حضرت اَبُوکَبْشَہ سُلَیمؓ

خطبہ جمعہ 6؍ جولائی 2018ء

تاریخ اور روایات میں بعض صحابہ کے حالات زندگی اور واقعات بڑی تفصیل سے ملتے ہیں لیکن بہت سے ایسے ہیں جن کے بہت ہی مختصر حالات ملتے ہیں۔ لیکن بہرحال جنگ بدر میں شامل ہونے سے ان کا جو مقام ہے وہ تو اپنی جگہ پر قائم ہے۔ اس لئے چاہے چندسطر کا ہی ذکر ہو وہ بیان ہونا چاہئے۔

کنیت ان کی ابوکَبْشَہ ہے۔ ان کی وفات دورِ خلافت حضرت عمر میں ہوئی۔ بعض کے نزدیک آپ کا نام سَلَمَہ تھا۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ فارسی غلام تھے۔ آپ بدری صحابی ہیں۔ آپ کی پیدائش اَوْس کی زمین پر ہوئی۔ آپ کے وطن اور نسب کے بارے میں مختلف روایات ہیں۔ بعض فارسی، بعض دَوسی اور بعض مکی بتاتے ہیں۔ آپ دعوت اسلام کے قریب تر زمانے میں اسلام سے مشرف ہوئے اور ہجرت کی اجازت ملنے پر مدینہ چلے گئے اور بدر سمیت تمام غزوات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رہے۔ (الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 7صفحہ 284 ابو کبشہؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1995ء) (سیر الصحابہ از شاہ معین الدین احمدندوی جلد دوم حصہ دوم صفحہ 579 مطبوعہ دار الاشاعت کراچی)

جب حضرت ابوکَبْشہ نے مدینہ جانے کے لئے ہجرت کی تو آپ حضرت کلثوم بن الھَدَمْ کے ہاں ٹھہرے اور ایک روایت کے مطابق آپ حضرت سَعْدبن خَیْثَمَہ کے پاس ٹھہرے۔ حضرت عمرؓ کے خلیفہ مقرر ہونے کے پہلے روز حضرت ابوکَبْشَہ کی وفات ہوئی۔ یہ 22 جمادی الثانی 13 ہجری کی بات ہے۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3صفحہ 36 ابو کبشہؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 1990ء)