حقیقة الوحی

روحانی خزائن جلد 22

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑ

یہ کتاب دہریت اور مادیّت کے پیدا کردہ زہروں کے لیے ایک تریاق کا حکم رکھتی ہے۔ اور اسلام کا زندہ اور سچا مذہب ہونا ثابت کرتی ہے۔ اس کتاب میں حضور نے جہاں وحی، الہام اور سچی رؤیا کی حقیقت بیان فرمائی ہے وہاں ان امور میں خود صاحبِ تجربہ ہونے کے لحاظ سے ایسے سینکڑوں رؤیا کشوف اور الہامات پیش فرمائے ہیں جو حضور کی زندگی میں ہی بظاہر مخالف حالات کے باوجود پورے ہو کر منجانب اللہ ثابت ہوئے۔ اس لحاظ سے اس کتاب کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔

اس کتاب کا بنیادی موضوع وحی و الہام ہے۔ اور یہ کہ اس زمانہ میں اکثر لوگ اس بات سے بے خبر ہیں کہ کس درجہ اور کس حالت میں کوئی خواب یا الہام قابلِ اعتبار ہو سکتا ہے اور کِن حالتوں میں یہ اندیشہ ہے کہ وہ شیطان کا کلام ہو نہ خدا کا۔

اس کتاب میں حضورؑ نے اپنے مجموعہ الہامات پیش فرما کر ان کے پورا ہونے کی واقعاتی شہادات بھی پیش فرمائی ہیں۔ اور قبولیّت دُعا کے بیسیوں نشانات سینکڑوں پیشگوئیوں کا پورا ہونا اور متعدّد انفسی و آفاقی نشانات کو خدا تعالی کی ہستی، اسلام کی حقّانیت اور اپنی صداقت کے طور پر پیش فرمایا ہے۔

سب سے اہم نشان جس کے بیسیوں مظاہر اس کتاب میں درج ہیں حضورؑ کا اپنے وقت کے مسلمان علماء سجادہ نشینیوں آریوں اور عیسائیوں کے مقابل پر مباہلہ ہے جن کی تفسیر کو پڑھ کر ایک دہریہ بھی کہہ اٹھے گا کہ اگر یہ واقعات صحیح ہیں تو پھر خدا تعالیٰ کی ہستی کے متعلق کوئی شک نہیں کیا جا سکتا اور اسلام اور مسیح موعود کی صداقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔