اللہ تعالیٰ کی صفت خبیر کی تفسیر

خطبہ جمعہ 9؍ مئی 2003ء

فرمودہ حضرت مرزا مسرور احمد، خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تشہد وتعوذکے بعدحضورانورنے سورۃ البقرۃ کی حسب ذیل آیت تلاوت فرمائی

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡا قَوّٰمِیۡنَ لِلّٰہِ شُہَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ ۫ وَ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰۤی اَلَّا تَعۡدِلُوۡا ؕ اِعۡدِلُوۡا ۟ ہُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰی ۫ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ ۔ (سورۃ المائدہ:۹)

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے صفات باری تعالیٰ پرجو خطبات کا سلسلہ شروع فرمایا ہوا تھامیں بھی کوشش کروں گاکہ اسی کو فی الحال آگے چلاؤں ۔صفت خبیر کے بارہ میں حضور رحمہ اللہ بیان فرما رہے تھے۔ابھی جو آیات تلاوت کی ہیں ان کا ترجمہ ہے :

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر مضبوطی سے نگرانی کرتے ہوئے انصاف کی تائید میں گواہ بن جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں ہرگز اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔ انصاف کرو، یہ تقویٰ کے سب سے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو۔ یقینا اللہ اس سے ہمیشہ باخبر رہتا ہے جو تم کرتے ہو۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی وفات پرپاکستان کے اخبارات کاگھٹیاردعمل

لیکن افسوس ہے کہ آج مسلمان بہت سے احکاما ت کی طرح اس حکم کو بھی بھلا بیٹھے ہیں اور یہی سمجھتے ہیں کہ جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں یا کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالیٰ باخبر نہیں ۔ ایسے لوگو ں کے نزدیک صرف ان کی مرضی کی تفسیر اور ان کی مرضی کے احکامات ہی احکامات کا درجہ رکھتے ہیں ۔ حضور رحمہ اللہ کی وفات پر پاکستان میں بعض اخبارات نے جس گندہ دہنی اورضلالت کی مثال قائم کی ہے اس پر سوائے اِنَّا لِلّٰہ پڑھنے کے اورکچھ نہیں کہا جا سکتا۔ بہرحال پیشگوئیوں کے مطابق یہ ہونا تھا اورہمارے ایمانوں کو مزید تقویت ملتی ہے کہ خبیر خدا نے ان حالات کے بارے میں پہلے ہی آنحضرت ﷺکو اس کی خبر دے دی تھی۔اور آج ہم اپنی آنکھوں کے سامنے انہیں پورا ہوتے دیکھتے ہیں ۔آنحضرت ﷺ نے اس زمانہ میں مسلمانوں کے تغیر کے بارہ میں جو پیش خبریاں فرمائی تھیں اس میں سے ایک کا مختصر ذکر حضرت مصلح موعودؓ کے الفا ظ میں یہاں بیان کرتاہوں ۔آپ فرماتے ہیں کہ ایک تغیر مسلمانوں میں آپ ﷺنے یہ بیان فرمایاکہ لوگ زکوٰۃ کو تاوان سمجھیں گے۔یہ بھی حضرت علی ؓ سے البزار نے نقل کیا ہے۔ چنانچہ اس وقت جب کہ مسلمانوں پر چاروں طرف سے آفات نازل ہو رہی ہیں اور زکوٰۃ کے علاوہ بھی جس قدر صدقات و خیرات وہ دیں کم ہیں ۔ اکثر مسلمان زکوٰۃ کی ادائیگی سے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرض ہے جی چراتے ہیں اور جہاں اسلامی احکام کے ماتحت زکوٰۃ لی جاتی ہے وہاں تو بادل نا خواستہ کچھ ادا بھی کر دیتے ہیں مگرجہاں یہ انتظام نہیں وہاں سوائے شاذونادر کے بہت لوگ زکوٰۃ نہیں دیتے اور جو اقوام زکوٰۃ دیتی بھی ہیں وہ اسے نمود کا ذریعہ بنا لیتی ہیں اور اس رنگ میں دیتی ہیں کہ دوسرا اسے زکوٰۃ نہیں خیال کرتا بلکہ قومی کاموں کے لئے چندہ سمجھتاہے۔

پاکستان میں جب سے اسلامی قوانین کا زیادہ نفاذ شروع ہواہے زکوٰۃ کو بھی لازمی قرار دیا گیا تو یہ حالت ہے کہ احمدی غیر مسلم، لیکن بعض لوگ اپنی زکوٰۃ بچانے کے لئے بنکوں میں اپنے آپ کو احمدی ظاہر کر دیتے ہیں ۔یا رقمیں جمع ہیں سال ختم ہونے سے دو دن پہلے رقم نکلوا لی تاکہ اس پرزکوٰۃ نہ ادا کرنی پڑے اور جو کرتے ہیں وہ بھی حضرت مصلح موعود نے جس طرح فرمایا نام و نمود کی خاطر۔ پھر کیونکہ برکت نہیں ہے، نظام نہیں ہے اخباروں میں زکوٰۃ کی تقسیم کی خبریں آتی ہیں تو یوں لگتاہے جیسے پتہ نہیں کیا شور پڑ گیاہے اوربعض دفعہ یہ زکوٰۃ کمیٹیاں جو قائم ہیں اخباروں کی خبروں کی مطابق ہی آپس میں دست و گریبان ہو رہی ہوتی ہیں ۔ضمنا ایک یاد آگیا جب میں گھانا میں تھا تووہاں بعض غیر احمد ی شرفاء اپنی زکوٰۃ ہمارے پاس لے آتے تھے کہ ہم جماعت احمدیہ کو یہ دیتے ہیں کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ جماعت جہاں خرچ کرے گی اور صحیح مقصد کے لئے خرچ کرے گی اور یہی ہماری زکوٰۃ کا مقصد ہوگا جو پورا ہو جائے گا اگر ہم نے اپنے علماء کو دی توکوئی پتہ نہیں کیا ہو کیونکہ جب ان کی د ی جاتی ہے تو وہاں ان کے اپنے مسائل اور بندر بانٹ شروع ہو جاتی ہے۔

خلافت کے نظام کی برکت اوراہمیت

اللہ تعالیٰ کا یہ شکرہے اور جتنا بھی ہم شکر کریں کم ہے اس پر حمد کے گیت گائیں کہ اس ے ہمیں ایک ایسے نظام میں ایک ایسی لڑی میں پرودیاہے جہاں خلیفۂ وقت کے سایہ تلے ہر آنے والی رقم کی ایک ایک پائی اللہ تعالیٰ کے فضل سے بڑی سوچ سمجھ کر خرچ کی جاتی ہے۔

اب صفت اَلْخَبِیْر کے ذکر پر ہی مشتمل بعض مزید آیات کریمہ مَیں پڑھتاہوں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے :{اِنَّ رَبَّکَ یَبۡسُطُ الرِّزۡقَ لِمَنۡ یَّشَآءُ وَ یَقۡدِرُ ؕ اِنَّہٗ کَانَ بِعِبَادِہٖ خَبِیۡرًۢا بَصِیۡرًا}۔(سورۃ الاسراء:۳۱)۔ تیرا ربّ یقینا جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسعت بھی دیتا ہے اور تنگ بھی کرتا ہے۔ یقینا وہ اپنے بندوں سے بہت باخبر ہے (اور) گہری نظر رکھنے والا ہے۔

پھر فرمایا :{اَلَمۡ تَرَ اَنَّ اللّٰہَ اَنۡزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً ۫ فَتُصۡبِحُ الۡاَرۡضُ مُخۡضَرَّۃً ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَطِیۡفٌ خَبِیۡرٌ}(سورۃ الحج :۶۴)۔ کیا تو نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو زمین اس سے سرسبز ہو جاتی ہے۔ یقینا اللہ بہت باریک بین (اور) ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔

پھر سورۃ الفرقان میں فرماتاہے :{وَ تَوَکَّلۡ عَلَی الۡحَیِّ الَّذِیۡ لَا یَمُوۡتُ وَ سَبِّحۡ بِحَمۡدِہٖ ؕ وَ کَفٰی بِہٖ بِذُنُوۡبِ عِبَادِہٖ خَبِیۡرَا} (سورۃ الفرقان :۵۹)۔ اور توکل کر اُس زندہ پر جو کبھی نہیں مرے گا اور اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکیزگی بیان کر اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں پر خبر رکھنے کے لحاظ سے بہت کافی ہے۔

الحمدللہ کہ اس کے نظارے بھی جماعت احمدیہ نے بہت دیکھے۔ اب یہ صرف قرآن کریم کا بیان مومنین کے لئے نہیں ہے بلکہ ہمارـ ــے ایمانوں کو تقویت دینے کے لئے ایسی پیشگوئیاں بھی قرآن شریف میں موجود ہیں جو غیروں کا منہ بند کرنے کے لئے بھی کافی ہیں ۔اور ہر پاک دل یہ گواہی دیتاہے کہ یہ کتاب علیم و خبیر خداکی طر ف سے ہے جوآنحضرت ﷺپر اتری۔ بعض ایسی خبریں ہیں مستقبل کے متعلق اور حالات کے متعلق کہ صحابہ شاید اس وقت اس کا اندازہ بھی نہ کرسکتے ہوں ۔ مثلاً جیسے فرمایا کہ {وَ اِذَا السَّمَآءُ کُشِطَتۡ}(التکویر :۱۲) اور جب آسمان کی کھال ادھیڑ دی جائے گی۔ اب آسمان کے رازوں کی جستجوکرنے والے گویا آسمان کی کھال ادھیڑنے کے برابر ہی کام ہے۔ زمانہ قدیم میں اجرام فلکی کوانسان ظاہری آنکھ سے ہی دیکھ سکتاتھا۔ابھی تک دور بین وغیرہ کی ایجاد نہ ہوئی تھی۔پھر۱۶۰۹ء میں اٹلی کے سائنسدان گلیلیو (Galileo Galilei) نے دوربین ایجاد کی۔اس کے ساتھ ہی اس نے اجرام فلکی کے بارہ میں کئی دریافتیں کرنی شروع کیں جس میں Sun Spots ، چاند پر پہاڑ اورمشتری (Jupiter) کے چار چاندوں کا انکشاف تھا۔ اسی طرح گلیلیو اور دوسرے ماہرین نے آسمان میں موجود اجرام کے بارہ میں بڑی تفاصیل بیان کیں ۔ (انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا زیر لفظAstronomy)

آئندہ زمانہ میں ظاہر ہونے والی خبریں جو اس زمانہ میں ظاہر ہورہی ہیں اور آئندہ بھی ظاہر ہوتی چلی جائیں گی جن کو قرآن کریم نے بیان کیاہے اس میں جو ہم آج کل دیکھتے ہیں اس میں Radiation کا عذاب ہے اور Atomic Warfare ہے۔ فرمایا {یَوۡمَ تَکُوۡنُ السَّمَآءُ کَالۡمُہۡلِ۔وَ تَکُوۡنُ الۡجِبَالُ کَالۡعِہۡنِ۔وَ لَا یَسۡـَٔلُ حَمِیۡمٌ حَمِیۡمًا۔یُّبَصَّرُوۡنَہُمۡ ؕ یَوَدُّ الۡمُجۡرِمُ لَوۡ یَفۡتَدِیۡ مِنۡ عَذَابِ یَوۡمِئِذٍۭ بِبَنِیۡہِ}(سورۃ ا لمعارج :۹تا ۱۲)۔ جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گا۔ اور پہاڑ دُھنی ہوئی اون کی طرح ہوجائیں گے۔ اور کوئی گہرا دوست کسی گہرے دوست کا (حال) نہ پوچھے گا۔وہ اُنہیں اچھی طرح دکھلا دیئے جائیں گے۔ مجرم یہ چاہے گا کہ کاش وہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے فدیہ میں دے سکے اپنے بیٹوں کو۔

جب Atomic Warfare ہو تو اس وقت یہ ممکن ہے کہ آسمان کَالْمُھْل یعنی پگھلے ہوئے تانبے کی طرح دکھائی دے۔ اس میں Radiation کے عذاب کی طر ف اشارہ ہے جو کہ اتنی خوفناک چیز ہے کہ اب تک جہاں جہاں تجربے ہوئے ہیں وہاں لازماً یہی باتیں دکھائی دی ہیں کہ وہ ایسا وقت ہوتاہے کہ کوئی اپنے کسی گہرے دوست کوبھی نہیں پوچھتا۔یہاں تک کہ عورتیں اپنے بچوں کو بھول گئی ہیں اور ہرایک کے اندر Atomic Warfare سے یا Radiation سے اتنی خوفناک گھبراہٹ پیداہوتی ہے کہ اگر اس وقت کسی سے پوچھا جائے تووہ اپنے بچوں کوقربان کرنے کے لئے بھی تیار ہوجاتی ہیں کہ اس مصیبت سے نجات ہو کسی طرح۔

انسانیت کوبچانے کے لئے بہت دعائیں کریں

دوسری جنگ عظیم میں یہ نظارے دیکھے گئے حالانکہ وہ بہت کم طاقت کے ایٹم بم تھے اور اب تو اس سے کئی گنا زیادہ طاقت کے ایٹم بم تیار ہو چکے ہیں اور اس وقت جو دنیا کے حالا ت ہیں وہ یہی نظر آ رہے ہیں کہ دنیا بڑی تیزی سے تباہی کے کنارے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پس آج ہمیشہ کی طرح جماعت احمدیہ کا فرض ہے، جس کے دل میں انسانیت کا درد ہے کہ انسانیت کو بچانے کے لئے دعائیں کریں اور بہت دعائیں کریں ۔ دنیا خدا کو پہچان لے اور تباہی سے جس حد تک بچ سکتی ہے بچے۔ آنحضرت ﷺکے بیان فرمودہ وہ ارشادات جن میں آپ نے اللہ تعالیٰ سے اطلاع پا کر قبل از وقت کسی بات کے ظاہر ہونے کی خبر دی ان میں سے کچھ بیان کرتاہوں ۔

مشرکین مکہ کے سرداروں کی قتل گاہوں کے متعلق آنحضرت ﷺ نے خبر دی تھی۔حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ہم حضرت عمر ؓ کے ساتھ مکہ اور مدینہ کے درمیان کسی جگہ تھے۔ آپ نے ہمیں اہل بدر کے بارہ میں بتانا شروع کیا اورفرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بدرسے ایک روزقبل ان کفار مکہ کی قتل گاہیں بتائیں اور فرمایاکہ اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا تویہ کل فلاں فلاں کی قتل گاہ ہوگی۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا: مجھے اس ذات کی قسم جس نے آپ ؐکوحق کے ساتھ مبعوث فرمایاہے وہ بعینہ ٖ وہیں پرگرے۔ بعد میں انہیں ایک گڑھے میں ڈال دیا گیا۔ پھررسو ل کریم ﷺ تشریف لائے اور دو دفعہ نام لے کر آواز دی کہ اے فلاں بن فلاں ! کیا تم نے وہ وعدہ سچ نہیں پایا جو تمہارے ربّ نے تم سے کیا تھا؟ مَیں نے تو اس وعدہ کو سچ ہی پایا ہے جو اللہ تعالیٰ نے مجھ سے کیا ہے۔ اس پر حضر ت عمر ؓ نے عرض کی :کیا آپ ﷺمُردوں سے باتیں کرتے ہیں جن میں کوئی روح نہیں ۔ آپؐنے فرمایا کہ تم میری باتوں کو ان سے زیادہ نہیں سنتے۔(سنن نسائی کتاب الجنائز باب ارواح المومنین)

اللہ تعالیٰ نے یہ بھی انتظام کیا۔

پھر یمن،شام اور مشرق کی فتوحات کی خبر۔ حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ خندق کے موقع پر خندق کی کھدائی کے دوران ایک سخت چٹان میرے آڑے آئی تورسول اللہ ﷺ اس وقت میرے پاس ہی تھے۔آپ ؐ نے جب مجھے اس سخت چٹان کو مشکل سے توڑتے دیکھا تو آپ ﷺنے میرے ہاتھ سے کدال لے لی اور اس چٹان پر ماری تو اس سے ایک چنگاری نکلی۔آپ نے دوبارہ کدال ماری تو پھر چنگاری نکلی۔تیسری بار بھی ایسے ہی ہوا۔ اس پر مَیں نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں ۔ آپ کے کدال مارنے سے یہ کیسی چنگاریاں نکلی تھیں ؟ آپ ؐ نے فرمایا کیا تم نے بھی یہ چنگاریاں دیکھی ہیں ۔ مَیں نے عرض کی جی ہاں ۔ فرمایا پہلی مرتبہ نکلنے والی چنگاری پر اللہ تعالیٰ نے مجھے یمن کی فتح کی خبر دی ہے۔دوسری بار شام اورمغرب اور تیسری بار نکلنے والی چنگاری سے مشرق کی فتح کی خبر دی ہے۔(سیرۃ النبویۃ لابن ہشام ذکر غزوۃ خندق)

پھر دیکھیں اللہ تعالیٰ نے کس شان سے یہ پیشگوئی پوری فرمائی۔

حضرت زینبؓ بنت جحش بیان کرتی ہیں کہ ایک دفعہ آنحضرت ﷺگھبرائے ہوئے ا ن کے پاس تشریف لائے اور فرمانے لگے کہ اللہ تعالیٰ کے سواکوئی معبود نہیں ۔ ہلاکت اور بربادی ہو عرب کے لئے اُس شر اور بُرائی کی وجہ سے جو قریب آ گئی ہے۔آج یاجوج ماجوج کی دیوار سے اتنا سا سوراخ کھل گیاہے۔ آپ نے وضاحت کے لئے اپنی دوانگلیوں یعنی انگوٹھے اوراس انگلی کو ملایا اورحلقہ بنایا۔ مَیں نے عرض کی اے اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک ہو جائیں جب کہ ہم میں نیک لوگ بھی موجود ہوں گے۔ آپ ؐ نے فرمایا ہاں اس صورت میں کہ خبث اور برائی بڑھ جائے اور وہ نیکی پر غالب آ جائے۔ (بخاری کتاب الفتن با ب یاجوج و ماجوج)

حاطب بن ابی بلتعہ کا ا ہل مکہ کو خط روانہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کا آنحضور ؐکو ا س سے آگاہ فرمانا،اس کا ذکرتو قرآن شریف میں بھی ہے۔ اس کا حدیث میں یہ ذکر ہے کہ حاطب بن ابی بلتعہ آنحضرت ﷺ کے بدری صحابہ میں سے تھے۔ انہوں نے اپنے بھولے پن میں اہل مکہ سے ہمدردی جتانے کے لئے ایک خط لکھا جس میں اہل مکہ کو آنحضرت ﷺ کے مکہ کی طرف حملہ کی غرض سے کوچ کرنے کا لکھاتھا۔ ابھی یہ خط انہوں نے روانہ ہی کیا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت ﷺ کو اس کی خبر دے دی۔ چنانچہ آنحضور ﷺ نے حضرت علی ؓ،حضرت ابومرثد غنویؓ اور حضر ت زبیر بن العوام کوگھوڑوں پرروانہ کیا اورفرمایاکہ فلاں جگہ روضۃ خاخ میں ایک مشرک عورت تم کو ملے گی اس کے پاس مشرکین مکہ کے نام حاطب بن ابی بلتعہ کا خط ہے۔ حضر ت علیؓ کہتے ہیں کہ ہم نے وہیں جا لیاجہاں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا۔ ان سے پوچھا گیا تواس نے خط کی عدم موجودگی کا اظہار کیا۔ اس پر حضر ت علیؓ اورآپ کے ساتھیوں نے اس کے اونٹ کو بٹھا لیا اور اس سے سختی سے دریافت کیا تواس عورت نے اپنی مینڈھیوں سے حاطب بن ابی بلتعہ کا لکھاہوا اہل مکہ کے نام خط نکال کر ہمیں دے دیا۔ ( بخاری،کتاب المغازی،باب فضل من شھد بدراً )

پھر حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کے برتن میں مکھی گر جائے تو اسے ڈبو لو اور پھرنکال دو کیونکہ اس کے ایک پَر میں شفا اور دوسرے میں بیماری ہے۔ (بخاری کتاب بدء الخلق باب اذا وقع الذباب فی الأناء)۔

اب تو یہ تحقیق سے بھی ثابت ہوگیاہے کہ مکھی کے ایک پَر میں شفا اوردوسرے میں بیماری ہوتی ہے۔ جیسا کہ آنحضرت ﷺ نے چودہ سو سال قبل بیان فرما دیا تھا۔

حضرت مسیح موعودؑ کودی جانے والے واقعات کی خبریں

اب حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آئندہ زمانہ میں ظاہر ہونے والے جن واقعات کی خبر دی ہے ان کے چند نمونے پیش کرتاہوں ۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کواپنے والد کی وفات کی خبر جو ملی تو فرماتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی بتا دیا تھاکہ جب میرے والد صاحب خدا ان کو غریق رحمت کرے، اپنی آخری عمر میں بیمار ہوئے تو جس روزان کی وفا ت مقدر تھی دوپہر کے وقت مجھ کو الہام ہوا۔ ’والسماء والطارق‘ اور ساتھ ہی دل میں ڈالا گیا کہ یہ ان کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔ اور اس کے یہ معنی ہیں کہ قسم ہے آسمان کی اور قسم ہے اس حادثہ کی جو آفتاب کے غروب کے بعد پڑے گا۔ … مجھے قسم ہے اللہ تعالیٰ کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اورجس پر جھوٹ بولنا ایک شیطان اورلعنتی کا کام ہے کہ ایسا ہی ظہورمیں آیا۔ ( حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ۲۱۸ نشان ۲۱)

اَلیس اللّٰہ بکاف ٍ عبدہٗ

اسی ضمن میں آپ فرماتے ہیں کہ:’’ جب مجھے یہ خبر دی گئی کہ میرے والد صاحب آفتاب غروب ہونے کے بعد فوت ہوجائیں گے تو بموجب مقتضائے بشریت کہ مجھے اس خبر کے سننے سے درد پہنچااور چونکہ ہماری معاش کے اکثر وجوہ انہیں کی زندگی سے وابستہ تھے …… اس لئے یہ خیال گزرا کہ ان کی وفات کے بعد کیاہوگا۔ اورد ل میں خوف پیدا ہوا کہ شاید تنگی اور تکلیف کے دن ہم پر آئیں گے اور یہ سارا خیال بجلی کی چمک کی طرح ایک سیکنڈ سے بھی کم عرصہ میں دل میں گزر گیا تب اسی وقت غنودگی ہوکریہ دوسرا الہام ہوا ’’اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ‘‘یعنی کیاخدااپنے بندہ کے لئے کافی نہیں ہے۔ اس الہام الٰہی کے ساتھ دل ایساقوی ہوگیاکہ جیسے ایک سخت دردناک زخم کسی مرہم سے ایک دم میں اچھا ہو جاتاہے …… مَیں نے اسی وقت سمجھ لیا کہ خدا مجھے ضائع نہیں کرے گا۔ تب مَیں نے ایک ہندو کھتری ملاوامل نام کوجو ساکن قادیان ہے اور ابھی تک زندہ ہے وہ الہام لکھ کردیا اورسارا قصہ اس کو سنایا اور اس کو امرتسر بھیجا کہ تاحکیم مولوی محمد شریف کلانوری کی معرفت اس کوکسی نگینہ میں کھدوا کر اور مُہر بنواکر لے آوے اور مَیں نے اس ہندو کو اس کام کے لئے اس غرض سے اختیار کیا کہ تا وہ اس عظیم الشان پیشگوئی کا گواہ ہو جائے اور تامولوی محمد شریف بھی گواہ ہو جاوے۔ چنانچہ مولوی صاحب موصوف کے ذریعہ سے وہ انگشتری بصرف… مبلغ پانچ روپیہ تیار ہو کر میرے پاس پہنچ گئی جو ا ب تک میرے پا س موجود ہے جس کا نشان یہ ہے اُس زمانہ میں الہام ہوا تھا جبکہ ہماری معاش اورآرام کا تمام مدار ہمارے والد صاحب کی محض ایک مختصر آمدنی پر منحصر تھا۔ اور بیرونی لوگوں میں سے ایک شخص بھی مجھے نہیں جانتاتھا۔ اور مَیں ایک گمنام انسان تھا جو قادیان جیسے ویران گاؤں میں زاویۂ گمنامی میں پڑا ہوا تھااور پھر بعد اس کے خدا نے اپنی پیشگوئی کے موافق ایک دنیا کو میری طرف رجوع دے دیا اور ایسی متواتر فتوحات سے مالی مدد کی کہ جس کا شکریہ بیان کرنے کے لئے میرے پا س الفاظ نہیں ۔ مجھے اپنی حالت پر خیال کر کے اس قدر بھی امید نہ تھی کہ دس روپیہ ماہوار بھی آئیں گے مگر خدا تعالیٰ جوغریبوں کو خاک میں سے اٹھاتا اور متکبروں کو خاک میں ملاتا ہے اسی نے ایسی میری دستگیری کی کہ مَیں یقینا کہہ سکتاہوں کہ اب تک تین لاکھ کے قریب روپیہ آ چکاہے اور شاید اس سے زیادہ ہو‘‘۔اور آ ج آپ دیکھیں کہ کروڑوں میں بدل گیا ہے۔ الحمدللہ۔ ’’اور اس آمدنی کو اس سے خیال کر لینا چاہئے کہ سالہال سال سے صرف لنگر خانہ کا ڈیڑھ ہزار روپیہ ماہوار تک خرچ ہو جاتاہے۔‘‘ اس زمانے میں لنگر خانے کا ڈیڑھ ہزار بھی آج کے لاکھوں کے برابر ہے۔’’ صرف لنگر خانہ کا ڈیڑھ ہزار روپیہ ماہوار تک خرچ ہو جاتاہے۔یعنی اوسط کے حساب سے اور دوسری شاخیں مصارف کی یعنی مدرسہ وغیرہ اورکتابوں کی چھپوائی اس سے ا لگ ہے۔ پس دیکھنا چاہئے کہ یہ پیشگوئی یعنی ’’اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہٗ‘‘کس صفائی اور کس قوت اورشان سے پوری ہوئی۔ کیایہ کسی مفتری کا کام ہے یا شیطانی وساوس ہیں ۔ہرگز نہیں ۔ بلکہ یہ اس خدا کا کام ہے جس کے ہاتھ میں عزت اور ذلت اور ادبار اوراقبال ہے۔ ( حقیقۃ الوحی۔ روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ۲۱۹ تا ۲۲۱)

یہ انگوٹھی حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی وفات کے بعد حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حصہ میں آئی اور آپ نے یہ وصیت فرمائی تھی کہ میرے بعد یہ انگوٹھی جو بھی خلیفہ ہو اس کو دی جائے اور یہ خلافت کا ہی ورثہ ہوگا، میر اذاتی ورثہ نہیں ہوگا۔تو اس کے بعد یہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ، خلیفۃ المسیح الرابع ؒ اور یہاں آپ نے بعد میں دیکھ لیا ہوگا وہی انگوٹھی (یہ انگوٹھی ہے) مجھے پہنائی گئی،الحمدللہ۔ اللہ تعالیٰ یہ برکات بھی ہمیشہ جاری رکھے۔

ایک روایت ہے کہ حضرت شیخ فضل الٰہی صاحب نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ کا ذکرہے کہ مَیں ڈاک لے کر حضورکی خدمت میں جا رہا تھا جب ڈپٹی شنکر دا س کے مکان کے پاس سے گزراتو مکان کے آگے چبوترہ پر ڈپٹی مذکور چارپائی پر بیٹھا تھا۔ مجھے ’اوشیخ ‘پکار کرکہا کہ غلام احمد کو کہہ دو کہ لڑکے جب مسجد میں آتے ہیں توشور ڈالتے ہیں اور باتوں سے بھی کھڑاک کرتے ہیں ( یعنی شور مچاتے ہیں ،تنگ کرتے ہیں )ہم کو تکلیف ہوتی ہے، ان کو منع کردے کہ وہ آرام سے گزرا کریں ۔ مَیں نے حضرت صاحب سے ایسا ہی جا کر عرض کر دیا تو حضورؑ نے فرمایا کہ یہ مکان تو ہمارے قبضہ میں آنے والا ہے، خدا نے ہم کو اس مکان کا وعدہ فرمایا ہے۔ ( الحکم جلد ۳۸ نمبر ۹۔بتاریخ ۱۴؍مارچ ۱۹۳۵ ء صفحہ ۴)

جان الیگزنڈرڈوئی کی ہلاکت اورکوریاکی بابت

پھر جان الیگزنڈر ڈوئی کی ہلاکت کی خبر۔ جیسا کہ اس کے بارہ میں جماعت کے لٹریچر میں کافی آ گیاہے۔ یہ شخص آسٹریلیا سے آکر امریکہ میں آباد ہو گیاتھا۔ اس نے ایک شہر صیحون بسایا۔ ۱۹۰۱ ء میں اس نے دعویٰ کیاکہ وہ مسیح کی آمد ثانی کے لئے بطور ایلیا کے مبعوث ہواہے۔ ۱۹۰۲ ء میں اس نے شائع کیا کہ اگر مسلمان مسیحیت کو قبول نہیں کریں گے تو وہ ہلاک کردئے جائیں گے۔ پھر اگست ۱۹۰۲ ء کو اس نے لکھا کہ انسانیت پر سخت بدنما دھبے نعوذباللہ اسلام کو صیحون ہلاک کر دے گا۔

اس پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ۱۹۰۳ ء میں ایک اشتہار دیا جس کا عنوان تھا ’’ڈوئی اور پگٹ کے متعلق پیشگوئیاں ‘‘ اور اس میں لکھا: ’’امریکہ کے لئے خدا نے مجھے یہ نشان دیاہے کہ اگر ڈوئی میرے ساتھ مباہلہ کرے اور میرے مقابل پر خوا ہ صراحتاً یا اشارۃً آجائے تووہ میرے دیکھتے دیکھتے بڑی حسرت اوردکھ کے ساتھ اس دنیا ئے فانی کو چھوڑ دے گا ‘‘۔

اس کے جواب میں ڈوئی نے کہا کہ کیاتم خیال کرتے ہو کہ مَیں ان کیڑوں مکوڑوں کا جوا ب دوں گا۔ اگر مَیں اپنا پاؤں ان پر رکھ دوں تو ایک دم میں ان کو کچل سکتاہوں ۔

آخر وہ خدا کے غضب کا نشانہ بنا۔اس پر فالج کا حملہ ہوا۔اس کی بیوی بچوں نے اس کے کیریکٹر کے متعلق گواہیاں دیں جس سے اس کے مرید بدظن ہوگئے اور ۸؍مارچ ۱۹۰۷ ء کو ڈوئی انتہائی حسر ت کے ساتھ مر گیا۔ اس کے مرنے کے بعد امریکہ کے متعدد اخبارات نے لکھا کہ مرزا غلام احمد قادیانی جیت گیا اور ڈوئی ہار گیا۔

پھر کوریا کیـ متعلق خبر ہے کہ جب ۱۹۰۴ ء میں روس اورجاپان کے درمیان جنگ چھڑی،حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ا لہام ہوا ’’ایک مشرقی طاقت اور کوریا کی نازک حالت‘‘۔ اوراسی الہام کے مطابق بالآخر جاپان کو فتح حاصل ہو ئی اور کوریا میں سے روس کو نکلنا پڑا۔(ذکرحبیب صفحہ ۱۲۳)۔اور آج تک وہاں کے حالات دگرگوں ہی ہیں ۔

جماعت کی ترقی کی بابت پیشگوئی

جماعت کے قیام اورترقی کی خبر جس سے ہمارے ایمانوں کو مزید تقویت ملتی ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں :

’’براہین احمدیہ میں ایک یہ پیشگوئی ہے۔ مَیں اپنی چمکار دکھلاؤں گا،اپنی قدر ت نمائی سے تجھ کو اٹھاؤں گا۔ دنیا میں ایک نذیرآیا پر دنیا نے اُس کو قبول نہ کیا لیکن خدا اُسے قبول کرے گا اور بڑے زور آورحملوں سے اُس کی سچائی ظاہر کردے گا۔ اس پیشگوئی پر پچیس برس گزر گئے۔ یہ اُس زمانہ کی ہے جب کہ میں کچھ بھی نہیں تھا۔ اس پیشگوئی کا ماحصل یہ ہے کہ بباعث سخت مخالفت بیرونی اور اندرونی کے کوئی ظاہری امید نہیں ہوگی کہ یہ سلسلہ قائم ہو سکے۔ لیکن خدا اپنے چمکدار نشانوں سے دنیا کو اس طرف کھینچ لے گا اور میری تصدیق کے لئے زور آور حملے دکھائے گا۔ چنانچہ انہیں حملوں میں سے ایک طاعون ہے جس کی ایک مدت پہلے خبر دی گئی تھی۔ اور انہیں حملوں میں زلزلے ہیں جو دنیا میں آ رہے ہیں اورنہ معلوم اورکیا کیا حملے ہوں گے اور اس میں کیا شک ہے کہ جیساکہ اس پیشگوئی میں بیان فرمایا ہے خدا نے محض اپنی قدرت نمائی سے اس جماعت کو قائم کر دیاہے۔ ورنہ باوجود اس قدر قوی مخالفت کے یہ امر محالات میں سے تھا کہ اس قدر جلدی سے کئی لاکھ انسان میرے ساتھ ہو جائیں ۔ اور مخالفوں نے بہتیری کوششیں کی مگر خدا تعالیٰ کے ارادہ کے مقابل پر ایک پیش نہ گئی ‘‘(حقیقۃ الوحی،روحانی خزائن جلد ۲۲ صفحہ ۲۷۸۔ نشان ۱۱۱)

۱۹۰۸ ء میں الہام ہوا یہ پیغام صلح میں درج ہے کہ جو کچھ خدا نے مجھے خبر دی ہے وہ بھی یہی ہے کہ اگر دنیا اپنی بدعملی سے باز نہیں آئے گی اور برے کاموں سے توبہ نہیں کرے گی تو دنیا پر سخت سخت بلائیں آئیں گی۔ اور ایک بلا ابھی بس نہیں کرے گی کہ دوسری بلا ظاہر ہو جائے گی۔ آخر انسان نہایت تنگ ہوجائیں گے کہ یہ کیا ہونے والاہے۔اور بہتیرے مصیبتوں کے بیچ میں آ کر دیوانوں کی طرح ہو جائیں گے۔ (پیغام صلح صفحہ ۹)

حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے مولا کے حضور عرض کرتے ہیں کہ :

’’اے میرے رب !مَیں نے تجھے اختیار کیاہے پس توُ بھی مجھے اختیار کر اور میرے دل کی طرف نظر کر اور میرے قریب آ جا کہ توُ بھیدوں کا جاننے والاہے اورہر اُس چیز سے خوب باخبر ہے جو غیروں سے چھپائی جاتی ہے۔ اے میرے رب! اگر توُ جانتاہے کہ میرے دشمن سچے اور مخلص ہیں تو مجھے اس طرح ہلاک کر ڈال جیسے سخت جھوٹے ہلا ک کئے جاتے ہیں ۔ اور اگر توُ جانتاہے کہ مَیں تجھ سے ہوں اور تیری طرف سے بھیجا گیاہوں تو توُمیری مددکر،توُمیری مدد کے لئے کھڑا ہوکہ مَیں تیری مدد کا محتاج ہوں ‘‘۔ (اعجاز المسیح،روحانی خزائن جلد ۱۸۔ صفحہ ر۲۰۳۔۲۰۴)

جماعت احمدیہ انگلستان اورایم ٹی اے کے کارکنان

آخر پر مَیں جماعت انگلستان اور یہاں کے مخلصین کی غیر معمولی خدمات پر ان کا دلی شکریہ ادا کرتاہوں ۔ اس پیاری جماعت نے خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی ہجرت کے دوران بے انتہا خدمت کی توفیق پائی۔ اللہ تعالیٰ آپ کو بہترین جزا دے۔ جہاں تک میرا علم ہے حضوررحمہ اللہ تعالیٰ بھی آپ سے خوش ہی گئے ہیں ۔ الحمدللہ۔ پھر حضور رحمہ اللہ کی وفات پر جس نظم وضبط اور جس وفا اور اخلاص اور منجھے ہوئے کارکنان کی طرح تمام عہدیداران اور کارکنان نے حالات کو سنبھالا اوراندازہ سے کئی گنا زیادہ مہمان آنے پر ان کو خوشی سے ہر سہولت جو اس موقع کی مناسبت سے دی جاسکتی تھی دی۔ یہ کوئی چھوٹی چیز نہیں ،کم حیرت کی چیز نہیں ۔ واقعی حیرت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی اس فدائی جماعت پر، اس کے کاموں پر۔بہرحا ل جب نیت نیک ہو تو الٰہی تائید ات بھی شامل حا ل ہوتی ہیں ۔اور ہرکارکن نے اس دوران میں الٰہی تائید ات کے نظارے بھی دیکھے، الحمدللہ۔ اب کثرت سے لوگوں کے خطوط آ رہے ہیں کہ سارے منظم انتظام کا ہماری طرف سے جماعت انگلستان کو اور ایم ٹی اے کو شکریہ ادا کریں ۔ جو لوگ یہاں نہیں آ سکے انہوں نے جس تفصیل سے ایم ٹی اے کے ذریعہ اپنے دلوں کی تسکین کے سامان پائے اس پر دنیا میں کروڑوں احمدی ایم ٹی اے کے کارکنان کے ممنون احسان ہیں کہ انہوں نے نہ آنے والے مجبوروں کو بھی تشنہ نہیں رہنے دیا۔ میری اطلاع کے مطابق تو مجھے پتہ چلاہے کہ بعض کارکنان مسلسل ۴۸گھنٹے تک ڈیوٹی دیتے رہے اور پھر تھوڑا سا آرام کرتے تھے۔یہ سب یقینا ہماری دعاؤں کے مستحق ہیں ۔ تمام جماعت کو ان تمام کارکنان کے لئے جنہوں نے انتظامی لحاظ سے خدمت کی یا ایم ٹی اے میں خدمات سرانجام دیں ، دعا کی خصوصی درخواست کرتاہوں ۔ اللہ تعالیٰ ان سب کو بہترین جزا دے اور آئندہ بھی اسی وفا اوراخلاص کے ساتھ اسی طرح قربانیاں دیتے ہوئے یہ کام کرتے چلے جائیں ۔آمین


  • خطبہ کا مکمل متن
  • خطبہ کا مکمل متن
  • English اور دوسری زبانیں

  • 9؍ مئی 2003ء شہ سرخیاں

    ٭…اللہ تعالیٰ کی صفت ’’خبیر ‘‘ کی عرفان انگیز تشریح

    ٭…حضرت خلیفۃ المسیح الرابع کی وفات پر پاکستانی اخبارات کا گھٹیا ردِّ عمل

    ٭…زکوٰۃ کا فریضہ

    ٭…نظامِ خلافت کی برکت

    ٭…نظامِ کائنات اور قرانی پیشگوئیاں

    ٭…انسانیت کو بچانے کے لئے دعائیں کریں

    ٭…آنحضرت ﷺ کو خبیر خدا کے ذریعہ مستقبل کی باتوں کا علم دیا جانا

    ٭…حضرت مسیح موعود ؑ کو دی جانے والی خبریں

    ٭…جماعت کے قیام اور ترقی کی پیشگوئی

    ٭…جماعت احمدیہ انگلستان اور ایم۔ ٹی۔ اے کے کارکنان کے لئے دعا

    ۹؍مئی ۲۰۰۳ءمطابق ۹؍ہجرت۱۳۸۲ہجری شمسی بمقام مسجد فضل لندن(برطانیہ)

    قرآن کریم میں جمعة المبارک
    یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِذَا نُوۡدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنۡ یَّوۡمِ الۡجُمُعَۃِ فَاسۡعَوۡا اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ وَ ذَرُوا الۡبَیۡعَ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ (سورة الجمعہ، آیت ۱۰)
    اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب جمعہ کے دن کے ایک حصّہ میں نماز کے لئے بلایا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف جلدی کرتے ہوئے بڑھا کرو اور تجارت چھوڑ دیا کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔

    خطبات خلیفة المسیح

  • تاریخ خطبہ کا انتخاب کریں
  • خطبات جمعہ سال بہ سال
  • خطبات نور
  • خطبات محمود
  • خطبات ناصر
  • خطبات طاہر
  • خطبات مسرور