نزول المسیح

روحانی خزائن جلد 18

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی، مسیح موعود و مہدی معہودؑ

رسالہ دافع البلاء میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے طاعون کو اپنی صداقت کی علامت قرار دیتے ہوئے یہ پیشگوئی فرمائی تھی کہ قادیان طاعون جارف سے محفوظ رہے گی۔ اور مختلف اہل مذاہب کو چیلنج کیا تھا کہ وہ بھی چاہیں تو کسی شہر کے طاعون سے محفوظ رہنے کے متعلق پیشگوئی کر سکتے ہیں مگر جس شہر کے متعلق بھی ایسی پیشگوئی کی جائے گی وہ طاعون کا ضرور شکار ہوگا۔

دافع البلاء کی اشاعت پر ایڈیٹر پیسہ اخبار لاہور نے قادیان کی حفاظت سے متعلق پیشگوئی کو غلط ثابت کرنے کے لیے جھوٹی اور خلاف واقعہ رپورٹیں شائع کیں اور قادیان کی حفاظت سے متعلق پیشگوئی کو اعتراضات کا نشانہ بنایا۔ تب حضرت اقدس علیہ السلام نے ان کی ان مفتریات کا جواب اس کتاب میں دیا۔

اسی طرح آپؑ نے دافع البلاء میں لکھا تھا کہ مسیح موعودؑ امام حسینؓ سے افضل ہے اس پر علی حائری لاہوری شیعہ مجتہد نے ایک رسالہ لکھا جس میں امام حسینؓ کو تمام انبیاء سے افضل قرار دیا اور لکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی مصیبت کے وقت میں امام حسین کے ہی دست نگر تھے۔

ان کے اس غیر معقول اور بے دلیل دعویٰ کی حضرت اقدس علیہ السلام نے اس کتاب میں نہایت احسن طور پر تردید فرمائی۔

اسی اثناء میں پیر مہر علی شاہ کی طرف سے ایک کتاب سیف چشتیائی شائع ہوئی جس میں اس نے اعجاز المسیح کے بالمقابل تفسیر لکھنے کی بجائے اعجاز المسیح پر بیہودہ نکتہ چینیاں کی تھیں اور اعجاز المسیح کے چند فقروں کے متعلق لکھا تھا کہ وہ بعض امثلہ عرب اور مقامات حریری وغیرہ سے سرقہ کیے گئے ہیں۔ نیز لکھا تھا کہ چونکہ آپ کی وحی وحیٔ نبوت نہیں کیوں نہ اِسے از قبیل اضغاثِ احلام سمجھا جائے۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ان کی ان بیہودہ نکتہ چینیوں کا اس کتاب میں مفصّل و مدلّل اور مُسکت جواب دیا ہے اور اپنی وحی کو یقینی اور قطعی رحمانی وحی ثابت کیا ہے اور الہام رحمانی کی گیارہ فیصلہ کن نشانیاں تحریر فرمائی ہیں پھر اپنے یقینی الہامات میں سے جو خوارق اور غیب کی خبروں پر مشتمل تھے ان میں سے بطور نمونہ ایک سو تیئیس پیشگوئیوں کو جو پوری ہوئیں ذکر فرمایا ہے۔