سرّالخلافة

روحانی خزائن جلد 8

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑ

یہ کتاب فصیح و بلیغ عربی زبان میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے تصنیف فرمائی۔ اور جولائی۱۸۹۴ء میں شائع ہوئی۔ اس میں آپ نے مسئلہ خلافت پر جو اہل سنّت اور شیعوں میں صدیوں سے زیر بحث چلا آتا ہے سیر کن بحث کی ہے۔ اور دلائل قطعیہ سے ثابت کر دیا ہے کہ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر اور حضرت عثمان اور حضرت علی رضی اللہ عنہم اگرچہ چاروں خلیفہ برحق تھے لیکن حضرت ابوبکرؓ سب صحابہ سے اعلٰی شان رکھتے تھے اور اسلام کے لیے وہ آدم ثانی تھے۔ اور بنظر انصاف دیکھا جائے تو آیت استخلاف کے حقیقی معنوں میں وہی مصداق تھے۔ چنانچہ اس امر کو آپ نے اس کتاب میں شرح و بسط سے ذکر فرمایا ہے۔ حضرت ابوبکرؓ اور حضرت عمرؓ پر شیعہ صاحبان کی طرف سے غصب وغیرہ کے جو اعتراضات کیے جاتے ہیں ان کے مدلل اور مسکت جوابات بھی دیے ہیں۔ نیز ان کے اور باقی صحابہؓ کے فضائل کا بھی ذکر فرمایا ہے اور شیعوں کی غلطی کو قرآنی آیات کی روشنی میں الم نشرح کیا ہے۔ پھر اہل سنت اور شیعوں کے آپس کے جھگڑوں کا جن میں اکثر لڑائی اور مقدمات تک نوبت پہنچتی ہے ذکر کر کے فیصلہ کا ایک یہ طریق پیش کیا ہے کہ ہم دونوں فریق ایک میدان میں حاضر ہو کر خدا تعالی سے نہایت تضرع اور الحاح سے دعا کریں۔ اور لعنت اللہ علی الکاذبین کہیں۔ پھر اگر ایک سال تک فریق مخالف پر میری دعا کا اثر ظاہر نہ ہو تو میں ہر عذاب اپنے لیے قبول کروں گا۔ اور اقرار کروں گا کہ میں صادق نہیں۔ اور علاوہ ازیں ان کو پانچ ہزار روپیہ بھی انعام دوں گا۔ اور یہ روپیہ اگر چاہیں تو میں گورنمنٹ کے خزانے میں جمع کرا سکتا ہوں یا جس کے پاس وہ چاہیں۔ لیکن اس مقابلہ کے لیے جو حاضر ہو وہ عام آدمی نہ ہو۔ اور ایسے شخص کے لیے یہ ضروری ہوگا کہ پہلے وہ میرے اس رسالہ کی طرح عربی زبان میں رسالہ لکھے تا معلوم ہو کہ وہ اہل علم و فضل سے ہے۔ نیز آپ نے اس کتاب میں عقیدہ ظہور مہدی کا ذکر کر کے اپنے دعوی مہدویت پر شرح و بسط سے بحث کی ہے۔ الغرض مسئلہ خلافت پر یہ ایک پیش بہا کتاب ہے۔