شیخ عجم ۔ حضرت صاحبزادہ سید محمد عبدالطیف شہید افغانستان کے سوانح حیات
حضرت سید محمد عبداللطیفؓ کی شہادت کا ذکر سلسلہ احمدیہ کے اخبارات میں
عنوانِ خون یعنی حضرت مولانا مولوی عبداللطیف کی شہادت
حضرت نالہ نمیدانم کہ چون است
ہمیں بینم کہ عنوانش بہ خون است
معزز ناظرین الحکم اس خونی خبر کے سننے کے لئے ہرگز تیار نہ ہونگے جو ہم ان کو سوگوار اورمعاً امید افزا دل کے ساتھ سناتے ہیں۔
اگرچہ یہ خبر ایک عرصہ سے اخبارات میں شائع ہو چکی ہے۔ لیکن ہم نے مزید تحقیقات اور تصدیق کے خیال سے اس وقت تک خاموشی اختیار کی اوراب جبکہ پورے طورپر اس خبر کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ ہم اس کی اشاعت کی جرأت کرتے ہیں۔
عالی جناب اخوندزادہ مولانا مولوی عبداللطیف صاحب ، رئیس اعظم خوست شیخ اجل افغانستان اور سرآمدہ علماء کابل کے نام سے ہمارے ناظرین بخوبی واقف ہیں ۔ مولوی صاحب موصوف اپنے علم وفضل تقویٰ و طہارت ، ورع اور خدا ترسی کے لئے کابل اور اس کے نواح میں ایک مشہورومعروف عالم تھے۔ یہاں تک کہ دربار کابل میں آپ کی جوعزت اور عظمت تھی اس کا اندازہ اس سے ہو سکتا ہے کہ امیر عبدالرحمن کے مرض الموت میں وہ حاضر تھے اور موجودہ امیر صاحب کے سر پرتاج شاہی رکھتے وقت حاضر ۔ غرض اپنے ملک، اپنی قوم ، اپنے فرمانروا کی نظر میں ہر طرح سے عزت اور خصوصیت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔
اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل وکرم سے ان کو حضرت حجۃ اللہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی شناخت عطا فرمائی اور صدق دل اور پوری ارادت و نیاز مندی کے ساتھ سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہونے کی عزت بخشی۔۔۔۔۔۔۔آپ حضرت امام الملۃ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حضور حاضر بھی ہوئے۔ دارالامان میں وہ ایک مدت تک رہے اور حضرت اقدس کی پاک تعلیم سے مستفید ہوئے۔۔۔۔ آخر آپ دارالامان سے ایک پاک جوش اور عقیدت کے ساتھ اپنے وطن مالوف کو تشریف لے گئے اور دربار کابل کے سربرآوردہ اور ذمہ دار حکام اور آفیسر ز کو انہوں نے وہ پاک اور راحت بخش پیغام پہنچایا جو زمینی نہیں بلکہ آسمانی تھا۔ اس پیغام میں چونکہ وہ شہزادہ ٔ امن (مہدی) کی دعوت اور تبلیغ پر مشتمل تھا مولوی صاحب موصوف نے اپنے ملک میں جہاد کی حرمت کے فتویٰ کی بھی اپنی تقریروں کے ذریعہ اشاعت کی ۔ کیونکہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے جو آنحضرت ﷺ نے یَضَعُ الْحَرْب کے پاک الفاظ میں بیان کی۔
اس پاک تعلیم کی اشاعت پر سرزمین کابل کے میڈملاؤں نے جن کے سر میں جہاد کے خیالات خام کی کھچڑی پکتی رہتی ہے ایک شور مولوی صاحب موصوف کے خلاف پیدا کر دیا ۔ یہاں تک کہ امیر کابل نے باوجود اس عزت و احترام کے جو وہ مولوی صاحب موصوف کی اپنے دل میں رکھتے تھے۔ مولوی صاحب موصوف کو گرفتار کر لیا اور آخران ۔۔۔ملاؤں نے اخوند زادہ صاحب موصوف کے سنگسارکرنے کاحکم اور فتویٰ دے دیا اورمُلاّؤں کے محکوم امیر نے ا س کو منظور کر لیا۔ اور اس طرح پر ہمارے معزز و محترم بھائی مولوی عبداللطیف صاحب رضی اللہ عنہ خدا تعالیٰ کے اس وعدہ کے مطابق جو بہت عرصہ پیشتر براہین احمدیہ کے صفحہ ۵۱۰ پر درج ہے شہید ہو گئے۔۔۔ ۔
حضرت حجۃ اللہ مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس شہادت کے متعلق ایک عظیم الشان رسالہ تذکرۃ الشہادتین کے نام سے لکھا ہے‘‘۔ (الحکم ۲۴؍نومبر ۱۹۰۳ء)
ببلیو گرافی رسالہ شیخ عجم
(۱) کتب سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایڈیشن ۱۹۸۵۔
(۲) سیرت المہدی مصنفہ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔
(۳) اخبارات سلسلہ احمدیہ ۔ البدر، الحکم ۔
(۴)شہید مرحوم کے چشمدید واقعات حصہ اول مصنفہ سید احمد نور صاحب کابلیؓ۔
(۵)شہید مرحوم کے چشمدید واقعات حصہ دوم مشتمل برروایات مولوی عبدالستار خان صاحب معروف بہ بزرگ صاحب ۔
(۶) عاقبۃ المکذبین حصہ اول مصنفہ جناب قاضی محمد یوسف صاحب امیر جماعت احمدیہ صوبہ سرحد (۱۹۳۶ء)۔
(۷) رجسٹرز روایا ت صحابہ (قلمی مسودات)۔
(۸) قلمی مسودہ مشتمل برروایات صاحبزادہ ابوالحسن قدسی صاحب، سیدا حمد نور صاحب، مولوی محمد شاہزادہ خان صاحب ، مولوی شان محمد صاحب (۱۹۴۷ء)۔
(۹) تاریخ احمدیت افغانستان مصنفہ سید محمود احمد صاحب افغانی ۔ غیر مطبوعہ (۱۹۹۳ء)۔
(۱۰)”Under the Absolute Amir” by Mr Frank A.Martin. London (1907)
(۱۱)”The Pathans” by Sir Olaff Caroe. Oxford University Press (1976)
(۱۲) تذکرۃالمہدی ۔مصنفہ حضرت صاحبزادہ پیر سراج الحق صاحبؓ ۔
(۱۳) تاریخ احمدیہ سرحد ۔مرتبہ جناب قاضی محمد یوسف صاحب مطبوعہ ۱۹۵۹ء۔