اہل کتاب کا حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان

غیر احمدی علماءکی طرف سے کہا جاتا ہے کہ مندرجہ ذیل آیت سے یہ قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اب تک زندہ ہیں کیونکہ اس آیت کی رو سے تمام اہل کتاب اُن کی موت سے پہلے اُن پر ایمان لے آئیں گے۔ چونکہ تمام اہل کتاب ابھی تک اُن پر ابھی تک ایمان نہیں لائے اس لئے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ابھی تک زندہ ہیں۔

وَ اِنۡ مِّنۡ اَہۡلِ الۡکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤۡمِنَنَّ بِہٖ قَبۡلَ مَوۡتِہٖ ۚ وَ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ یَکُوۡنُ عَلَیۡہِمۡ شَہِیۡدًا (سورة النساء : ۱۶۰)

اور اہل کتاب میں سے کوئی نہیں مگر اس کی موت سے پہلے یقینًا اُس پر ایمان لے آئے گا اور قیامت کے دن وہ اُن پر گواہ ہوگا۔

اس آیت میں لفظ ”اِنْ“ استعمال کیا گیا ہے جو کلمہ حصر کہلاتا ہے جس کی رو سے تمام اہل کتاب اس میں شامل ہیں۔ لہٰذا سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس آیت کریمہ میں اہل کتاب کا کون سا گروہ مراد ہے۔ وہ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے وقت میں موجود تھے، یا وہ جو اس آیت کے نزول کے وقت موجود تھے یا وہ جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمدِ ثانی کے وقت موجود ہوں گے۔ یاد رکھنا چاہئے کہ لفظ ”اِنْ“ کے باعث حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے لے کر قیامت تک کے تمام اہل کتاب مخاطب ہیں۔ کسی ایک گروہ کو بھی اس میں سے نہیں نکالا جاسکتا۔ مزید یہ کہ تمام لوگوں کا کسی نبی پر ایمان لے آنا سنّت اللہ کے خلاف ہے۔ خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمدِ اوّل کے وقت تمام بنی اسرائیل اُن پر ایمان نہیں لائے تھے تو آمدِ ثانی کے وقت یہ سنّت کیسے بدل جائے گی؟

پس بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لے آیا اور ایک گروہ نے انکار کردیا۔ (سورۃ الصّف۔ 61:15)

مذکورہ بالا غیر احمدی علماءکی تشریح ماننے سے تین متضاد صورتیں ہمارے سامنے آتی ہیں جنہیں کسی بھی طرح ایک دوسرے کے مطابق قرار نہیں دیا جاسکتا۔

(1) سب اہل کتاب ایمان لے آئیں گے

پہلی صورت یہ ہے کہ جیسا کہ غیر احمدی مسلمان علماءکا ماننا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آمدِ ثانی کے وقت تمام اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ اُن پر ایمان لے آئیں گے۔

(2) یہود و نصاریٰ قیامت تک رہیں گے

مندرجہ ذیل آیات میں یہودونصاریٰ کا ذکر کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ قیامت تک رہیں گے

پس ہم نے اُن کے درمیان قیامت کے دن تک باہمی دشمنی اور بغض مقدر کردئیے ہیں۔ (سورۃ المائدہ۔ 5:15)

اور ہم نے اُن کے درمیان قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ڈال دئیے ہیں۔ (سورۃ المائدہ۔ 5:65)

اور ان لوگوں کو جنہوں نے تیری پیروی کی ہے ان لوگوں پر جنہوں نےانکار کیا ہے قیامت کے دن تک بالادست کرنے والا ہوں۔ (سورۃ آلِ عمران۔ 3:56)

(3) یہودی قتل کئے جائیں گے

حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ مسلمانوں کی یہودیوں سے لڑائی نہ ہوجائے۔مسلمان یہود کو قتل کریں گے۔ یہاں تک کہ یہودی پتھر اور درخت کی آڑ میں چھپیں گے مگر وہ درخت یا پتھر کہے گا، اے مسلمان اے اللہ کے بندے میرے پیچھے یہ یہودی ہے اسے آکر قتل کردے سوائے غرقد درخت کے کیونکہ وہ یہود کا درخت ہے۔ (صحیح مسلم کتاب الفتن والشراط الساعۃ)

یہ بات نہایت واضح ہے کہ قرآنِ کریم میں تضاد نہیں ہوسکتا ۔ چونکہ غیر احمدی مسلمان علماءکی آیت (4:160) کی تشریح سے نہ صرف قرآن و حدیث کے درمیان بلکہ خود قرآن کے اندر تضاد پیدا ہورہا ہے لہٰذا ثابت ہوا کہ ان کی یہ تشریح غلط ہے اور اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زندگی ثابت نہیں ہوتی۔