احمدیہ مسئلہ قومی اسمبلی میں

(۲) قانونی حیثیت

دُنیا جانتی ہے یہ بات اسمبلی کے ریکارڈ پر موجود ہے کہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کی کارروائی خفیہ تھی ۔ خفیہ کیوں رکھی گئی؟ آیا خفیہ رکھا جانا مناسب تھا یا نہیں،یہ ایک الگ سوال ہے۔ جہاں تک جماعت احمدیہ کا تعلق ہے وہ بارہا یہ مطالبہ کر چکی ہے کہ یہ کارروائی شائع ہونی چاہیے، مگر امر واقع یہ ہے کہ اسمبلی کی کارروائی شائع نہیں کی گئی۔ایسی کارروائی جو اسمبلی کے قواعد کی رُو سے خفیہ رکھی جائے اس کارروائی کا ریکارڈ رکھنا یا اس کی رپورٹ تیار کرنا صرف قومی اسمبلی کے سپیکر کے اختیار میں ہے اور قواعد کی رُوسے کسی دیگر شخص کو یہ اختیار اور اجازت نہیں کہ وہ کوئی نوٹ رکھے یا اس کو کُلی یاجُزوی طور پر ریکارڈکرے یا اس کی رپورٹ کا کوئی حصہ اشاعت کے لئے جاری کرے یا اس کوظاہر کرے یا اس کی کارروائی کی کوئی ایسی رپورٹ جاری کرے جو مزعومہ طور پر اسمبلی کی کارروائی سمجھی جائے۔ایسی خفیہ کارروائی پر سے پابندی اٹھانے کا اختیار صرف اسمبلی کو ہے اور اس پابندی اٹھانے کاتحرّک قائد ایوان کی طرف سے ہونا ضروری ہے۔ قائد ایوان کی تحریک جب منظور ہوجائے تو بھی کارروائی کی رپورٹ سپیکر کی زیرہدایت سیکرٹری جنرل ہی تیار کرواسکتا ہے۔

قومی اسمبلی کے متعلقہ قواعد درج ذیل ہیں۔

قاعدہ نمبر ۲۰۷: خفیہ اجلاس

کسی کمیٹی کے خفیہ اجلاس منعقد کئے جا سکتے ہیں اگر کمیٹی اس طرح فیصلہ کرے۔

قاعدہ نمبر ۲۰۸: شہادت قلمبند کرنے یا کاغذات،ریکارڈیا دستاویزات طلب کرنے کا اختیار

(۴)کمیٹی کو کسی شخص کی حا ضر ی کی تعمیل کر ا نے اور دستاویزات کو جبراً پیش کرانے کیلئے وہی اختیار حاصل ہوں گے جودیوانی عدالت کو مجموعہ ضابطہ دیوانی (ایکٹ نمبر5 بابت 1908)ء) کے تحت حاصل ہیں۔

قاعدہ نمبر ۲۱۰ : گواہوں کا بیان

(۵) جب کسی گواہ کو شہادت کے لئے طلب کیا جائے تو کمیٹی کی کارروائی کا لفظ بلفظ ریکارڈ رکھا جائے گا۔

(۶) کمیٹی کے سامنے دی گئی شہادت کمیٹی کے تمام اراکین کوفراہم کی جا سکے گی۔

قاعدہ نمبر۲۷۴: کارروائی کی رپورٹ

سپیکر کسی خفیہ اجلاس کی کارروائی کی ایک رپورٹ ایسے طریقے سے مرتب کراسکتا ہے جو وہ مناسب سمجھے لیکن کوئی دوسرا شخص کسی خفیہ اجلاس کی کسی کارروائی یا فیصلوں کا کوئی نوٹ یا ریکارڈ، خواہ جزوی یا کلی طور پر نہیں رکھے گایا ایسی کارروائی کی کوئی رپورٹ جاری یا افشاء نہیں کرے گا یا کوئی ایسا بیان نہیں دے گا جس سے ایسی کارروائی مترشح ہو۔

قاعدہ نمبر ۲۷۵: دیگر امور کے بارے میں طریق کار۔ ان قواعد کے تابع‘ کسی خفیہ اجلاس کے سلسلے میں تمام دیگر امور کاطریق کار ایسی ہدایت کے مطابق ہوگا جو اسپیکر جاری کرے گا۔

قاعدہ نمبر۲۷۶: اخفائے راز کی پابندی ختم کرنا

جب یہ خیال کیا جائے کہ کسی خفیہ اجلاس کی کارروائی کے بارے میں اخفائے راز کی ضرورت باقی نہیں رہی تو اسپیکر کی رضامندی کے تابع،قائد ایوان یا اس بارے میں اس کی جانب سے مجاز کردہ کوئی رُکن تحریک کرسکتاہے کہ وہ آئندہ راز تصورنہ کی جائے۔

(۲) ذیلی قاعدہ(۱)کے تحت کسی تحریک کے منظور کئے جانے پر سیکرٹری جنرل اس خفیہ اجلاس کی کارروائی کی رپورٹ مرتب کروائے گا اور جتنی جلدی ممکن العمل ہو‘ اسے ایسی شکل میں اور ایسے طریقے سے شائع کرائے گاجس کی اسپیکر ہدایت دے۔

قاعدہ نمبر۲۷۷: کارروائی یا فیصلوں کا افشائ

ماسوائے جیسا کہ قاعدہ 276میں قرار دیا گیا ہے‘ کسی شخص کی جانب سے کسی بھی طریقے سے کسی خفیہ اجلاس کی کارروائی یا فیصلہ کا افشاء اسمبلی کے استحقاق کی سنگین خلاف ورزی تصور کیا جائے گا۔

قواعد کی اس صورت حال کے پیش نظرعالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی جانب سے’’قومی اسمبلی میں قادیانی مقدمہ‘‘ یا ’’پارلیمنٹ میں قادیانی شکست‘‘کے زیر عنوان کتاب کی اشاعت کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔قانوناً یہ فرضی اور جعلی کارروائی متصور ہو گی اور اسے کسی حوالے کے طور پر ہر گزاستعمال نہیں کیا جاسکتا۔

ہاں البتہ جیسا کہ ہم آگے چل کرواضح کریں گے کہ یہ کتاب ہر منصف مزاج محقق کے لئے اس بات کی نشاندہی ضرور کرتی رہے گی کہ مذہب کا لبادہ اوڑھے ہوئے ایک سیاسی تنظیم نے کس کس حربے سے عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ کتاب جو عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت نے شائع کی ہے ان کی عملی بددیانتی اور فریب اور جعلسازی کی ایک بدنما مثال کے طور پرتاریخ میں محفوظ رہے گی۔