ہماری ساری ترقیات کا دارومدار خلافت سے وابستگی میں ہی پنہاں ہے

احباب جماعت کے نام محبت بھرا خصوصی پیغام ، لندن ۱۱ ؍ مئی ۲۰۰۳ء

حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ۔نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْم۔ وَعَلیٰ عَبْدِہِ الْمَسِیْحِ الْمَوْعُوْد
خدا کے فضل اور رحم کے ساتھ
ھوالناصر

جان سے پیار ے احباب جماعت ! اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَۃُ اللّٰہ وَبَرَکَاتُہٗ ۔

حضرت خلیفۃ ا لمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے اچانک وصال پر ایک زلزلہ تھا جس نے سب احباب جماعت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ ہماری آنکھیں اشکبار اور دل غمگین اور محزون ہیں مگر ہم اپنے رب کی رضا پر راضی اوراس کی تقدیر پر سرِ تسلیم خم کرتے ہیں۔ ہمارے دل کی آواز اور ہماری روح کی پکار اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ہی ہے ۔ ہم سب خدا کی امانتیں ہیں اور اس کی طرف سے آنے والے اس بھاری امتحان کو قبول کرتے ہیں۔

ہمارا ربّ کتناپیارا ہے جس نے اس زمانہ میں حضرت مسیح الزمان علیہ الصلوٰۃوالسلام کو دنیا کی اصلاح اور آنحضرت ﷺ کی شریعت کو دنیا میں قائم کرنے کے لئے مبعوث فرمایا اور ا س عظیم مقصد کو مستقل طورپر جاری رکھنے کے لئے ایک ایسی قدر ت ثانیہ کا وعدہ فرمایا جو دائمی اور قیامت تک جاری رہنے والی ہے اور ہر خلیفہ کی وفات پر دوسرے خلیفہ کے ذریعہ مومنوں کے خوف کی حالت کوامن میں بدلنے والی ہے ۔ سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں:

’’سو اے عزیزو! جبکہ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے کہ خداتعالیٰ دو قدرتیں دکھلاتاہے تامخالفوں کی دو جھوٹی خوشیوں کو پامال کرکے دکھلادے۔ سو اب ممکن نہیں ہے کہ خداتعالیٰ اپنی قدیم سنت کو ترک کردیوے۔ اس لئے تم میری اس بات سے جو مَیں نے تمہارے پاس بیان کی غمگین مت ہو اور تمہارے دل پریشان نہ ہو جائیں کیونکہ تمہارے لئے دوسری قدرت کا بھی دیکھنا ضروری ہے اور اس کا آنا تمہارے لئے بہتر ہے کیونکہ وہ دائمی ہے جس کا سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا‘‘۔(الوصیت ، روحانی خزائن جلد ۲۰ صفحہ ۳۰۵،۳۰۶)

یہ خداتعالیٰ کا بے شمار فضل اور ا حسان ہے کہ ا س نے اپنے وعدہ کے موافق حضور رحمہ اللہ کی وفات پر جو خوف کی حالت پیدا ہوئی ا س کو امن میں بدل دیا اوراپنے ہاتھ سے قدرت ثانیہ کو جاری فرما دیا۔ پس دعائیں کرتے ہوئے آپ میر ی مدد کریں کیونکہ ایک ذات اس عظیم الشان کام کا حق ادا نہیں کر سکتی جو اللہ تعالیٰ نے ہمارے سپرد فرمایا ہے ۔ دعائیں کریں اور بکثرت دعائیں کریں اور ثابت کردیں کہ ہمیشہ کی طرح آج بھی قدرتِ ثانیہ اور جماعت ایک ہی وجود ہیں اور انشاء اللہ ہمیشہ رہیں گے ۔

قدرت ثانیہ خدا کی طرف سے ایک بڑا انعام ہے جس کا مقصد قوم کو متحد کرنا اور تفرقہ سے محفوظ رکھناہے ۔یہ وہ لڑی ہے جس میں جماعت موتیوں کی مانند پروئی ہوئی ہے ۔ اگر موتی بکھرے ہوں تو نہ تو محفوظ ہوتے ہیں اور نہ ہی خوبصورت معلوم ہوتے ہیں ۔ ایک لڑی میں پروئے ہوئے موتی ہی خوبصورت اور محفوظ ہوتے ہیں۔ اگر قدرتِ ثانیہ نہ ہوتو دین حق کبھی ترقی نہیں کر سکتا ۔ پس اس قدرت کے ساتھ کامل اخلاص اورمحبت اور وفا اورعقیدت کا تعلق رکھیں اورخلافت کی ا طاعت کے جذبہ کودائمی بنائیں اور اس کے ساتھ محبت کے جذبہ کو اس قدر بڑھائیں کہ اس محبت کے بالمقابل دوسرے تمام رشتے کمتر نظر آئیں ۔امام سے وابستگی میں ہی سب برکتیں ہیں اوروہی آپ کے لئے ہر قسم کے فتنوں اورابتلاؤں کے مقابلہ کے لئے ایک ڈھال ہے۔ چنانچہ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی المصلح الموعود رضی ا للہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں:’’جس طرح وہی شاخ پھل لاسکتی ہے جو درخت کے ساتھ ہو ۔ وہ کٹی ہوئی شاخ پھل پیدا نہیں کر سکتی جو درخت سے جدا ہو۔ اس طرح وہی شخص سلسلہ کا مفید کام کرسکتاہے جو اپنے آپ کو امام سے وابستہ رکھتاہے۔ اگر کوئی شخص امام کے ساتھ اپنے آپ کو وابستہ نہ رکھے توخواہ وہ دنیا بھرکے علوم جانتاہو وہ اتنا بھی کام نہیں کر سکے گا جتنا بکری کا بکروٹا ‘‘۔

پس اگر آ پ نے ترقی کرنی ہے اور دنیا پر غالب آناہے تومیر ی آپ کو یہی نصیحت ہے اور میرا یہی پیغام ہے کہ آپ خلافت سے وابستہ ہو جائیں ۔اس حبل اللہ کومضبوطی سے تھامے رکھیں۔ ہماری ساری ترقیات کا دارومدار خلافت سے وابستگی میں ہی پنہاں ہے۔ اللہ آپ سب کا حامی وناصر ہو اور آپ کو خلافت احمدیہ سے کامِل وفا اور وابستگی کی توفیق عطا فرمائے ۔

والسلام خاکسار
مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس
(لندن۔ ۱۱؍مئی ۲۰۰۳ء)