دینی معلومات

اللہ تعالیٰ، اسلام، قرآن مجید

سوال: اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام کیا ہے اوراس سے کیا مراد ہے؟

جواب: ذاتی نام”اللہ” ہے۔ وہ ذات جو تمام خوبیوں کی جامع اور تمام نقائص سے پاک ہے۔ ذاتِ باری کا یہ اسم ذات بجز اس کے کسی کے لئے نہیں بولا جاتا۔

سوال: اللہ تعالیٰ کے کتنے صفاتی نام قرآن مجید میں بیان ہوئے ہیں؟

جواب: 104 صفاتی نام مذکور ہیں۔ مثلاً الرحمن، الرحیم، الحي، القیوم وغیرہ۔ (دیباچہ تفسیرالقرآن از حضرت مصلح موعود صفحہ 308)

سوال: ہستی باری تعالیٰ کا ایک ثبوت قرآن کریم سے بیان کریں۔

جواب: غلبۂ رسل: قرآن کریم میں ہے:

کَتَبَ اللّٰہ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِیْ۔ (مجادلہ آیت: 22)

ترجمہ: اللہ نے فیصلہ کر چھوڑاہے کہ میں اورمیرے رسول غالب آئیں گے۔

سوال: اسلام کے معانی کیا ہیں؟

جواب: فرمانبرداری واطاعت

اسلام چیز کیا ہے خدا کے لئے فنا
ترکِ رضائے خویش پئے مرضئ خدا

سوال: اسلام کے بنیادی ارکان بتائیں۔

جواب: اسلام کے بنیادی ارکان پانچ ہیں۔

(۱) کلمہ طیبہ (۲) نماز (۳) رمضان کے روزے (۴) زکٰوۃ (۵) حج۔

سوال: کلمہ طیبہ لکھیں۔

جواب: لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ

سوال: ارکان ایمان کتنے ہیں اور کون کون سے ہیں؟

جواب: چھ ہیں۔ (۱) اللہ پر ایمان (۲) اس کے فرشتوں پر ایمان (۳) اس کی کتابوں پر ایمان (۴) اس کے رسولوں پر ایمان (۵) یوم آخرت پر ایمان (۶) خیروشر کی تقدیر پر یقین۔

سوال: قرآن کریم کی سورتوں، آیات، رکوع اور الفاظ کی تعداد بتائیں۔

جواب: قرآن کریم کی 114سورتیں، 6348 آیات، 558 رکوع اور 86430 الفاظ ہیں۔

نوٹ: آیات اور الفاظ کی تعداد میں اختلاف ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بعض لوگ بسم اللہ کو ہر سورت کی آیت شمار کرتے ہیں اور بعض نہیں۔ اسی طرح بعض کے نزدیک چند جملے ایک آیت ہوتے ہیں جبکہ دوسروں کے نزدیک وہ پوری آیت نہیں ہوتے۔ ورنہ سب کے نزدیک بالاتفاق قرآن کریم بسم اللہ کی ب سے لے کر والناسکی س تک بالکل وہی ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا تھا۔

سوال: قرآن کریم کی جمع وتدوین کے متعلق مختصراً بیان کریں۔

جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود الہام الٰہی کے ماتحت قرآن کریم کو جمع کیا اور وحی الٰہی کے مطابق ترتیب دے کراور لکھوا کر محفوظ کیا۔ حضرت ابوبکرؓ نے اپنے زمانۂ خلافت میں حضرت زید بن ثابتؓ سے جو کاتب وحی تھے، اس لکھے ہوئے قرآن کریم کی جز بندی کرواکر اسے صحیفہ کی شکل میں محفوظ کیا۔ بالآخر حضرت عثمانؓ نے اپنے دور خلافت میں اسی صحیفۂ الٰہی کی چند نقلیں کروا کر ایک ایک کاپی اسلامی ممالک میں بھجوائی اور اس طرح قرآن کریم کو دنیا میں پھیلایا۔ آج قرآن کریم اسی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ (دیباچہ تفسیرالقرآن صفحہ 257 )

سوال: حفاظتِ قرآن کریم کے متعلق اللہ تعالیٰ نے کیا وعدہ فرمایا ہے؟

جواب: اِنَّانَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَوَاِنَّالَہٗ لَحٰفِظُوْنَ (سورۃالحجر: 10)

ترجمہ: اس ذکر (یعنی قرآن ) کو ہم نے ہی اتارا ہے اور ہم یقیناً اس کی حفاظت کریں گے۔

سوال: قرآن کریم کی پہلی دو اور آخری دوسورتوں کے نام بتائیں۔

جواب: پہلی دو سورۃ الفاتحہ وسورۃ البقرہ ہیں اور آخری دو سورۃ الفلق اور سورۃ الناس ہیں۔ آخری دونوں سورتوں کو معوّذتین بھی کہتے ہیں کیونکہ یہ دونوں “قُلْ اَعُوْذُ” سے شروع ہوتی ہیں۔ ان دونوں میں آخری زمانے کے فتنوں سے محفوظ رہنے کی دعا بھی سکھائی گئی ہے۔

سوال: قرآن کریم کی سب سے بڑی اور سب سے چھوٹی سورت کونسی ہے؟

جواب: سورۃ ابقرہ سب سے بڑی اور سورۃ الکوثر سب سے چھوٹی ہے۔

سوال: نزول کے لحاظ سے قرآن کریم کی پہلی اور آخری آیت کونسی ہے؟

جواب: سب سے پہلی آیت: اِقْرَاْبِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ (سورۃ العلق: 2)

ترجمہ: اپنے رب کا نام لے کر پڑھ جس نے (سب اشیاء کو ) پیدا کیا۔

آخری آیت: وَاتَّقُوْا یَوْمًا تُرْجَعُوْنَ فِیْہِ اِلَی اللّٰہ (سورۃ البقرہ: 282)

ترجمہ: اس دن سے ڈرو جس میں تمھیں اللہ کی طرف لوٹایا جائے گا۔

آخری آیت کے بارہ میں مختلف روایات ہیں۔ ایک مشہور روایت میں یہ آیت مذکور ہے۔

سوال: قرآن کریم کی موجودہ ترتیب میں سب سے پہلا حکم کون سا ہے؟

جواب: یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ (سورۃ البقرہ: 22)

ترجمہ: اے لوگو اپنے (اس) رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں (بھی) اور انہیں (بھی) جو تم سے پہلے گذرے ہیں پیداکیا ہے تا کہ تم (ہر قسم کی آفات سے) بچو۔

سوال: سورۃ البقرہ کی پہلی سترہ آیات میں کتنے گروہوں کا ذکر ہے؟ ان کے نام بتائیں۔

جواب: تین کا ذکر ہے۔ (۱) متقی، (۲) کافر (۳) منافق۔

سوال: قرآن کریم کی کس سورت سے پہلے بسم اللہ نہیں آئی اور کیوں؟

جواب: سورۃ التوبہ سے پہلے کیونکہ یہ سورت پہلی سورۃ الانفال کا ہی حصہ ہے۔

سوال: قرآن کریم کی کس سورت میں بسم اللہ دو دفعہ آئی ہے؟

جواب: سورۃ النمل میں (ایک دفعہ ابتدا میں اور ایک دفعہ آیت 31میں )

سوال: کوئی سی تین قرآنی دعائیں بتائیں۔

جواب: (۱) رَبَّنَآاَفْرِغْ عَلَیْنَاصَبْرًاوَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَاوَانْصُرْنَاعَلَی الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ۔ (سورۃ البقرہ: 512)

ترجمہ: اے ہمارے رب! ہم پر قوت برداشت نازل کر۔ اور (میدان جنگ میں ) ہمارے قدم جمائے رکھ اور (ان) کافروں کے خلاف ہماری مدد کر۔

(۲) رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا (سورۃ طٰہٰ: 115)

ترجمہ: اے میرے رب! میرے علم کو بڑھا۔

(۳) رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ (سورۃ البقرۃ: 202)

ترجمہ: اے ہمارے رب! ہمیں (اس) دنیا (کی زندگی) میں بھی کامیابی دے اور آخرت میں (بھی) کامیابی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔

سوال: قرآن کریم میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک کتنی دفعہ آیا ہے؟ کسی ایک مقام کا ذکر کریں۔

جواب: چار مرتبہ۔ سورۃ آل عمران: 145، سورۃ الاحزاب: 41، سورۃ محمدؐ: 3، سورۃ الفتح : 30۔

مُحَمَّدٌ رَّسُوۡلُ اللّٰہِ ؕ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَی الۡکُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیۡنَہُمۡ (سورۃ الفتح: 30)

ترجمہ: محمدؐ اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے خلاف بڑاجو ش رکھتے، لیکن آپس میں ایک دوسرے سے بہت نرمی سے پیش آنے والے ہیں۔

سوال: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ اور رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْنَ ہونے کا کس سورت اور کس آیت میں ذکر ہے؟

جواب: خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ ہونے کا ذکر سورۃ الاحزاب آیت 41 میں ہے۔ فرمایا:

مَاکَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآاَحَدٍمِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ

ترجمہ: نہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تم میں سے کسی مرد کے باپ تھے نہ ہیں۔ (نہ ہوں گے) لیکن اللہ کے رسول ہیں اور نبیوں کی مہر ہیں۔

اور رَحْمَۃٌ لِّلْعَالَمِیْنَ ہونے کا ذکر سورۃ الانبیاء آیت 108 میں ہے۔ فرمایا:

وَمَآاَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ

ترجمہ: اور ہم نے تجھے دنیا کیلئے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے۔

سوال: قرآن کریم کی ان سورتوں کے نام بتائیں جو انبیاء کے ناموں پر ہیں۔

جواب: سورتہائے یونسؑ، ہودؑ، یوسفؑ، ابراہیمؑ، محمد ؐ، نوحؑ

سوال: قرآن کریم میں مذکور غیر تشریعی انبیاء کے نام بتائیں۔

جواب: حضرت ابراھیمؑ، حضرت لوطؑ، حضرت اسماعیلؑ، حضرت اسحقؑ، حضرت یعقوبؑ، حضرت یوسفؑ، حضرت ہودؑ، حضرت صالحؑ، حضرت شعیبؑ، حضرت ہارونؑ، حضرت سلیمانؑ، حضرت الیاسؑ، حضرت یونسؑ، حضرت ذوالکفلؑ، حضرت الیسعؑ، حضرت ادریسؑ، حضرت ایوبؑ، حضرت زکریاؑ، حضرت یحییٰؑ، حضرت عیسیٰؑ۔

سوال: قرآن کریم میں کس صحابی کا نام آیا ہے؟ سورت کا نام بھی بتائیں۔

جواب: حضرت زیدبن حارثہ رضی اللہ عنہ کا۔ سورۃ الاحزاب آیت 38 میں

سوال: فیضان ختم نبوت، وفات مسیحؑ اور صداقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ثبوت میں قرآن مجید کی ایک ایک آیت بتائیں۔

جواب: فیضان ختم نبوت:

وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللّٰہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا (سورۃ النساء: 70)

ترجمہ۔ : اور جو (لوگ بھی) اللہ اور اس رسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں میں شامل ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے۔ یعنی انبیا ء اور صد یقین اور شہدا ء اور صالحین (میں ) اور یہ لوگ (بہت ہی ) اچھے رفیق ہیں۔

وفات مسیحؑ

(حضرت عیسیٰ علیہ السلام کااپنا بیان)

کُنۡتُ عَلَیۡہِمۡ شَہِیۡدًا مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ ۚ فَلَمَّا تَوَفَّیۡتَنِیۡ کُنۡتَ اَنۡتَ الرَّقِیۡبَ عَلَیۡہِمۡ (سورۃ المائدہ : 118)

ترجمہ: جب تک میں ان میں (موجود ) رہا میں ان کا نگران رہا۔ مگر جب تو نے مجھے وفات دے دی تو تُو ہی ان پر نگران تھا (میں نہ تھا)۔

صداقت مسیح موعودؑ

فَقَدْلَبِثْتُ فِیْکُمْ عُمُرًامِّنْ قَبْلِہٖ ط اَفَلَا تَعْقِلُوْنَO (سورۃ یونس : 17)

(ترجمہ) اس سے پہلے میں ایک عرصۂ دراز تم میں گزار چکا ہوں۔ کیا پھر (بھی) تم عقل سے کام نہیں لیتے۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں :

“تم غور کرو کہ وہ شخص جو تمہیں اس سلسلہ کی طرف بلاتا ہے وہ کس درجہ کی معرفت کا آدمی ہے اور کس قدر دلائل پیش کرتا ہے اور تم کوئی عیب، افتراء یا جھوٹ یا دغا کا میری پہلی زندگی پر نہیں لگا سکتے تا تم یہ خیال کرو کہ جو شخص پہلے سے جھوٹ اور افتراء کا عادی ہے یہ بھی اس نے جھوٹ بولا ہوگا۔ کون تم میں ہے جو میری سوانح زندگی میں کوئی نکتہ چینی کر سکتا ہے۔ پس یہ خدا کا فضل ہے کہ جو اُس نے ابتداء سے مجھے تقویٰ پر قائم رکھا اور سوچنے والوں کے لئے یہ ایک دلیل ہے۔” (تذکرۃ الشہادتین۔ روحانی خزائن جلد 20 صفحہ 64)

اخبار زمیندار کے ایڈیٹر مولوی ظفر علی خاں صاحب کے والد اور اخبار زمیندار کے بانی منشی سراج الدین احمد صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بارے میں لکھا:

“ہم چشم دید شہادت سے کہہ سکتے ہیں کہ جوانی میں بھی نہایت صالح اور متقی بزرگ تھے۔ کاروبار ملازمت کے بعد ان کا تمام وقت مطالعۂ دینیات میں صرف ہوتا تھا۔ عوام سے کم ملتے تھے۔ 1877ء میں ہمیں ایک شب قادیان میں آپ کے ہاں مہمانی کی عزت حاصل ہوئی۔ ان دنوں میں بھی آپ عبادت اور وظائف میں اس قدر محو و مستغرق تھے کہ مہمانوں سے بھی بہت کم گفتگو کرتے تھے۔” (بحوالہ بدر 25 جون 1908ء۔ صفحہ 13 کالم نمبر2,1)

اخبار وکیل امرتسر نے لکھا:

“کیریکٹر کے لحاظ سے ہمیں مرزا صاحب کے دامن پر سیاہی کا ایک چھوٹا سا دھبّہ بھی نظر نہیں آتا۔ وہ ایک پاکباز کا جینا جیا اور اس نے ایک متقی کی زندگی بسر کی۔ غرض کہ مرزا صاحب کی زندگی کے ابتدائی پچاس سالوں نے کیا بلحاظ اخلاق و عادات اور پسندیدہ اطوار، کیا بلحاظ مذہبی خدمات و حمایتِ دین مسلمانانِ ہند میں اُن کو ممتاز برگزیدہ اور قابلِ رشک مرتبہ پر پہنچایا۔” (اخبار وکیل 30 مئی 1908ء صفحہ 1۔ بحوالہ تاریخ احمدیت جلد 2 صفحہ 563 جدید ایڈیشن)

سوال: لیلۃ القدر سے کیا مراد ہے؟

جواب: وہ مبارک رات جس میں قرآن کریم نازل ہوناشروع ہوا اور جس کی فضیلت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔

لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍO (سورۃ القدر: 4)

کہ لیلۃالقدرہزار مہینوں سے بہترہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں اسے تلاش کرنے کا ارشاد فرمایا ہے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں سے بہت قریب آجاتا ہے اور ان کی دعاؤں کو شرفِقبولیت بخشتا ہے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے نزدیک جس تا ریک زمانہ میں کوئی مامور من اللہ مبعوث ہو اس زمانہ کو بھی لیلۃالقدرکہتے ہیں۔

سوال: قرآن کریم کتنے عرصہ میں نازل ہوا؟

جواب: قریباً 23سال میں۔

سوال: ان پھلوں کے نام بتائیے جو قرآن کریم میں بیان ہوئے ہیں۔

جواب: رُمَّانٌ (انار )، عِنَبٌ (انگور)، اَلتِّیْنُ (انجیر) طَلْعٌ (کیلا)، اَلزَّیْتُوْنُ (زیتون)، اَلنَّخْلُ (کھجور)

سوال: قرآن کریم میں کن چوپایوں کے نام آئے ہیں؟

جواب: اَلْجَمَلُ (اونٹ )، غَنَمٌ (بکریاں )، اَلضَّاْنُ (دنبہ۔ بھیڑ)، بَقَرَۃٌ (گائے)، اَلْکَلْبُ (کتا)، اَلْخِنْزِیْرُ (سؤر)، اَلْخَیْلُ (گھوڑا)، اَلْبِغَالُ (خچر)، اَلْحِمَارُ (گدھا)، اَلْفِیْلُ (ہاتھی)، قَسْ۔۔ وَرَۃٌ (شیر)، اَلْقِرَدَۃُ (بندر)، اَلذِّئْبُ (بھیڑیا)، اَلنَّعْجَۃُ (بھیڑ)، عِجْلٌ (بچھڑا)

سوال: قرآن کریم میں مذکور تباہ شدہ اقوام میں سے بعض کے نام بتائیں۔

جواب: قوم نوحؑ۔۔۔ (آرمینیا کے علاقہ میں رہتی تھی )

قوم عاد۔۔۔ (حضرت ہودؑ کی قوم )

قوم ثمود۔۔۔ (حضرت صالحؑ کی قوم )

اصحاب الرس۔۔۔ (قوم ثمود کا ایک حصہ تھی)

اصحاب الایکہ۔۔۔ (حضرت شعیبؑ کی قوم )

قوم لوط۔۔۔ (حضرت لوطؑکی قوم )

قوم فرعون۔۔۔ ( حضرت موسیٰؑ ا ور بنی اسرائیل پر ظلم ڈھانے والی قوم )

اصحاب الفیل۔۔۔ (یمن کے لوگ جو ابرہہ کی سرکردگی میں خانہ کعبہ پر حملہ کرنے آئے تھے)

سوال: قرآن کریم کے کسی گزشتہ مفسر کا نام بتائیں۔

جواب: علامہ فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ مصنف تفسیر کبیر