حضرت خاتم الانبیاء محمد مصطفیٰ ﷺ

وہ اعلیٰ درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو وہ ملایک میں نہیں تھا نجوم میں نہیں تھا قمر میں نہیں تھا آفتاب میں بھی نہیں تھا وہ زمین کے سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا۔ وہ لعل اور یاقوت اور زمرد اور الماس اور موتی میں بھی نہیں تھا غرض وہ کسی چیز ارضی اور سماوی میں نہیں تھا صرف انسان میں تھا یعنی انسان کامل میں جسؔ کا اتم اور اکمل اور اعلیٰ ا ور ارفع فرد ہمارے سیّد و مولیٰ سیّد الانبیاء سیّد الاحیاء محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ سو وہ نُور اس انسان کو دیا گیا اور حسب مراتب اس کے تمام ہم رنگوں کو بھی یعنی ان لوگوں کو بھی جو کسی قدر وہی رنگ رکھتے ہیں ۔۔۔ اور یہ شان اعلیٰ اور اکمل اور اتم طور پر ہمارے سیّد ہمارے مولیٰ ہمارے ہادی نبی اُمّی صادق مصدوق محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں پائی جاتی تھی۔
سیرۃ النبی پر کتب سلسلہ
سیرۃ النبیؐ کے موضوع پر خطبات جمعہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ سیرت اورآپ کے حسین شمائل فرمودہ حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز (25؍ فروری 2005ء)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادات کا اعلیٰ معیار فرمودہ حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز (18؍ فروری 2005ء)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق عظیم ۔صدق وسچائی فرمودہ حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز (11؍ فروری 2005ء)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اللہ تعالیٰ سے محبت ، عبادت گزاری اور توحید خالص کے قیام کے لئے تڑپ فرمودہ حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز (4؍ فروری 2005ء)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اخلاق حسنہ کی تکمیل کے لئے مبعوث فرمائے گئے تھے فرمودہ حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز (17؍ دسمبر 2004ء)
سیرۃ النبی کے موضوع پر مضامین
آنحضرت ﷺ کی سادہ زندگی (حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد، المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓ)
حضرت نبیء اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رؤیا و کشوف اور پیشگوئیاں (حافظ مظفر احمد، فاضل عربی ، استاذ الحدیث)
اہم امور میں مشاورت سے متعلق اُسوہء رسول صلی اللہ علیہ وسلم (محمد طاہر ندیم)
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہونے والے بعض وفود کا تذکرہ (ملک منظور عمر)
توہین رسالت کی سزا (جمیل احمد بٹ)