حضرت خَارِجہ بن زیدؓ

خطبہ جمعہ یکم جون 2018ء

حضرت خَارِجہ بن زید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی تھے۔ حضرت خارجہ بن زید کا تعلق خزرج کے خاندان اَغَرّسے تھا۔ حضرت خارجہ کی بیٹی حضرت حَبِیبہ بنت خارجہ حضرت ابوبکر صدیق کی اہلیہ تھیں جن کے بطن سے حضرت ابوبکر صدیق کی صاحبزادی حضرت اُمّ کلثوم پیدا ہوئیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خارجہ بن زید اور حضرت ابوبکر صدیق کے درمیان مؤاخات قائم فرمائی۔ رئیس قبیلہ تھے اور ان کو کبار صحابہ میں شامل کیا جاتا تھا۔ انہوں نے عقبہ میں بیعت کی تھی۔‘‘  (الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 271 ومن بنی الحارث … خارجہ بن زید مطبوعہ دار احیاء التراث العربی بیروت 1996ء)

ہجرت مدینہ کے بعد حضرت ابو بکر صدیق نے حضرت خارجہ بن زید کے گھر قیام کیا تھا۔ (اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 640 خارجہ بن زید مطبوعہ دار الفکر بیروت لبنان 2003ء) 

یہ غزوہ بدر میں شریک ہوئے۔ حضرت خارجہ نے غزوۂ اُحد میں بڑی بہادری اور جوانمردی سے لڑتے ہوئے شہادت کا رتبہ پایا۔ نیزوں کی زد میں آ گئے اور آپ کو تیرہ سے زائد زخم لگے۔ آپ زخموں سے نڈھال پڑے تھے کہ پاس سے صفوان بن اُمّیہ گزرا۔ اس نے انہیں پہچان کر حملہ کر کے شہید کر دیا۔ پھر ان کا مُثلہ بھی کیا اور کہا کہ یہ ان لوگوں میں سے ہے جنہوں نے بدر میں ابوعلی کو قتل کیا تھا یعنی میرے باپ اُمیّہ بن خلف کو۔ اب مجھے موقع ملا ہے کہ ان اصحاب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) میں سے بہترین لوگوں کو قتل کروں اور اپنا دل ٹھنڈا کروں۔ اس نے حضرت ابن قوقل، حضرت خارجہ بن زید اور حضرت اوس بن ارقم کو شہید کیا۔ حضرت خارجہ اور حضرت سعد بن ربیع جو کہ آپ کے چچا زاد بھائی تھے ان دونوں کو ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا۔‘‘ (الاستیعاب جلد 2 صفحہ 3-4 خارجہ بن زیدؓ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2002ء)

روایت ہے کہ اُحد کے دن حضرت عباس بن عُبادۃ اونچی آواز سے کہہ رہے تھے کہ اے مسلمانوں کے گروہ !اللہ اور اپنے نبی سے جڑے رہو۔ جو مصیبت تمہیں پہنچی ہے یہ اپنے نبی کی نافرمانی سے پہنچی ہے۔ وہ تمہیں مدد کا وعدہ دیتا تھا لیکن تم نے صبر نہیں کیا۔ پھر حضرت عباس بن عُبادۃ نے اپنا خَود اور اپنی زرہ اتاری اور حضرت خارجہ بن زید سے پوچھا کہ کیا آپ کو اس کی ضرورت ہے؟ خارجہ نے کہا نہیں جس چیز کی تمہیں آرزو ہے وہی میں بھی چاہتا ہوں۔ پھر وہ سب دشمن سے بِھڑ گئے۔ عباس بن عُبادۃ کہتے تھے کہ ہمارے دیکھتے ہوئے اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو گزند پہنچا، کوئی تکلیف پہنچی تو ہمارا اپنے رب کے حضور کیا عذر ہو گا؟ اور حضرت خارجہ یہ کہتے تھے کہ اپنے رب کے حضور ہمارے پاس نہ تو کوئی عذر ہو گا اور نہ ہی کوئی دلیل۔ حضرت عباس بن عبادۃ کو سفیان بن عبدِ شمس سَلَمی نے شہید کیا اور خارجہ بن زید کو تیروں کی وجہ سے جسم پر دس سے زائد زخم لگے۔‘‘  (کتاب المغازی جلد 1 صفحہ 227-228 باب غزوہ احد مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2004ء)

’’غزوہ احد کے دن حضرت مالک بن دُخْشُم، حضرت خارجہ بن زید کے پاس سے گزرے۔ حضرت خارجہ زخموں سے چُور بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کو تیرہ کے قریب مہلک زخم آئے تھے۔ حضرت مالک نے ان سے کہا کیا آپ کو معلوم نہیں کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شہید کر دئیے گئے ہیں؟ حضرت خارجہ نے کہا کہ اگر آپ کو شہید کر دیا گیا ہے تو یقیناً اللہ زندہ ہے اور وہ نہیں مرے گا۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام پہنچا دیا۔ تم بھی اپنے دین کے لئے قتال کرو۔‘‘  (کتاب المغازی جلد 1 صفحہ 243 باب غزوہ احد مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت 2004ء)

حضرت خارجہ کے دو بچے تھے جن میں سے ایک حضرت زید بن خارجہ تھے جنہوں نے حضرت عثمان کے زمانہ خلافت میں وفات پائی۔ حضرت خارجہ بن زید کی دوسری اولاد حضرت حبیبہ بنت خارجہ تھیں۔ ان کی شادی حضرت ابوبکر صدیق سے ہوئی تھی۔ حضرت ابوبکر صدیق کی جب وفات ہوئی تو ان کی اہلیہ حضرت حبیبہ امید سے تھیں۔ ابوبکر نے فرمایا تھا کہ مجھے ان کے ہاں بیٹی کی توقع ہے۔ چنانچہ ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئیں۔ (اسد الغابہ جلد 1 صفحہ 640-641 خارجہ بن زید مطبوعہ دار الفکر بیروت 2003ء)