انسان ہی نہیں بلکہ دوسری انواع بھی ہمیشہ ہجرت کرتی اور نئی بستیاں آباد کرتی چلی آئی ہیں

چوہدری خالد سیف اللہ خان

درختوں پر رہنے والی پندرہ سبز رنگ کی چھپکلیوں نے درختوں کے گٹھہ پر بیٹھ کر ۳۲۰ کلومیٹر دور سمندر پار کے ایک ملک میں پہنچ کر اس بات کی تصدیق کردی ہے جو سائنسدان ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ صرف اہلِ نظر انسان ہی تازہ بستیاں آباد نہیں کرتے حیوان بھی ہمیشہ کرتے رہے ہیں۔

۱۹۹۵ء میں جنوبی امریکہ کے علاقہ کریبین میں ایک سخت سمندری طوفان آیا تھا۔ اس وقت ایک جزیرہ Guadeloupe سے کچھ درخت دوسرے جزیرہ Anguilla تک بہہ کر پہنچے۔ ان پر بیٹھ کر پندرہ بڑے سائز کی چھپکلیاں بھی وہاں پہنچ گئیں اور گزشتہ اڑہائی سال میں ان کی نسل وہاں خوب پھل پھول رہی ہے۔ اس قسم کی چھپکلیاں وہاں پہلے نہیں ہوا کرتی تھیں۔ یوں تو درختوں وغیرہ کے ساتھ چمٹ کر مینڈک اور کیڑے مکوڑے پہلے بھی نقلِ مکانی کیا کرتے تھے لیکن اس قسم کی مخلوق کی یہ پہلی مثال سامنے آئی ہے۔

یونیورسٹی آف نیوساؤتھ ویلز کے پروفیسر آرچر کہتے ہیں کہ چوہوں جیسے کترنے والے جانور (Rodents) پانچ چھ ملین سال پہلے یقیناًاسی طرح آسٹریلیا پہنچے ہوں گے جس طرح چھپکلیاں پہنچی ہیں۔ البتہ بڑے بڑے جانوروں کے بارہ میں اندازہ ہے کہ تیر کر آئے ہوں گے۔ ہاتھی تو انڈونیشیا کے جزائر سے تیر کر آسٹریلیا پہنچے تھے۔ پھر شمالی آسٹریلیا سے کئی ہزار میل کا سفر طے کرکے جنوب میں نیو ساؤتھ ویلز کے علاقہ میں پہنچے جہاں ۱۹۰۰ء میں ان کے متحجّر ڈھانچے (Fossils) دستیاب ہوئے تھے۔ البتہ بعد میں ان کا وجود یہاں ناپید ہوگیا۔

۱۹۷۴ء میں قطب جنوبی (Antarctic) کے پنگوئن کا ایک انڈہ صحیح حالت میں آسٹریلیا کے ساحل پر ملا تھا جو دو ہزار کلومیٹر کا سمندری سفر کرکے یہاں پہنچا تھا۔

پروفیسر آرچر اپنے ایک حالیہ مضمون میں لکھتے ہیں کہ ۴۵ تا ۳۵ ملین سال پہلے جب آسٹریلیا اور قطب جنوبی پھٹ کر علیحدہ ہوئے تھے اس وقت آسٹریلیا ہر طرف سے ایسے سمندر میں گھرا ہوا تھا جن میں کروڑوں قسم کی انواع بھری پڑی تھیں اور ان میں سے بہت سی نئی بستیوں کی تلاش میں آسٹریلیا آگئی تھیں۔ ہم یہ کبھی نہ جان سکیں گے کہ ان میں سے کتنی انواع اس کٹھن سفر میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں اور کتنی یہاں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئیں۔ (سڈنی مارننگ ہیرلڈ۔ ۹؍اکتوبر ۹۸ء)

جنگلوں کے جانور اور فضاؤں کے پرندے جب چاہیں اور جہاں چاہیں خدا کی زمین میں دانا دنکا چگنے کے لئے اور نئی بستیاں آباد کرنے کے لئے جا سکتے ہیں۔ ان کو مَوج ہے کسی ویزے کی ضرورت نہیں۔ یہ مشکل انسانوں ہی کو کچھ عرصہ سے ہے۔

(مطبوعہ :الفضل انٹرنیشنل۹؍اپریل۱۹۹۹ء تا۱۵؍اپریل ۱۹۹۹ء)