دُرِّثمین اُردو

فہرست مضامین

قادیان کے آریہ

آریوں پر ہے صد ہزار افسوس

دِل میں آتا ہے بار بار افسوس

ہو گئے حق کے سخت نافرماں

کر دیا دِیں کو قوم پر قُرباں!

وہ نشاں جِس کی روشنی سے جہاں

ہو کے بیدار ہو گیا لرزاں

اِن نشانوں سے ہیں یہ اِنکاری

پر کہاں تک چلے گی طرّاری

اُن کے باطِن میں اِک اندھیرا ہے

کِین و نخوت نے آ کے گھیرا ہے

لڑ رہے ہیں خُدائے یکتا سے

باز آتے نہیں ہیں غوغا سے

قوم کے خوف سے وہ مرتے ہیں

سَو نشاں دیکھیں کب وہ ڈرتے ہیں

موتِ لیکھو بڑی کرامت ہے

پر سمجھتے نہیں یہ شامت ہے

میرے مالک تو اِن کو خود سمجھا

آسماں سے پھر اِک نِشان دکھلا

(’’قادیان کے آریہ اور ہم ‘‘ ٹائیٹل پیج۔ صفحہ ۲ ۔ مطبوعہ ۱۹۰۷ء )