حضرت عبداللہ بن قیسؓ

خطبہ جمعہ 3؍ مئی 2019ء

حضرت عبداللہ بن قیسؓ قبیلہ بنو نجار سے تھے۔ آپؓ کے دادا کا نام سیرت اور تاریخ کی کتابوں میں زیادہ تر خَالِد بیان ہوا ہے تاہم طبقات الکبریٰ میں ان کا نام خَلَّدہ لکھا ہے۔ حضرت عبداللہ بن قیسؓ کے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن اور بیٹی کا نام عُمَیرہ تھا۔ ان دونوں کی والدہ کا نام سُعَاد بنتِ قَیْس تھا۔ ان کے علاوہ آپؓ کی ایک اَور بیٹی بھی تھیں جن کا نام اُمِّ عَوْن تھا۔ حضرت عبداللہ بن قیسؓ غزوۂ بدر اور غزوۂ احد میں شریک ہوئے۔ عبداللہ بن محمد بن عُمَارَہ انصاری کے مطابق آپؓ غزوۂ احد میں شہید ہوئے تھے جبکہ دوسرے قول کے مطابق آپ غزوۂ احد میں شہیدنہیں ہوئے بلکہ آپؓ زندہ رہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام غزوات میں شریک ہوئے اور آپؓ نے حضرت عثمانؓ کے دورِ خلافت میں وفات پائی۔ (السیرۃ النبویہ لابن ہشام صفحہ474، الانصار ومن معھم / نسب عفراء، دار الکتب العلمیۃ بیروت 2001) (الطبقات الکبریٰ لابن سعد الجزء الثالث صفحہ 258 ’’عبداللہ بن قیس‘‘۔ داراحیاء التراث العربی بیروت لبنان 1996ء)

تاریخ کی مختلف کتب میں بعض جگہ اختلاف ہو جاتا ہے اس لیے مَیں بیان کر دیتا ہوں۔ پھر جن صحابی کا ذکر ہے ان کا نام حضرت سَلَمَہ بن اسلمؓ ہے۔ حضرت سلمہ بن اسلمؓ قبیلہ بنو حارثہ بن حارث سے تھے۔ آپؓ کے والد کا نام اسلم تھا۔ ایک قول کے مطابق آپ کے دادا کا نام حَرِیْش تھا جبکہ دوسرے قول کے مطابق حَرِیْس تھا۔ آپؓ کی کنیت اَبُو سَعْد تھی۔ (السیرۃ النبویہ لابن ہشام صفحہ464، الانصار ومن معھم / من بنی عبید بن کعب وحلفائھم، دار الکتب العلمیۃ بیروت 2001) (الاستیعاب فی معرفة الاصحاب المجلد الثانی صفحہ 198 ’’سلمہ بن اسلم‘‘ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان 2002ء)