حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ

خطبہ جمعہ 19؍ جولائی 2019ء

حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ کا تعلق قریش کے قبیلہ بنو عدی سے تھا جو حضرت عمر بن خطابؓ کا قبیلہ تھا۔ حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ کا شجرۂ نسب پانچویں پشت پر ریاح نامی شخص پر جا کر حضرت عمرؓ سے اور دسویں پشت پر کعب نامی شخص پر جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اکٹھا ہو جاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ کے والد کا نام سُراقَہ بن مُعْتَمِر اور ان کی والدہ کا نام اَمَّہ بنت عبداللہ تھا۔ ان کی بہن کا نام زینب اور بھائی عمرو بن سُراقَہؓ تھے۔ حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ کی بیوی کا نام اُمَیمہ بنت حارِث تھا۔ ان سے ان کا بیٹا عبداللہ پیدا ہوا۔ سیرت نگاروں کی اکثریت نے ان کو جنگ بدر میں شریک ہونا بیان کیا ہے لیکن چند ایک نے کہا ہے کہ بدر میں شریک نہیں ہوئے تھے اور غزوۂ احد اور بعد کے معرکوں میں شامل ہوئے تھے۔ بہرحال اکثریت کی رائے کے مطابق حضرت عبداللہؓ اور ان کے بھائی عَمرو بن سُراقَہؓ کو غزوہ ٔبدر میں شامل ہونے کی سعادت نصیب ہوئی۔ حضرت عبداللہؓ کی نسل میں سے عَمرو یا عثمان بن عبداللہ، زید اور ایوب بن عبدالرحمٰن کا ذکر ملتا ہے۔ (السیرۃ النبویۃ لابن ہشام صفحہ462، من بنی عدی وحلفائھم، دارالکتب العلمیة 2001ء) (الاصابہ فی تمییز الصحابہ جلد 4 صفحہ91-92، عبد اللہ بن سُرَاقَہ، دارالکتب العلمیة 2005ء) (اسد الغابہ جلد 3 صفحہ256، عبد اللہ بن سُرَاقَہ، جلد 4 صفحہ137، عمر بن الخطاب، جلد 1 صفحہ121، محمد رسول اللہ، دارالکتب العلمیہ بیروت2008ء)

عبداللہ بن ابوبکر بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ نے اپنے بھائی عمروؓ کے ہمراہ مکے سے مدینہ ہجرت کی اور دونوں نے حضرت رِفَاعہ بن عبدالمنذِرؓ کے ہاں قیام کیا۔ (الطبقات الکبریٰ جلد 4صفحہ389، عبد اللہ بن سُرَاقَہ داراحیاء التراث العربی بیروت لبنان 1996ء)

حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ نے حضرت عثمانؓ کے دورِ خلافت میں 35؍ ہجری میں وفات پائی۔ (البدایۃ والنہایۃ جلد 4 جزء 7صفحہ 212، سنۃ 35ھ، ذکر من توفی زمان عثمان….، دارالکتب العلمیہ بیروت 2001ء)

حضرت عبداللہ بن سُراقَہؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تَسَحَّرُوْا وَلَوْ بِالْمَاءِ۔ کہ سحری کیا کرو خواہ پانی ہی کیوں نہ ہو یعنی سحری کرنا لازمی قرار دیا۔ (اسدالغابہ جلد 3 صفحہ 256 عبداللہ بن سُرَاقَہ، دارالکتب العلمیہ بیروت 2008ء)