نظام جلسہ سالانہ کی انتظامی تشکیل

حمید اللہ چوہدری، افسر جلسہ سالانہ ربوہ

(مطبوعہ:الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍جولائی ۲۰۰۲ء تا ۸؍اگست ۲۰۰۲ء)

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو دعویٰ ماموریت کے زمانہ میں الہام ہوا ’’وَسِّعْ مَکَانَکَ‘‘ ۔ا س میں اشارہ تھاکہ مہمانوں کے آنے کا سلسلہ شروع ہونے والاہے ۔ ایک اور الہام میں بھی اسی طرف اشارہ تھاکہ اب لوگ حضورؑ کے پاس کثرت سے آئیں گے ۔ چنانچہ بہت جلد مہمانوں کی آمد کا سلسلہ کثرت سے شروع ہوگیا ۔ ۱۸۸۹ء میں سلسلہ ٔ بیعت کا آغاز ہوا اور جماعت کی بنیاد رکھ دی گئی تو مہمانوں کی آمد میں اور بھی اضافہ ہوگیا ۔ ۱۸۹۱ء میں پہلا جلسہ سالانہ منعقد ہوا۔ اس طرح نظام جلسہ کی بنیاد پڑی ۔شروع میں تو سب انتظامات حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت ام المومنین ؓ کی ذات میں مرکوز تھے۔ ابتدائی جلسوں میں مہمانوں کے ایک حصہ کی رہائش بھی حضور ؑ کے گھر میں ہوتی ۔ بعد میں کام کے پھیلاؤ کے نتیجہ میں جلسہ پرمہمانوں کے قیام وطعام ، ان کی خبر گیری اور ان کے آرام کاخیال رکھنے کا کام ایک الگ شعبہ کی شکل اختیار کر گیا جس کا نام ’’صیغہ جلسہ سالانہ‘‘کے طورپر مشہور ہوا اور کسی ایک شخص کو اس صیغہ کا انچارج مقرر کیا جانے لگا جوجماعت میں ’’افسر جلسہ سالانہ ‘‘ کے نام سے شہرت رکھتاہے۔

افسران جلسہ سالانہ اپنی معاونت کے لئے بعض افراد کا انتخاب کرتے اور ان میں کاموں کو تقسیم کر لیتے ۔افسر جلسہ سالانہ کی نگرانی میں اور اس کی زیرہدایت یہ ٹیم جلسہ کے انتظامات کوسنبھالتی ۔ افسر جلسہ کا رابطہ مسلسل خلیفہ ٔوقت سے ہوتا۔ ان سے ہدایت لیتا اورجلسہ کے کاموں کی پیش رفت سے باخبر رکھتا۔

جلسہ کے نظام نے بتدریج ترقی کی اور وسعت اختیارکی۔ اس نظام کاارتقاء اپنی ذات میں ایک الگ مضمون ہے جس کو اس وقت پیش کرنا مدنظر نہیں۔ اس مضمون کا بڑامقصد جلسہ کے نظام کی کسی قدر تفصیلات کا تعارف ہے۔ اس تعارف کے لئے (حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ کی ہجرت سے پہلے ) آخری جلسہ سالانہ ۱۹۸۳ء جوربوہ میں منعقد ہوا، اس کے ڈیوٹی چارٹ کو مدنظر رکھا گیاہے ۔

جلسہ سالانہ تو دسمبر میں ہوتاہے لیکن افسر جلسہ سالانہ سال کے شروع میں ہی حضور ایدہ اللہ تعالیٰ سے اپنے ساتھ کام کرنے والوں کی منظوری لے لیتاہے۔ اس منظوری کی ان اصحاب کو اطلاع دی جاتی ہے جو افسر جلسہ سالانہ کی زیرہدایت اپنے اپنے شعبہ یانظامت کی سکیم تیار کرتے ہیں ۔افسر جلسہ چھان پھٹک کے بعداس سکیم کی منظوری دیتے ہیں۔سکیم میں ہر ناظم اپنے کام کی تفصیل اوراس کو انجام دینے کے ذرائع کے ساتھ ساتھ اپنے شعبہ پراٹھنے والے اخراجات کااندازہ بھی دیتاہے اور اپنے شعبہ کے بجٹ کی پیشگی منظوری حاصل کرتاہے۔

بعض خصوصی معاملات کو بعض شعبوں کی سکیموں کے لئے افسر جلسہ سالانہ کے ساتھ نائب افسران جلسہ اور بعض دوسرے اصحاب جن کومشورہ کے لئے بلایا جائے مل کر غور و خوض کے بعد سکیموں کی منظوری دیتے ہیں ۔ افسر جلسہ اورناظمین کا جلسہ کے کام کے متعلق باہمی مشورہ دراصل سارا سال جاری رہتاہے ۔

جلسہ کے قریب جا کر یعنی دو تین ماہ پہلے افسر جلسہ کی زیر ہدایت جلسہ کے سب ناظمین، جن کی تعداد موجودہ دور میں پچاس کے لگ بھگ ہے ، کے اجتماعی اجلاسات کا سلسلہ شروع ہو تاہے جن کامقصد باہمی افہام وتفہیم ،آپس میں ربط اور ناظمین کاایک دوسرے کی سکیموں کو سمجھنا اورجن کاموں میں شعبوں کا اشتراک ہوتاہے ان کے بارہ میں افہام و تفہیم کرنا ہوتاہے۔

اس عرصہ میں جہاں افسر جلسہ اور دوسرے ناظمین اپنی اپنی جگہ نائب ناظمین اور معاونین کے ساتھ الگ مسلسل میٹنگز کررہے ہوتے ہیں۔ ناظم کام کی تفصیلات اپنے سب ساتھیوں کو سمجھاتا ہے اور ان میں تقسیم کار کرتاہے ۔اس طرح باہمی افہام وتفہیم کی فضا استوار ہوتی ہے ۔

ناظمین کی اجتماعی میٹنگ میں ناظمین ،افسر جلسہ اور دوسرے ناظمین کو اپنے کام کی پیش رفت سے بھی آگاہ کرتے ہیں ۔اگر کہیں کوئی کام پیچھے رہ رہا ہو تو اس کی نشاندہی ہو جاتی ہے اور کمی کابروقت ازالہ ہو جاتاہے ۔ اجلاسات کا سلسلہ ایک نہایت برادرانہ فضا میں منعقد ہوتاہے اور بڑی بشاشت کے ساتھ مشورے دئے جاتے ہیں ، قبول کئے جاتے ہیں یا ردّ کئے جاتے ہیں ۔

جلسہ کی سب نظامتیں جلسہ سے قبل اپنا اپنا دفتر بناتی ہیں جس کے لئے ان کوکوئی کمرہ دے دیا جاتاہے ۔ کمرہ نہ ہو تو خیمہ مہیا کردیا جاتاہے۔ جلسہ شروع ہونے سے چا ر دن پہلے حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ جلسہ کے انتظامات کا معائنہ فرماتے ہیں ۔ اس معائنہ کے ساتھ جلسہ کے سب دفاتر چوبیس گھنٹے کے لئے کھل جاتے ہیں جن میں ہمہ وقت کارکنان موجود رہتے ہیں ۔ اسی دوران مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اورکارکنان انتظامی امور کی سرانجام دہی کے ساتھ مہمانوں سے مسلسل ملاقات کرکے پیش آمدہ مسائل میں ان کی مدد اور راہنمائی کرتے رہتے ہیں ۔

نظام جلسہ سالانہ کے شعبہ جات

(۱)۔۔۔ افسر رابطہ :

جلسہ کے دوران تین بڑے انتظامات چل رہے ہوتے ہیں اور ان کے تین الگ الگ افسر ہوتے ہیں۔ افسر جلسہ سالانہ، افسر جلسہ گاہ اور افسر

خدمت خلق۔ ان تینوں کے تحت چلنے والے انتظامات کو آپس میں مربوط رکھنے کے لئے حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ ایک افسر رابطہ مقر ر فرماتے ہیں ۔ بالعموم

ناظر اعلیٰ صدرانجمن احمدیہ کوہی حضور کی طرف سے افسر رابطہ مقررکیا جاتا رہاہے ۔

(۲)۔۔۔ نائب افسران جلسہ :

افسر جلسہ اپنی صوابدید پرمناسب تعداد میں نائب افسر مقرر کر کے حضور ایدہ اللہ سے منظوری حاصل کرنے کے بعد ان نائب افسران جلسہ میں تقسیم کار کرتاہے۔اس تقسیم کار کے تابع نائب افسران جلسہ ، افسر جلسہ سالانہ کے کام کی معاونت کرتے ہیں ۔۱۹۸۳ء کے جلسہ سالانہ میں چار نائب افسران تھے ۔

(۱)۔۔۔ ایک نائب افسر جلسہ کے سپرد مہمان نوازی کے انتظامات کی نگرانی تھی۔ جہاں جہاں جماعتی عمارات میں یاکیمپنگ گراؤنڈز میں مہمان ٹھہرتے ہیں ان کے قیام وطعام اور دوسرے متعلقہ امور کی نگرانی اس نائب افسر جلسہ کے ذمہ ہوتی ہے۔ مہمان نوازی کا انتظام مختلف نظامتوں میں تقسیم ہوتاہے ۔ ہر ناظم کے ماتحت کئی قیامگاہیں ہوتی ہیں ۔ ہر قیامگاہ کاایک مہمان نواز ہوتاہے جس کے ساتھ معاونین کی ٹیم ہوتی ہے ۔ ان تمام انتظامات کی نگرانی اس نائب افسر جلسہ کے سپرد ہوتی ہے ۔

نظامت نقل وحمل اور ٹرانسپورٹ کے جملہ انتظامات کی نگرانی بھی اسی نائب افسر جلسہ کے سپرد ہوتی ہے۔

(۲)۔۔۔ دوسرے نائب افسر جلسہ سالانہ کھانے کی تیاری اور لنگروں پر نگران ہوتے ہیں ۔

(۳)۔۔۔ تیسرا نائب افسر جلسہ ٹیکنیکل امور کی ذیل میں آنے والی نظامتوں (مثلاً نظامت سوئی گیس، نظامت ٹیکنیکل امور ) کی نگرانی کرتاہے۔

(۴)۔۔۔ چوتھانائب افسر جلسہ دفتر جلسہ کانگران ہوتا ہے اور افسر جلسہ سالانہ کے ساتھ مل کر بقیہ نظامتوں کی نگرانی کرتاہے۔

جلسہ سالانہ کی مختلف نظامتیں

مختلف اہم کاموں کی انجام دہی کے لئے الگ الگ نظامتیں مقرر ہیں ۔ ہر نظامت کا سربراہ ناظم کہلاتاہے ۔مثلاً ناظم سپلائی وغیرہ ۔ ان نظامتوں کا الگ الگ تعارف اور ناظمین کے فرائض اختصار کے ساتھ ذیل میں درج ہیں ۔

(۱)۔۔۔ناظم معائنہ :

ناظم معائنہ کا فرض ہے کہ جلسہ سالانہ کے جملہ انتظامات مثلاً لنگروں ، قیامگاہوں، طعامگاہوں اور دیگر انتظامات کا معائنہ کریں ۔ جہاں کوئی کمی یا خرابی نظر آئے اس کی اطلاع افسر جلسہ کو دیں۔ناظم معائنہ کا کام صرف افسر جلسہ کو اطلاع دیناہے۔ وہ ازخود کسی انتظام میں کسی قسم کی مداخلت کے مجاز نہیں ہوتے ۔

(۲)۔۔۔ ناظم تنقیح حسابات :

ناظم تنقیح حسابات کا فرض ہے کہ وہ جلسہ کے لئے خریدی گئی مختلف اجناس ان کے خرچ واستعمال اور جلسہ کے بعدبچی ہوئی اشیاء کے حسابات کو چیک کریں ۔

*۔۔۔چیک کرکے اپنی رپورٹ افسر جلسہ کو پیش کردیں۔

*۔۔۔ ناظم تنقیح حسابات کو کوئی انتظامی اختیارات حاصل نہیں ہوتے ۔

(۳)۔۔۔ناظم طبّی امداد :

ناظم طبّی امداد کا فرض ہے کہ مہمانوں کی طبی ضروریات کاخیال رکھیں۔ اس سلسلہ میں ضروری ہے کہ :

*۔۔۔جہاں مہمان ٹھہرے ہوں وہاں طبی مراکز قائم کریں ، مریضوں کے معائنہ کے لئے ڈاکٹر مقررکریں اور ادویہ وغیرہ کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔مختلف جماعتوں کے احمدی ڈاکٹر ز سے رابطہ کریں اورجلسہ کے دوران مہمانوں کی طبی ضروریات پوری کرنے کے لئے ان کی خدمات حاصل کریں ۔

*۔۔۔ایمرجنسی کے لئے ایمبولینس کاانتظام کریں ۔

نوٹ: ربوہ میں فضل عمر ہسپتال ۲۴گھنٹے کھلا رہتاہے ۔ہسپتال کا سارا عملہ ناظم طبی امداد کی مدد کرتاہے۔

(۴)۔۔۔ناظم اشاعت:

ناظم اشاعت کا فرض ہے کہ جلسہ کے جملہ انتظامات کے سلسلہ میں :

*۔۔۔مختلف قسم کی سٹیشنری تیار کرکے ہر نظامت کو مہیا کریں ۔

*۔۔۔ سٹیشنری میں ہر قسم کے فارم ، بروشر اور بیجز وغیرہ شامل ہیں ۔

(۵)۔۔۔ناظم عمومی:

ناظم عمومی کافرض ہے کہ جلسہ کے تمام انتظامات جیسے قیامگاہوں اور لنگروں وغیرہ کے اندر حفاظتی انتظامات کریں ۔ اس غرض کے لئے وہ جماعتوں سے رضاکار معاونین حاصل کر سکتے ہیں ۔

(۶)ناظم معلومات و فوری امداد:

ناظم معلومات وفوری امداد کافرض ہے کہ :

*۔۔۔مہمانوں کو ہر قسم کی معلومات مہیاکریں۔

*۔۔۔مہمانوں کو درپیش مشکلات میں ان کی فوری مدد کریں ۔

*۔۔۔گمشدہ بچگان کو تلاش کرکے ان کے والدین تک پہنچائیں۔

*۔۔۔گمشدہ اشیاء کی بازیابی کے لئے مناسب کوشش کریں ۔

(۷) ۔۔۔ناظم استقبال:

ناظم استقبال کا فرض ہے کہ :

*۔۔۔ائرپورٹ، ریلوے سٹیشن اور بس سٹینڈ پر مہمانوں کے استقبال کا انتظام کریں اور ضروری امداد مہیاکریں ۔

*۔۔۔متعلقہ محکموں سے رابطہ کرکے مہمانوں کے سفر کے لئے سپیشل ریل گاڑیوں اور بسوں وغیرہ کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔جلسہ کے لئے آنے اور واپس جانے والوں کو ان کے سفر کے بارہ میں معلومات مہیاکریں اور اس سلسلہ میں ضروری امداد فراہم کریں ۔

*۔۔۔ائر پورٹ، ریلوے سٹیشن اوربس سٹینڈ پراترنے والے مہمانوں کے لئے ان کی جائے رہائش تک پہنچنے کے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کریں نیز اسی طرح ان کی واپسی کا انتظام کریں ۔

(۸)۔۔۔ناظم مکانات:

ناظم مکانات کا فرض ہے کہ :

*۔۔۔ مہمانوں کی قیامگاہوں کانقشہ تیار کر کے شائع کریں ۔

*۔۔۔ جماعتی اداروں ، خیموں اور انفرادی کمروں میں ،جوجماعت کے دوست مہمانوں کے لئے پیش کریں، مہمانوں کی رہائش کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔جماعتوں اور علیحدہ انفرادی رہائش کامطالبہ کرنے والے مہمانوں کو جلسہ سے قبل اور بعد الاٹمنٹ ان کی رہائش کے بارے میں اطلاع کریں ۔

(۹)۔۔۔ناظم پرالی:

ناظم پرالی کا فرض ہے کہ اجتماعی قیامگاہوں اور گھروں میں جہاں جہاں مہمان فرش پرسوتے ہیں بستروں کے نیچے بچھانے کے لئے پرالی مہیا کریں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ جلسہ پرآنے والے مہمان موسم کے مطابق بستر ہمراہ لائیں۔

نوٹ: Matress، دریوں اور کارپٹس یا ایساہی کو ئی اور ملتا جلتا انتظام بھی اسی ذیل میں آتاہے۔

(۱۰)۔۔۔ناظم صفائی :

ناظم صفائی کا فرض ہے کہ :

*۔۔۔وقارعمل کے ذریعہ گلیوں ، جلسہ گاہ اور قیامگاہوں میں روزانہ صفائی کاانتظام کریں ۔

*۔۔۔مناسب تعداد میں براہ راست یا کسی کنٹریکٹر کے ذریعہ خاکروبوں اور صفائی کرنے والوں کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔مختلف قیامگاہوں اورجگہوں کی صفائی کرنے کے لئے خاکروبوں کومطلوبہ تعداد میں مقرر کریں۔

*۔۔۔صفائی کے انتظامات کی نگرانی کریں ۔

*۔۔۔عارضی بیوت الخلاء اور غسلخانوں کی تعمیر کا انتظام کریں ۔

(۱۱)۔۔۔ناظم روشنی:

ناظم روشنی کا فرض ہے کہ جلسہ سالانہ کے موقع پر :

*۔۔۔ لنگروں،دفاتر، جلسہ گاہ ، قیامگاہوں اور راستوں وغیرہ میں روشنی کا خاطر خواہ انتظام کریں۔

*۔۔۔بجلی کے محکمہ سے حسب ضرورت بجلی کے عارضی کنکشن حاصل کریں ۔

*۔۔۔روشنی کے انتظام کو احسن طورپر چلانے کے لئے مناسب طورپر الیکٹریشنز کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔اگر ضرورت ہو تو جنریٹر وغیرہ کا انتظام کریں ۔

(۱۲)۔۔۔ناظم تعمیر:

ناظم تعمیر کا فرض ہے کہ جلسہ سے قبل جلسہ کی ضروریات کے پیش نظر کی جانے والی تعمیرات مکمل کرائیں ۔

(۱۳)۔۔۔ ناظم حاضری ونگرانی:

ناظم حاضری و نگرانی کا فرض ہے کہ جلسہ کے تمام انتظامات کے لئے حسب ضرورت منتظمین و معاونین مہیاکریں ۔

*۔۔۔اس سلسلہ میں جماعتوں سے رابطہ کرکے رضاکاروں کی فہرستیں حاصل کریں ۔

*۔۔۔جماعتوں کوتحریک کریں کہ افراد جماعت اپنی خدمات افسر جلسہ سالانہ کو پیش کریں ۔

*۔۔۔تمام شعبہ جات کا مجموعی ’’ڈیوٹی چارٹ‘‘ تیار کر کے شائع کریں ۔

*۔۔۔ تمام رضاکاروں کو ان کی جائے ڈیوٹی کے متعلق اطلاع کریں ۔

*۔۔۔ اپنے ساتھ رضاکاروں کا ریزرو گروپ رکھیں تاکہ ہنگامی صورتحال میں جہاں بھی ضرورت پڑے رضاکار بھجوا سکیں ۔

*۔۔۔تمام نظامتوں میں جملہ کارکنان کی (صبح وشام) حاضری کا ریکارڈ رکھیں۔

(۱۴) ناظم پختہ سامان و ظروف گلی:

ناظم پختہ سامان و ظروف گلی کا فرض ہے کہ جلسہ کے سٹور کو چیک کرکے جلسہ سے قبل قابل مرمت اشیاء کی مرمت کرائیں ۔

*۔۔۔ضرورت کے مطابق پختہ برتنوں یا Disposable برتنوں کاانتظام کریں۔

*۔۔۔ پختہ برتن اورکچے برتن (Disposable) لنگروں اور قیامگاہوں کے مہمان نوازوں کو حسب ضرورت مہیا کریں ۔

*۔۔۔جلسہ کے بعد پختہ سامان واپس حاصل کرنے کا انتظام کریں۔

(۱۵)۔۔۔ناظم بازار :

ناظم بازار کافرض ہے کہ جلسہ کے موقع پر عارضی بازار لگانے کے لئے جگہ کا انتخاب کریں۔

*۔۔۔انتخاب کے بعد اس جگہ بازار اور دوکانوں کانقشہ تیار کریں ۔

*۔۔۔ دلچسپی رکھنے والوں کوعارضی دکانیں الاٹ کریں ۔

*۔۔۔مختلف اشیاءِ صرف کی قیمتیں مقرر کر کے نگرانی رکھیں کہ دکان دار مقررہ قیمتوں پرچیزیں فروخت کرنے کی پابندی کر رہے ہیں ۔

*۔۔۔ جلسہ کے اوقات میں بازار بند کروانے کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔بازار سے تعلق رکھنے والے تمام امورنظم و ضبط وغیرہ کی نگرانی کریں۔

(۱۶)۔۔۔ناظم سپلائی:

ناظم سپلائی کا فرض ہے کہ :

*۔۔۔جلسہ کے موقعہ پر جلسے سے کافی پہلے مہمانوں کی متوقع تعداد کا اندازہ تیار کریں۔

*۔۔۔اس متوقع تعدادکے مطابق جس مقدار میں اجناس خریدکرنا مطلوب ہو اس کا اندازہ تیار کریں ۔

*۔۔۔اندازے کے مطابق اجناس ( گندم، دالیں، مصالحے ، آلو وغیرہ ) بروقت اور مناسب مقدار میں خریدیں۔

*۔۔۔ خرید کردہ اجناس کو ضرورت کے مطابق مختلف لنگروں میں رکھوائیں۔

*۔۔۔ لنگروں کے لئے اور مرکزی سٹور کے لئے سٹورکیپر ز مقرر کریں ۔

*۔۔۔سٹور کیپرکو اجناس کے سٹور کاچارج دیں۔

*۔۔۔جلسہ کے دوران اورجلسہ کے بعدان سٹورز کے حسابات چیک کریں۔

*۔۔۔ایک مرکزی سٹور قائم کریں جس میں ریزرو اجناس رکھیں اور دوران جلسہ کسی جگہ کسی جنس کی کمی ہونے پرمطلوبہ جنس مہیاکریں۔

*۔۔۔جلسہ سالانہ کے بعد سٹور میں بچی ہوئی اشیاء فروخت کریں ۔

(۱۷)۔۔۔ناظم محنت:

ناظم محنت کافرض ہے کہ :

*۔۔۔ کھانے کی تیاری اورجلسہ کے دوسرے سب کاموں کے لئے مختلف قسم کی لیبر مہیاکریں۔

*۔۔۔ حصول لیبر کے لئے مختلف ٹھیکیداروں سے ٹھیکے کریں ۔

*۔۔۔جلسہ کے دوران لیبر کے متعلق جملہ امورکی نگرانی کریں ۔ خصوصاً یہ دیکھیں کہ ٹھیکیدار ٹھیکوں کے مطابق لیبر مہیا کر تے ہیں اوران سے کام کروا رہے ہیں ۔

(۱۸)۔۔۔ناظم گوشت:

ناظم گوشت کا فرض ہے کہ :

*۔۔۔جلسہ کے موقعہ پر ہرروزجلسہ کے لنگروں کومطلوبہ مقدار میں گوشت مہیا کریں۔

*۔۔۔جلسہ کے موقعہ پر گوشت مہیا کرنے کے لئے بعض دفعہ مارکیٹ سے جانور خریدنے کاسوال بھی ہوتاہے اس کا انتظام کریں۔

*۔۔۔جانور وں کے ذبح کرنے اور گوشت کی کٹائی وغیرہ کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔ حسب ضرور ت اس سلسلہ میں ٹھیکیداروں سے ٹھیکہ کریں ۔

(۱۹)۔۔۔ناظم آب رسانی:

ناظم آب رسانی کافرض ہے کہ پورا اطمینان حاصل کریں کہ :

*۔۔۔ پانی کی سپلائی ، سٹوریج اور لنگرخانوں ، طعامگاہوں ، قیامگاہوں ، بیوت الخلاء اور غسلخانوں کو تسلی بخش طورپر ہورہی ہے ۔

*۔۔۔ٹیوب ویلز ٹھیک حالت میں ہیں ۔

*۔۔۔ حسب ضرورت واٹر ٹینکر زاور گاڑیوں کا انتظام عاریۃً اورکرایہ پر کریں ۔

*۔۔۔ واٹر سپلائی کے لئے مقامی میونسپلٹی کا تعاون حاصل کریں ۔

*۔۔۔نگرانی رکھیں کہ آگ وغیرہ لگنے کی صورت میں کافی مقدار میں پانی میسر ہے ۔

(۲۰)۔۔۔ناظم ریزرو نمبر ۱:

ناظم ریزرو نمبر ۱ کا فرض ہے کہ اندرون ملک سے آنے والے غیراز جماعت معززین کے قیام کاانتظام کریں ۔

(۲۱)۔۔۔ناظم ریزرو نمبر ۲:

ناظم ریزرو نمبر ۲ کا فرض ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے مہمانوں کے قیام و طعام کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔ ان مہمانوں کے ساتھ گائیڈ اورترجمان مہیاکرنے کا انتظام کریں ۔

*۔۔۔ ان مہمانوں کی دوسری ضروریات اور سہولتوں کا خیال رکھیں۔

(۲۲)۔۔۔ناظم اجراء پرچی خوراک:

ناظم اجراء پرچی خوراک کا فرض ہے کہ لنگرخانوں سے کھانا حاصل کرنے کے لئے پرچی خوراک جاری کریں۔

*۔۔۔یہ پرچی ’’ناظم تصدیق پرچی خوراک‘‘ کی طرف سے جاری کردہ کارڈ پراندراج کے مطابق جاری کی جاتی ہے۔

*۔۔۔صبح و شام کے کھانے کی الگ الگ پرچی جاری کی جاتی ہے ۔

*۔۔۔ ہرلنگرکے ساتھ اجراء پرچی کا ایک دفترہوتاہے جہاں سے تصدیق پرچی خوراک کاکارڈ دکھا کرخوراک کی پرچی حاصل کی جا سکتی ہے۔

(۲۳)۔۔۔ناظم تصدیق خوراک پرچی:

ناظم تصدیق پرچی خوراک کا فر ض ہے کہ دونوں وقت (صبح/شام) اس بات کی تصدیق کریں کہ کس رہائشگاہ پرکتنے مہمان مقیم ہیں۔

*۔۔۔نظامت اجراء پرچی خوراک کے سنٹر ناظم تصدیق پرچی خوراک کی تصدیق کے مطابق پرچی خوراک جاری کرتے ہیں ۔

*۔۔۔ناظم تصدیق پرچی جلسہ سے قبل ہردفتر کوتصدیق کے یہ کارڈ مہیا کردیتے ہیں ۔

*۔۔۔ ناظم تصدیق پرچی مختلف حلقوں کے لئے الگ الگ مُصَدِّق مقرر کرسکتے ہیں جو ان کی نمائندگی میں تصدیق کاکام کریں ۔

(۲۴)۔۔۔ناظم نقل وحمل:

ناظم نقل وحمل کا فرض ہے کہ جلسہ کے نظام کی ٹرانسپورٹ کی ضروریات پوری کریں مثلاً لنگروں سے کھانا حاصل کرکے اجتماعی قیامگاہوں میں پہنچانا ۔اجناس کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا وغیرہ ۔

(۲۵)۔۔۔ ناظم لنگرخانہ:

ناظم لنگر خانہ کا فرض ہے کہ:

*۔۔۔افسر جلسہ سالانہ کی طرف سے دی گئی تعداد کے لئے دونوں وقت کھانا تیار کرائیں اور آمد پرچی خوراک کے مطابق اس کومقر ر ہ وقت پر تقسیم کریں۔ لنگر خانوں کی تعداد حسب ضرورت ایک سے زیادہ ہو سکتی ہے ۔

لنگرخانہ اپنی ذات میں بہت سے انتظامات کامجموعہ ہے جن کا کسی قدرخلاصہ حسب ذیل ہے :

(۱)انتظام آٹا گندھائی(۲) انتظام روٹی پکوائی (۳) انتظام سالن پکوائی (۴) انتظام تقسیم روٹی (۵) انتظام تقسیم سالن(۶) انتظام پہرہ گیٹ لنگر(۷) انتظام پہرہ لنگر(۸) انتظام سٹور اجناس۔

*۔۔۔کھانے پکانے کے لئے ناظم کے آرڈر پر لنگرکا سٹور کیپر روٹی اور سالن پکانے والوں کو اجناس مہیاکرتا ہے۔

(۲۶)۔۔۔ناظم مہمان نوازی:

ناظم مہمان نوازی کا فرض ہے کہ اجتماعی قیامگاہوں میں مہمانوں کے قیام وطعام کاانتظام کریں ۔ ایک نظامت کے ماتحت ایک سے زیادہ قیامگاہیں ہو سکتی ہیں۔

*۔۔۔مہمانوں کے لئے لنگر خانہ سے دونوں وقت کھانا حاصل کرنا اوردونوں وقت مہمانوں کو کھانا کھلانا۔

*۔۔۔قیامگاہوں کے ساتھ پانی ، صفائی ، روشنی کے انتظامات کے سلسلہ میں متعلقہ ناظمین سے رابطہ رکھنا اور انتظامات کروانا۔

*۔۔۔قیامگاہوں پرحفاظت کاانتظام کرنا۔

نوٹ: قیامگاہوں کے مختلف گروپس بنا کر ان کی نگرانی کے لئے مختلف علاقوں میں ایک سے زیادہ ناظم مہمان نوازی بھی مقرر کئے جا سکتے ہیں ۔

(۲۷)۔۔۔ ناظم تربیت :

ناظم تربیت کا فرض ہے کہ جلسہ کے موقعہ پرتربیت سے متعلق امور کی نگرانی کریں ۔جیسے :

*۔۔۔باجماعت نماز کی ادائیگی۔

*۔۔۔حسن اخلاق کا مظاہرہ ۔

*۔۔۔ ایک دوسرے کو ملنے پرالسلام علیکم کہنا۔

*۔۔۔پروگرام جلسہ میں شرکت اور تقاریر سننے کی تحریک کرنا ۔

*۔۔۔ جہاں تک ممکن ہو نماز تہجد کی ادائیگی اور دعاؤں میں وقت گزارنے کی تحریک کرنا ۔

(۲۸)۔۔۔ناظم ایندھن و سوئی گیس:

ناظم ایندھن و سوئی گیس کافرض ہے کہ جلسہ کے موقعہ پر کھانا پکانے کے لئے ایندھن وغیرہ حسب ضرورت مہیا کریں۔ یہ ایندھن کہیں لکڑی کی صورت میں ، کہیں کوئلہ کی صورت میں اورکہیں گیس کی شکل میں ہو سکتاہے۔

(۲۹)۔۔۔ناظم مہمان نوازی مستورات:

ناظم مہما ن نوازی مستورات کا فرض ہے کہ مستورات کی قیامگاہوں پر ساری ضروریات مہیا کریں۔

*۔۔۔ ان قیامگاہوں کے اندر تمام انتظام لجنہ اماء اللہ کی صدر کی زیر نگرانی ہوتا ہے ۔

*۔۔۔قیامگاہ کے باہر ناظم مہمان نوازی مستورات نے مندرجہ ذیل امور خاص طورپر سرانجام دینے ہیں ۔

(۱) دونوں وقت کھانا پہنچانا(۲) پانی مہیاکرنا (۳) روشنی کا انتظام (۴) صفائی کا انتظام (۵) رہائش کے لئے مارکیز وغیرہ لگوانا (۶) حفاظت کا انتظام

(۷) زنانہ قیام گاہوں کے گیٹس پر رضاکاروں کی ڈیوٹی لگانا جو اندرسے عورتوں کی طرف سے آنے والے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے موجود رہیں۔

*۔۔۔زنانہ قیامگاہوں کا اندرونی نظام صدر لجنہ اماء اللہ کی سربراہی میں انجام پاتاہے۔ وہ اپنے ماتحت ناظمہ ،انچارج دفتر، رپورٹر ، نگران دوکانات، ناظمہ طبی امداد اور انسپکٹرس مقرر کرتی ہیں ۔

*۔۔۔صدر لجنہ، مستورات کی ہر قیامگاہ کے لئے الگ ناظمہ مقرر کرتی ہیں جس کے ماتحت اجراء پرچی، تقسیم خوراک ،آب رسانی ، صفائی ، روشنی ، سٹور اور استقبال کے لئے الگ کارکنات انچارج مقررکرتی ہیں ۔

*۔۔۔اسی طرح زنانہ جلسہ گاہ کی الگ منتظمہ مقرر کی جاتی ہے جس کے ساتھ جملہ انتظامات کے لئے ٹیم مقرر کی جاتی ہے ۔ ٹیم میں مندرجہ ذیل کاموں کی الگ الگ انچارج مقرر ہوتی ہیں ۔

(۱)سٹیج سیکرٹری (۲) تقسیم سٹیج ٹکٹ (۳)رپورٹر(۴) اندرون جلسہ (۵) بیرون جلسہ (۶) تعداد شماری(۷)صفائی (۸) آب رسانی (۹)گمشدہ بچگان(۱۰) سٹال (۱۱) طبی امداد وغیرہ ۔

*۔۔۔ جلسہ سالانہ کے موقعہ پر لجنہ اماء اللہ اپنا دفتر بھی کھولتی ہے جس کی ایک منتظمہ جلسہ کے ایام کے لئے مقرر کی جاتی ہے ۔ساتھ ہی مصباح کا دفتر بھی کھولا جاتاہے ۔اسی طرح لجنہ کے تحت مختلف قسم کی دستکاریوں کی نمائش کا بھی انتظام کیا جاتاہے۔

(۳۰)۔۔۔ ناظم لنگر پرہیزی:

ناظم لنگر پرہیزی کافرض ہے کہ:

*۔۔۔ ان مہمانوں کے لئے پرہیزی کھانا تیار کرائیں جو دوران جلسہ بیمار پڑجائیں اور عام مہیا کی جانے والی خوراک استعمال نہ کرسکتے ہوں۔

(۳۱)۔۔۔ نظامت خدمت خلق:

جلسہ کے موقعہ پر ٹریفک اور حفاظت سے متعلق جملہ امور کی انجام دہی اسی نظامت کے سپرد ہوتی ہے ۔اس نظامت کے افسر اعلیٰ کو ’’افسر خدمت خلق‘‘ کہتے ہیں۔

اختتامی کلمات

جلسہ سالانہ کے موقعہ پر مہمانوں کی خدمت کی توفیق پانا ہر کارکن کے لئے درحقیقت بڑی خوش نصیبی ہے ۔ ہمیں اس کی دل سے قدرکرنی چاہئے۔ اپنی زندگی میں جلسہ سالانہ کے دنوں میں یہ خدمت سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے خود انجام دی ۔ گویا جوکام حضور ؑ کیا کرتے تھے وہی خدمت بجا لانے کی ہمیں توفیق مل رہی ہے۔ حقیقت میں یہ خدمت خوش نصیبی اسی صورت میں ہوگی جب یہ دیکھے بغیر کہ کیا کام سپرد ہواہے اسے پورے خلوص ، سنجیدگی ، انہماک اور بھرپور صلاحیت کے ساتھ سرانجام دیا جائے ۔ قرآ ن کریم میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:(وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃ)(الحشر:۱۰) یعنی مومنوں کی پہچان یہ ہے کہ تہی دست وتنگ حال ہونے کے باوجود ہجرت کرکے آنے والوں کواپنے وجودوں پرترجیح دیتے ہیں ۔ اس سلسلہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات ہماری راہنمائی کرتے ہیں ۔ ان میں سے تین کاذکرکرنا چاہتاہوں ۔ ان ارشادات کالب لباب یہ ہے کہ کسی مہمان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے ۔کارکن اس بات کا خیال رکھیں کہ ہر ایک سے کشادہ پیشانی سے پیش آئیں۔ ہرایک کو ٹھہرانے کا انتظام کریں ۔ ہر ایک کے لئے کھانے کاانتظام کریں ۔کوئی بھوکا نہ رہے ۔

(۱)۔۔۔ ۲۵؍دسمبر ۱۹۰۳ء کو جبکہ جلسہ سالانہ کے لئے بیرونجات سے بہت سے مہمان قادیان آئے ہوئے تھے حضور ؑ نے مہتمم لنگرخانہ حضرت میاں نجم الدین صاحبؓ کو بلاکر فرمایا:

’’دیکھو بہت سے مہمان آئے ہوئے ہیں ان میں سے بعض کو تم شناخت کرتے ہو اوربعض کونہیں۔ اس لئے مناسب یہ ہے کہ سب کوواجب الاکرام جان کر تواضع کرو۔ سردی کا موسم ہے چائے پلاؤ اورتکلیف کسی کو نہ ہو ۔ تم پر میرا حسن ظن ہے کہ مہمانوں کوآرام دیتے ہو۔ ان سب کی خدمت کرو ۔ اگرکسی کو گھر یامکان میں سردی ہو تو لکڑی یاکوئلہ کاانتظام کرو‘‘۔(ملفوظات جلد سوم صفحہ ۴۹۲)

(۲)۔۔۔ مہمان کی تواضع کے متعلق آپؑ نے فرمایا:

’’لنگرکے مہتمم کو تاکید کر دی جاوے کہ ہر ایک شخص کی احتیاج کو مدنظر رکھے مگرچونکہ وہ اکیلاآدمی ہے اورکام کی کثرت ہے ممکن ہے کہ اسے خیال نہ رہتا ہو اس لئے کوئی دوسرا شخص یاد دلا دیاکرے۔کسی کے میلے کپڑے وغیرہ دیکھ کر اس کی تواضع سے دستکش نہ ہونا چاہئے کیونکہ مہمان تو سب یکساں ہی ہوتے ہیں اور جو نئے ناواقف آدمی ہیں تو یہ ہمارا حق ہے کہ ان کی ہرایک ضرورت کو مدنظر رکھیں۔ بعض وقت کسی کو بیت الخلاء کا ہی پتہ نہیں ہوتااسے سخت تکلیف ہوتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ مہمانوں کی ضروریات کا بڑاخیال رکھاجاوے‘‘۔(ملفوظات جلد چہارم صفحہ ۱۷۰)

(۳)۔۔۔مہمانوں کے انتظام مہمان نوازی کی نسبت ذکرہوا ۔اس پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا :

’’میرا ہمیشہ خیال رہتاہے کہ کسی مہمان کوتکلیف نہ ہو بلکہ اس کے لئے ہمیشہ تاکید کرتارہتا ہوں کہ جہاں تک ممکن ہو سکے مہمانوں کو آرام دیاجاوے ۔ مہمان کا دل مثل آئینہ کے نازک ہوتاہے اور ذرا سی ٹھیس لگنے سے ٹوٹ جاتاہے‘‘۔(ملفوظات جلد سوم صفحہ ۲۹۲)

بالآخر مَیں کہنا چاہتاہوں کہ اختتام جلسہ سالانہ پر ایک کارکن کی ڈیوٹی ختم نہیں ہو جاتی ۔تمام انتظامات کو سیمٹنا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ جلسہ سے پہلے ان کی تیاری ۔اس لئے تمام انتظامات کو سمیٹنے پربھی بھرپور توجہ ضروری ہے ۔ اپنی ڈیوٹی کے سلسلہ میں جو سامان وغیرہ لیا گیا ہو اسے پوری احتیاط سے واپس کریں تاکہ کسی قسم کا کوئی نقصان نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے تمام کارکنوں اور رضاکاروں کے حق میں وہ دعائیں پوری فرمائے جو حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ میں شمولیت اختیار کرنے والوں کے حق میں کی ہیں ۔ آمین۔

(مطبوعہ:الفضل انٹرنیشنل ۲۶؍جولائی ۲۰۰۲ء تا ۸؍اگست ۲۰۰۲ء)