حضرت عوف بن حارث بن رِفَاعَہ انصاریؓ

خطبہ جمعہ 20؍ نومبر 2020ء

روایات میں آپ کا نام عوف بن حارث اور عوف بن عفراء بیان ہوا ہے۔ عفراء آپ کی والدہ کا نام تھا۔ آپ کا تعلق انصار کے قبیلہ بنو نَجَّار سے تھا۔ حضرت معاذؓ اور حضرت معوذؓ حضرت عوفؓ کے بھائی تھے۔ حضرت عوف انصار کے ان چھ افراد میں شامل تھے جنہوں نے سب سے پہلے مکہ آ کر بیعت کی۔ آپؓ بیعت عقبہ میں بھی شامل تھے۔ جب آپؓ نے اسلام قبول کیا تو حضرت اَسْعَدْ بن زُرَارَہؓ اور حضرت عُمَارَہ بن حَزْمؓ کے ساتھ مل کر بنو مالک بن نجار کے بت توڑے۔ غزوۂ بدر کے دن جب جنگ جاری تھی تو حضرت عوف بن عفراءؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی کس بات سے زیادہ خوش ہوتا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات سے کہ اس کا ہاتھ جنگ میں مصروف ہو اور زرہ کے بغیر بے خوف لڑ رہا ہو۔ یعنی اگر جنگ کے میدان میں ہے تو پھر بے خوف ہونا چاہیے۔ اس پر حضرت عوف بن عفراءؓ نے اپنی زرہ اتار دی اور آگے بڑھ کر لڑنا شروع کر دیا یہاں تک کہ شہید ہو گئے۔ غزوۂ بدر میں ابو جہل نے عوف بن حارث اور آپؓ کے بھائی حضرت معوذ کو شہید کیا تھا۔ حدیث اور سیرت کی کتب میں غزوۂ بدر میں ابوجہل پر حملہ کرنے والے صحابہ کے مختلف نام ملتے ہیں ان میں حضرت عوف بن عفراء کا نام بھی آتا ہے۔ یہ پہلے بھی ایک دفعہ ذکر کر چکا ہوں۔ سنن ابی داؤد میں ہے کہ ان کا نام عوف بن حارث تھا۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 3 صفحہ 373تا 375، 370 مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ بیروت 1990ء) (الاصابہ جلد 04صفحہ614-615 مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ بیروت 1995ء) (الاستیعاب جلد 3 صفحہ 1225-1226 مطبوعہ دار الجیل بیروت1992ء) (صحیح بخاری کتاب المغازی باب فضل من شھد بدرًا حدیث 3988) (صحیح بخاری کتاب فرض الخمس باب من لم یخمس الاسلاب… حدیث 3141) (صحیح بخاری کتاب المغازی باب قتل ابی جہل حدیث 3963) (سنن ابی داؤد کتاب الجہاد باب فی الاسیر یوثق حدیث 2680)

عام طور پہ یہ دونوں نام ان کے بولے جاتے ہیں۔ بہرحال یہ ابوجہل کے قتل میں بھی شریک تھے اور ان کی شہادت بدر میں ہوئی۔