٹا تھا اور وہ فوت ہوگیا۔ اس پر دشمنوں نے بڑی خوشی ظاہر کی کہ مولوی صاحب اب لاولد رہ گئے۔ تب حضور نے مولوی صاحب کے لیے بڑی دعا کی اور دعا کے بعد اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ تمہاری دعا سے ایک لڑکا پیدا ہوگا اور اس بات کا نشان کہ وہ محض دعا کے ذریعہ ہی پیدا ہوا ہے اللہ تعالیٰ نے یہ بتایا کہ اس کے بدن پر بہت سے پھوڑے نکل آئیں گے۔ چنانچہ وہ لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عبدالحئی رکھا گیا اور اس کے بدن پر غیر معمولی طور پر بہت سے پھوڑے نکلے جن کے داغ اس کے بدن پر دیر تک موجود رہے۔ یہ کس قدر روشن نشان ہے۔

8

ایک مرتبہ حضور کو الہام ہوا کہ:’’ آج حاجی ارباب محمدلشکر خاں کے قرابتی کا روپیہ آتا ہے ‘‘۔ اور آپ نے یہ پیشگوئی اپنے گاؤں کے رہنے والے دو ہندوؤں کو بھی سنا دی ان کا نام شرمپتؔاور ملاواملؔ تھا۔ اور انہی دونوں میں سے ایک یعنی ملاوامل ڈاکخانہ گیا تاکہ معلوم کرے کہ واقعی ارباب محمد لشکر خان کے کسی رشتہ دار کی طرف سے روپیہ آیا ہے یا نہیں وہاں گئے تو معلوم ہوا کہ ایک خط آیا ہے جس میں لکھا تھا کہ ارباب محمد سرور خان نے دس روپے بھیجے ہیں۔ لیکن آریوں نے انکار کیا کہ یہ ارباب محمد سرور خان ارباب لشکر خان کا کوئی رشتہ دار ہے۔ اُس وقت حضور نے ایک شخص منشی الٰہی بخش کو خط لکھا۔ اور پوچھا کہ ارباب محمد سرور خان کی ارباب محمد لشکر خان سے کیا رشتہ داری ہے۔ تو ان کا جواب آیا کہ سرور خان ارباب محمد لشکر خان کا بیٹا ہے اور یوں ہندو لاجواب ہو گئے۔

9

اسی طرح ایک اور وحی ہوئی کہ: ’’عبداللہ خان۔ ڈیرہ اسماعیل خان‘‘۔ یہ صبح کا وقت تھا اور اس وقت کچھ ہندو بھی پاس موجود تھے۔ ان میں سے ایک شخص کانام بشن داس تھا۔ حضور نے ان سب کو بتا یا کہ خدا نے مجھے یہ سمجھایا ہے کہ اس نام کے ایک شخص کی طرف سے کچھ روپیہ آئے گا۔ تو بشن داس نے کہا کہ اچھا میں خود ڈاکخانہ جاکر پتہ کروں گا۔ ان دنوں ڈاک دو۲ بجے آیا کرتی تھی۔ وہ اسی وقت ڈاکخانہ گیا۔ اور جواب لایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک دوست عبداللہ خان نے روپیہ بھیجا ہے۔ اور پھر اس نے بڑی حیرت سے پوچھا کہ آپ کو یہ بات کیسے معلوم ہو گئی۔ تو حضور نے جواب دیا کہ وہ خدا جس کو تم نہیں پہچانتے یہ خبر اُس نے دی ہے۔

10

سیالکوٹ میں ایک صاحب لالہ بھیم سین ہوتے تھے۔ انہوں نے وکالت کا امتحان دیا تو حضور نے انہیں اطلاع دی کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے بتایا ہے کہ اس ضلع کے سب اشخاص جنہوں نے امتحان دیا ہے فیل ہو جائں گے اور صرف لالہ بھیم سین پاس ہونگے اور یہ خبر نہ صرف لالہ بھیم سین کو دی بلکہ تیس کے قریب اور لوگوں کو بھی سنا دی گئی چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ سیالکوٹ کی ساری جماعت فیل ہو گئی اور صرف لالہ بھیم سین ہی پاس ہوئے۔