فیضان نبوت

حضرت مولانا غلام رسول قدسی راجیکی ؓ

حضرت مولانا ابوالبرکات غلام رسول صاحب قدسی راجیکی کے بیٹے مبشر احمد راجیکی نے جولائی 1978ء میں اپنے والد گرامی کے مختلف مضامین کو تلخیص اور تسہیل کے بعدایک جدید ترتیب کے ساتھ  مرتب کیا، اور اسے کتابی شکل میں نظامت ارشاد وقف جدید انجمن احمدیہ ربوہ پاکستان نے 2ہزار کی تعداد میں لاہور کے ایک پریس سے شائع کروایا۔

اس کتاب میں مولوی غلام رسول صاحب نے فیضان نبوت کے عنوان کے تحت مذہب و نبوت، ختم نبوت کی حقیقت از روئے قرآن، حدیث اور آیت خاتم النبیین کی تشریح پیش کی ہے۔ ختم نبوت اور تکمیل دین کے موضوع پر روشنی ڈال کر فیضان ربوبیت کے منکرین سے چند سوالات پیش کئے ہیں۔

جبکہ اس کتاب کے حصہ دوم میں ’’تنویر رسالت‘‘ کے عنوان کے تحت انقطاع نبوت کے متعلق دلائل دینے والوں کو 18 سوالوں کی شکل میں جواب دیا گیا ہے۔ رسالہ ’’تنویر رسالت‘‘  کا پس منظر یہ ہے کہ سال 1921ء میں مولوی غلام رسول صاحب راجیکی کا جناب پیر بخش صاحب ایڈیٹر رسالہ ’تائید اسلام‘ سے لاہور میں تین دن تک مباحثہ ہوا تھا۔ موضوع مباحثہ ’امکان نبوت‘ تھا۔ یوں اس قیمتی کتا ب کا حصہ دوم جہاں علمی دلائل کا مجموعہ ہے وہاں تاریخ احمدیت کا وہ باب بھی ہے جب مخالف مناظر احمدی علماء کے دلائل کا جواب دینے سے قطعاً قاصر رہتے تھے، یہ اسی ناکامی کا اثر ہے کہ آج جماعت احمدیہ کے مخالفین اپنی علمی پردہ دری سے بچنے کے لئے مباحثہ اور مناظرہ کا دروازہ زور سے بند کر بیٹھے ہیں۔

کاتب کی لکھائی میں تیار ہونے والی اس قریباً دو صدصفحات کی کتاب کے آخر پر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے تبلیغی و اصلاحی و اخلاقی و روحانی کارناموں کے بارہ میں بعض نامور اہل قلم حضرات کی آراء بھی پیش کی گئی ہیں۔