گھوڑے سننے اور اطاعت کرنے کی صفت کی وجہ سے تین سو تک الفاظ یاد رکھ سکتے ہیں

چوہدری خالد سیف اللہ خان

’’ڈیون‘‘ انگلینڈ میں گھوڑوں کی نفسیات کا ایک ادارہ قائم ہے جس کے سربراہ Dr. Marthe Kiley-Worthington ہیں۔ انہوں نے پانچ سالہ تحقیق و تجربہ کے بعد بتایا ہے کہ گھوڑے اتنی استعداد رکھتے ہیں کہ تین سو تک الفاظ یاد رکھ سکتے ہیں۔ ان الفاظ میں نام، کام اور تعریفی الفاظ شامل ہیں۔ سکھانے کے بعد گھوڑوں کا امتحان بھی لیا جاتا ہے۔

ڈاکٹر صاحب گھوڑوں کی تعلیم و تربیت (ٹریننگ) ان کی پیدائش سے ہی شروع کر دیتے ہیں۔ ان کو فیملی گروپس میں رکھا جاتا ہے اور ہر گھوڑے کا علیحدہ معلّم (ٹرینر) ہوتا ہے۔ سکھانے کا طریق یہ ہے کہ گھوڑے کے سامنے ایک چیز لا کر بار بار اس کا نام دہرایا جاتا ہے ۔ جب گھوڑا کئی اشیاء کے نام سیکھ جاتا ہے تو محض نام ادا کرنے سے وہ چیز کو سمجھ لیتا ہے۔ ایسے ہی گھوڑے کے سامنے بعض الفاظ بول کر وہ حرکات کرائی جاتی ہیں مثلاً تیز چلو، دُلکی چال چلو، آہستہ چلو وغیرہ۔ بعد میں یہ الفاظ سن کر گھوڑا وہ حرکات کرنا شروع کر دیتا ہے۔ اسی طرح گھوڑے سرخ، نیلے اور پیلے رنگوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ گھوڑے اپنے معلم کے احکام کو سنتے اور ان کی اطاعت کرتے ہیں اور یوں تین سو الفاظ تک سمجھنے اور یاد رکھنے کی استعداد حاصل کر لیتے ہیں۔ (ماخوذ از ٹیلیگراف لندن بحوالہ سڈنی ہیرلڈ۔ ۲۸؍ جولائی ۹۸ء)

الغرض گھوڑے اپنے مالک کے احکام کو سنتے اور اسکی اطاعت کرتے ہیں اور ایسا نمونہ پیش کرتے ہیں کہ ان کی ذہانت اور وفاداری ایک ضرب المثل بن چکی ہے۔ قرآن مجید میں بھی گھوڑوں کا ذکر متعدّد بار آیا ہے بلکہ ایک سورت کا تو نام ہی ’’العادیات‘‘ یعنی دوڑنے والے گھوڑے رکھا گیا ہے اور اس میں بالخصوص ہانپتے ہوئے دوڑنے والے گھوڑوں کو بطور گواہ پیش کیا گیا ہے اور ان کا تعریفی انداز میں ذکر مومنوں کیلئے بطور ایک انعام اور سبق کے کیا گیا ہے۔ اس سورت میں گھوڑوں کا ذکر ایسے پیارے انداز میں کیا گیا ہے کہ انکی ذہانت اور اطاعت کی تصویر آنکھوں کے سامنے ابھر کر آ جاتی ہے۔ یہ گھوڑے اپنے مالکوں کے احکام کے تحت ایسے جوش و خروش اور ذوق و شوق سے دوڑتے ہیں کہ اس کے نتیجہ میں ہانپنا شروع کر دیتے ہیں۔ رستے کی سختیوں کو بھی خاطر میں نہیں لاتے چنانچہ ان کے سمّوں سے چنگاریاں نکلتی ہیں۔ پھر لمبے اور مشکل سفر کے بعد نہ ہمت ہارتے ہیں اور نہ آرام کا مطالبہ کرتے ہیں بلکہ اپنے مالک کی اطاعت میں صبحدم تیزی سے غبار اڑاتے ہوئے دشمن کو غارت کرنے کیلئے اس پر پڑتے ہیں اور جان کی بازی لگاتے ہوئے دشمن کی صفوں میں جا گھستے ہیں اور تیروں کی بارش کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ خدا ان کی مثال پیش کرکے فرماتا ہے کہ ان گھوڑوں کی طرف دیکھو کہ وہ اپنے مالک کی کیسی اطاعت کرتے ہیں تمہارا بھی ایک مالک ہے اور وہ حقیقی مالک ہے۔ اگر تم ان وفادار اور اطاعت شعار گھوڑوں کو غور سے دیکھو گے تو تمہارے نفوس خود گواہی دیں گے کہ تم اپنے مالک کے انعامات کی قدر نہیں کرتے بلکہ ناشکری کرتے ہو۔ تم اطاعت اور وفا کا سبق اپنے گھوڑے سے ہی سیکھو۔

(مطبوعہ :الفضل انٹرنیشنل۹؍اپریل۱۹۹۹ء تا۱۵؍اپریل ۱۹۹۹ء)