سوشل میڈیا (Social Media)

فہرست مضامین

موجودہ دَور میں ماؤں کی ذمہ داری

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خطاب میں لجنہ اماء اللہ کی ممبرات کو عبادالرحمٰن کی علامات بتاتے ہوئے لغویات سے بچنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:

’’آگےاللہ تعالیٰ ایک جگہ پھر فرماتا ہے کہ لغویات سے مومن پرہیز کرتا ہے۔ ایک اور نشانی یہ ہے لغویات کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنا وقار رکھتے ہوئے، یہ سمجھتے ہوئے کہ ہم احمدی ہیں، ہمارا کام نہیں کہ دنیا کی لغویات اور فضولیات میں پڑیں، اُن سے بچتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔ مثلاً آج کل مختلف ٹیلی وژن چینل ہیں جن میں انتہائی لغو اور بیہودہ پروگرام دکھائے جاتے ہیں۔ پھر بعض دفعہ بعض اچھے پروگرام بھی آرہے ہوتے ہیں لیکن ان کے درمیان میں انتہائی بیہودہ اور لغو اشتہارات شروع ہوجاتے ہیں۔ تو ہر احمدی کو چاہئے، چاہے وہ بچی ہے، لڑکی ہے یا عورت ہے یا مرد ہے، اُس کا یہ کام ہے کہ اگر ایسے پروگرام آرہے ہوں یا کسی بھی قسم کی ایسی تصویر نظر آئے تو فوراً اسے بند کردیں۔ اور جیسے مَیں بات کررہاہوں کہ اشتہار بیچ میں آجاتے ہیں تو اُن کو بھی نہیں دیکھنا چاہئےاور جو بیہودہ پروگرام ہیں اُن کے تو قریب بھی ایک احمدی بچی کو، ایک احمدی لڑکی کو، ایک احمدی عورت کو نہیں جانا چاہئے۔ انٹرنیٹ پر بعض سائٹس(sites) ہیں۔ بڑے گندے پروگرام اُن میں آتے ہیں۔ اِن سب سے بچنا ہی حقیقی مومن کی نشانی ہے اور یہی ایک حقیقی احمدی کی نشانی ہے کہ ان سب لغویات سے، فضولیات سے بچیں۔ کیونکہ اللہ کے اس انعام سے جڑے رہنے کے لئے اور فیض پانے کے لئے یہ ضروری ہے۔

پھر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ دعا بھی کیا کرو۔ اور ایسے لوگوں کی یہ نشانی ہے جو یہ دعا کرتے ہیں کہ رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰـتِنَاقُرَّۃَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(الفرقان:75)کہ:اے ہمارے ربّ! ہمیں اپنے جیون ساتھیوں سے اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا کر اور ہمیں متقیوں کا امام بنادے۔ پس یہ دعا جہاں خود آپ کو تقویٰ پر قائم رکھے گی، آپ کی اولاد کو بھی دنیا کے شر سے محفوظ رکھتے ہوئے تقویٰ پر چلائے گی۔ اور جو عورتیں یہ شکایت کرتی ہیں کہ ان کے خاوند دین سے رغبت نہیں رکھتے، نمازوں میں بے قاعدہ ہیں، ان کے حق میں بھی یہ دعا ہوگی۔ ہمارے دل سے نکلی ہوئی دعاؤں کو اللہ تعالیٰ ضرور سنتا ہے۔ یہ نہ سمجھیں کہ متقیوں کاا مام صرف مرد ہے۔ ہر عورت جو اپنے بچے کے لئے دعا کرتی ہے اور آئندہ نسلوں میں اس روح کو پھونکنے کی کوشش کرتی ہے کہ اللہ سے دل لگاؤ، اس کے آگے جھکو، نیکیوں پر قائم ہو وہ متقیوں کا امام بننے کی کوشش کرتی ہے اور بنتی ہے۔ اپنے گھر کے نگران کی حیثیت سے وہ امام ہے۔ (خطاب برموقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ یوکے4 ؍نومبر 2007 ء بمقام بیت الفتوح، لندن)(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 9 ؍دسمبر 2016ء)

ماؤں کی ذمہ داری کے حوالہ سے ایک موقع پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے آئرلینڈ کی نیشل مجلس عاملہ کی عہدیداران کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا:

’’جہاں لڑکے اور لڑکیاں اکٹھے تعلیم حاصل کرتے ہیں وہاں تعلیم کے حصول میں تو کوئی حر ج نہیں بشرطیکہ لڑکے لڑکیوں سے د وستی نہ کریں اور ایک دوسرے سے صرف ضرورت کے تحت ہی بات کریں sms، facebook، chat اور فون کالز(phone calls)سے اجتناب کریں۔ ماں باپ کو ہدایت کریں کہ وہ بچوں پر نظر رکھیں۔ ہر وقت کمپیوٹر اور موبائل فون ہاتھ میں رکھنا مناسب نہیں۔ جومائیں کمپیوٹر نہیں جانتیں وہ سیکھ لیں تاکہ بچوں پر نظر رہے۔‘‘ (نیشنل مجلسِ عاملہ میٹنگ لجنہ اماءاللہ آئرلینڈ18؍ستمبر 2010ء)(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 22 ؍اکتوبر 2010ء)

اسی طرح حضور انور نے احمدی خواتین کو معاشرتی لغویات اور فضولیات سے اپنے گھروں کو متأثر نہ ہونے دینے کے بارہ میں یوں نصیحت فرمائی:

’’… اسی طرح لغویات میں گندی اور ننگی فلمیں ہیں۔ گندی اور ننگی کتابیں ہیں۔ رسالے ہیں یہ سب اس بہانے سے ما رکیٹ میں پھیلائی جاتی ہیں کہ اس زمانہ میں جنسی تعلقات کا پتہ لگنا چاہیے تاکہ اُن بُرائیوں سے بچا جا سکے۔ بچتے تو پتہ نہیں یہ ہیں کہ نہیں، لیکن سڑک پر ہر گلی کے نکڑپر ایسے جو اشتہارات ہیں اخلاق سوز قسم کےوہ بُرائیوں میں ضرور معا شرے کو گرفتار کر دیتے ہیں۔ جوچیزفطری ہے اس کاجب وقت آئے گا تو خود بخود پتہ چل جائے گا۔ جب اس کا پتہ لگنے کی ضرورت ہے۔ علم کے نام پراس ذہنی عیاشی سے اپنےآپ کوبچانا چاہئے۔ اس لئے حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایاہے کہ اپنے تمام اعضا ء کو زنا سےبچاؤ۔ پس ہر عورت کو ایک فکرکے ساتھ اپنے بچوں کو سمجھانا چاہئے اور ہر بچی کو، جو بلوغت کی عمر کو پہنچ چکی ہے، جس کا دماغ میچور(mature) ہو چکا ہےیہ احساس ہونا چاہئےکہ یہ برُائیاں ہیں جو مزیدگندگیوں میں دھکیلتی چلی جائیں گی۔ اس لئے ان سے بچنا ہے۔ ہر ایسی چیز جس کاناجائز استعمال شرو ع ہوجائےوہ بھی لغویات میں ہے مثلًا انٹرنیٹ کے بارے میں پہلے بھی کئی دفعہ کہہ چکا ہوں۔ یہ اس زمانے کی ایجاد ہے اور یہ ایجادات اللہ تعالیٰ نے مسیح موعودؑ کے زمانے میں مقدر کی ہوئی تھیں۔ قرآن کریم میں مختلف ایجادات کا اعلان بھی فرمادیا۔ انٹرنیٹ بھی ان میں سے ایک ہےاور ٹیلی فون کا نظام جو ہےوہ بھی ان میں سے ایک ہے۔ ٹیلی وژن کا نظام ہےیہ بھی ان میں سےایک ہےجنہوں نے اشاعت کے لئے کام آنا تھا۔

لیکن اگر ان ایجادات کا غلط استعمال کریں گی تو یہ لغویات میں شمارہوں گی اور ایسی لغویات سے اللہ تعالیٰ نےمنع فرمایا ہے اور ان سے بچنے کا بھی حکم ہے۔ جیسا کہ فرمایا ہے مومن کی تعریف یہ ہے کہ عَنِ الَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ جو لغو سے اعراض کرنے والے ہوں۔ لغویات سے بچنے والے ہوں۔ جب انٹرنیٹ پر دوستوں سے چَیٹ(chat) کرنے اور اس میں دوسرو ں کا مذاق اڑانے اور پھکڑ توڑنے، ایک دوسرے کے خلاف کام میں لائیں گی یا لوگوں کے رشتوں میں دراڑیں پیدا کرنے کےکام میں لائیں گی، کسی دوسری عورت کی زندگی اس کے خاوند سےانٹرنیٹ پر گفتگو کر کے بربادکریں گی۔ ایک دوسرے کی چغلیاں ہو رہی ہو نگی تو یہی کارآمدچیز جو ہےیہ لغویات میں بھی شمار ہوگی اور گناہ بھی بن رہی ہوں گی۔ پھرآجکل موبائل فون پرٹیکسٹ میں پیغامات د ئیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک سلسلہ شروع ہواہے نیا، آجکل بڑا سستا طریقہ ہے گپیں مار کروقت ضائع کرنے کااور نا محرموں سے بات کرنے کا۔ بڑے آرام سے کہہ دیا جاتا ہےکہ ٹیکسٹ میسج(text message) ہی تھا کونسی بات کرلی ہے۔ ایک دوسرے سے رابطے بڑھتےہیں کہ سہیلی نے اپنے دوستوں میں سے کسی کا فون دے دیا اپنے دوستوں کو اپنی سہیلی کا فون دے دیا۔ موبائل نمبر دے دیا کسی بھی ذریعہ سےایک دوسرے کے نمبرہاتھ آگئے تو ٹیکسٹ میسج کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے پھر ٹیلی فون پر 12، 13، 14 سال کے بچیاں بچےلے کر پھر رہے ہوتے ہیں۔ پیغامات دے رہے ہوتے ہیں۔ اور یہی عمر ہے جو خراب ہونے کی عمر ہے اور پھر انجام ایسی حد تک چلا جاتا ہےآخر کارجہاں وہ لغو جوہے وہ گناہ بن جاتا ہے۔ اس لیے احمدی بچیاں اپنی عصمت کی خاطراپنی عزت کی خاطر اپنے خاندان کے وقار کی خاطر اپنی جماعت کے تقدّس کومدّ نظر رکھتے ہوئے جس کی طرف سے وہ منسوب ہو رہی ہیں جس سے وہ منسلک ہیں ان چیزوں سے بچیں اور اسی طرح احمدی مرد بھی سن رہے ہیں وہ بھی اپنے آپ کو بچائیں۔ ‘‘(خطاب برموقع سالانہ اجتماع لجنہ اماء اللہ جرمنی 11؍جون 2006ء)(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل 19 ؍جون 2015ء)