یادِ محمود ؓ

حضرت سیدہ مریم صدیقہ صاحبہ
شائع کرده لجنہ اماءاللہ

کسی زمانہ کا منظوم کلام بھی اس زمانہ کی تاریخ سمجھا جاتا ہے۔ وہی بات یا واقعہ جو نثر میں طول چاہتا ہے نظم میں چند اشعار میں ادا کردیا جاتا ہے۔ ملت کے فدائی حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے بعد آپ کی یاد میں جماعت احباب و خواتین نے اشعار کے ذریعہ اپنے جذبات کا اظہار کیا جن میں آپ ؓ کے اوصاف، آپ کے جماعت پر احسانات، آپ کے متعلق پیش گوئیاں، آپ کے کارہائے نمایاں اور آپ کی سیرت کا تذکرہ کیا ہے۔ جنہوں نے آپ کو دیکھا، آپ کی صحبت نصیب ہوئی، آپ کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ، آپ کے احسانات سے حصہ پایا، ان کے دل سے آپ کی حسین یادیں محو نہ ہوسکیں۔

الغرض مختلف جماعتی اخبارات و رسائل سے منظوم کلام جمع کرکے اس  کوکتاب کی صورت میں شائع کرکے ایک ایسا قیمتی مجموعہ تیار کردیا گیا ہے جو نظم میں ہونے کی وجہ سے جلد یادہوجانے والا، اورذہن پر ایک نہ مٹنے والا اثر چھوڑتا ہے۔ نیز جس سے آپ کی سیرت کے ہر پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور آپ کے حالات زندگی اور پاکیزہ سیرت کے حسین نقوش سے واقفیت پیدا کی جاسکتی ہے۔

احمدی مردو خواتین نیز غیر از جماعت  احباب کے اردو، عربی  اور فارسی کلام پر مشتمل یہ مجموعہ ٹائپ شدہ ہے۔ اس کا پہلا ایڈیشن 1965ء میں سامنے آیا تھا، اب تک اس کو متعدد دفعہ شائع کیا جاچکاہے۔