جلد اوّل تا دہم
حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد، المصلح موعود خلیفۃ المسیح الثانیؓحضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنے نصف صدی سے زائد ممتد زمانہ خلافت میں خدمت قرآنی کے متعدد سنگ میل عبور کئے جن میں سے ایک تفسیر کبیر کی تصنیف و اشاعت ہےجو پیش گوئی مصلح موعود کے مطابق آپ کوعلوم ظاہری و باطنی سے پُروجود اور کلام اللہ کا شرف و مرتبہ دنیا پر ظاہر کرنے والا ثابت کررہا ہے۔ اس بے بہا خزینہ کا مواد تو حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کے دروس القرآن کی صورت میں گاہے گاہےسامنے آتارہا، لیکن اس کی بطور مجموعہ تفسیر تیاری و اشاعت 1940 ءسے 1962 ءکے دوران قادیان، لاہور اور ربوہ سے ہوتی رہی اور اب تک اس کے متعدد ایڈیشن تیار ہوکر شائع ہوچکے ہیں جبکہ اس کے تراجم کی الگ تفصیل ہے۔ نظارت اشاعت ربوہ میں مکرم ومحترم سید عبدالحئی شاہ صاحب کے زیر نگرانی طبع ہونے والے دس جلدوں کے ایڈیشن کی ایک خاص خوبی اس کی ہر جلد کے آخر پر ایک مبسوط انڈیکس کا اضافہ ہے جس سے قارئین و محققین کو تفسیر کبیرمیں سموئے ہوئے دنیا بھر کے اعلیٰ پایہ مضامین، اسماء ، مقامات وغیرہ تک باآسانی رسائی ہونے لگی۔ دس جلدوں میں پھیلی یہ تفسیر صرف تفسیر ہی نہیں بلکہ آئندہ آنے والے وقتوں میں ہونے والی تفسیر القرآن کا بیج بھی ہے کیونکہ حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ کی تفسیر کی صورت میں حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے پیش کردہ اصول دینیہ اور حضرت خلیفۃ المسیح الاول رضی اللہ عنہ کے حقائق و معارف بھی محفوظ ہوگئے ہیں۔
یہ تفسیر قدیم و جدید قرآنی علوم کا ایک بیش بہا خزانہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے موجودہ زمانہ کی ضرورتوں کے مطابق ظاہر فرمایا ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے تحریر فرمایا کہ ’اس تفسیر کا بہت سا مضمون میرے غور کا نتیجہ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا عطیہ ہے‘۔ یہی وجہ ہے کہ اس کا مطالعہ اللہ تعالیٰ کی معرفت، آنحضرتؐ اور آپ کے آل، اصحابؓ کی محبت اور اسلام کے تابندہ مستقبل کے متعلق بصیرت عطاء کرتا ہے۔