جماعت احمدیہ میں قیام خلافت کے بارہ میں الہامات، کشوف و رؤیا اور الٰہی اشارے

اللہ تعالیٰ نے اپنا نور دنیا میں پھیلانے کے لئے انبیاء کی بعثت کا سلسلہ جاری فرمایا اور جب یہ انبیاء اپنا مشن مکمل کرکےاور اپنی طبعی عمر گزارنے کے بعد اس دنیا سے چلے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ نظام خلافت کی صورت میں انہی فیوض و برکات کو جاری رکھنے کا سامان کرتا ہے۔ جماعت احمدیہ میں بھی قرآن کریم اور حضرت محمد مصطفیٰﷺ کی عطا کردہ پیش خبریوں کے مطابق حضرت اقد س مسیح موعودعلیہ السلام کے بعد قدر ت ثانیہ کا آغاز ہوا، آج جماعت احمدیہ اس قدر ت ثانیہ کے پانچویں مظہر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دور مسعود میں عالمگیر ترقیات کا سفر جاری رکھے ہوئے ہے۔

احباب جماعت کے ایمان و ایقان میں استحکام و ترقی بخشنے اور ان کو مزید مضبوطی عطا کرنےکے لئے اللہ تعالیٰ اپنی صفت کلیم کے صدقے یہ تجلی بھی ظاہر کرتا ہے کہ آئندہ منتخب ہونے والے خلفاء کے نام اور اس کے وجود کی بعض خصوصیات سے مومنین کی جماعت کو رویاء، کشوف، الہامات اور خاص الٰہی اشاروں سے مطلع کردیا کرتا ہے۔ جماعت احمدیہ کی صد سالہ تاریخ میں ایسے ایمان افروز واقعات کی تعداد سینکڑوں سے بھی زیادہ ہے جب مشرق و مغرب کے دور و نزدیک کے شہروں اور آبادیوں میں بسنے والے  مردوں اور عورتوں کو رنگ و نسل اور قومیت کے فرق کے بغیر خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک خلیفۃ المسیح کی وفات کے بعد اگلے خلیفہ کے بارہ میں رہنمائی کی گئی۔ اس کتاب میں ایسے واقعات کو یکجا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

اس حوالہ سے قبل ازیں مکرم مولانا عبدالرحمن مبشر صاحب نے ’’بشارات رحمانیہ‘‘ کے نام سے کتاب تصنیف فرمائی تھی، جس میں حضرت اقدس مسیح موعودعلیہ السلام کے پہلے دو خلفاء کے حق میں دیکھی گئی سینکڑوں خوابوں اور رویاء و کشوف کو کتابی شکل میں محفوظ کیا تھا۔ بعد ازاں مکرم مولانا جلال الدین شمس صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ کے بارہ میں قریبا 300 رویاء و کشوف کو ایک مجموعہ میں ’’بشارات ربانیہ‘‘ کے نام سے مدون کیا تھا۔ زیر نظر مجموعہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ اورامیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے بارہ میں بالترتیب 200 اور 250 خوابیں ریکارڈ کرکے جمع کردی گئی ہیں۔

یہ خوابیں اور الٰہی اشارے  دراصل آسمانی شہادت اور نعمت باری تعالیٰ ہوتی ہیں۔ 700 صفحات سے زیادہ ضخیم اس مجموعہ کا مطالعہ روحانی سیر اور  ازدیاد ایمان اور خلافت سے ذاتی تعلق و محبت بڑھانے  کا موجب ہے۔