لباس التقویٰ

فہرست مضامین

قائد اعظم محمد علی جناحؒ

آپ 25دسمبر 1876کراچی میں پیدا ہوئے۔ قائد اعظم کے داد ا پونجا بھائی اور ان کا خاندان بڑی پانیلی ریاست گوندل میں مقیم تھا۔ جہاں سے تجارت کے لیے 1861 میں کراچی آگیا۔ اسکاکاروبار اپنے بیٹے پونجا جناح کی وجہ سے بہت مستحکم ہوا۔ جینا پونجا کی شادی مٹھی بائی سے ہوئی۔ جس سے چار بیٹے اور چار بیٹیاں پیدا ہوئیں، جن میں علی جناح سے بڑے تھے اور اس سے قبل ان کے والدنے اپنا نام بھی تبدیل کرلیا تھا۔

ابتدائی تعلیم کراچی سے حاصل کی۔ والدنے تجارت سیکھنے کے لئے یورپ بھیجنے کا ارادہ کیا۔ لیکن اس سے قبل 16سال کی عمر میں 1893میں آبائی گاؤں کاٹھیاوار میں ایمی بائی سے شادی کردی گئی۔ انگلستان جاکر گراہم شپنگ ٹریڈنگ کمپنی میں کام کیا لیکن بیرسٹر بننے کا اراد ہ کیا۔ وہ سب سے کم عمر ایشائی تھے۔ جنہوں نے 29اپریل 1896کو بیرسٹری کی ڈگری حاصل کی۔ 1896 میں واپسی پر بمبئی میں اپنا نام درج کروایا۔ اور پہلے ہندوستانی وکیل تھے۔ جنہیں بمبئی کے ایڈووکیٹ جنرل نے اپنے چیمبر میں کام کرنے کی اجازت دی۔

سیاسی زندگی کا آغاز 1906سے کیا۔ 1909کے انتخابات میں بمبئی کے مسلم حلقے سے امپیریل لیجسلٹیو کونسل کے رکن منتخب ہوئے آپ آغاز سے ہی ہندو مسلم اتحاد کے حامی تھے۔ 1913میں باقاعدہ مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کرلی اور کانگرس میں بھی شامل رہے۔ دسمبر 1920میں کانگریس سے مستعفیٰ ہوگئے۔ کیونکہ ناگپور میں کانگریس کے سالانہ اجتماع میں گاندھی کے ایماء پر عدم تعاون کی قرارداد منظور ہوئی۔ مارچ 1929کے مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں وہ فارمولا پیش کیا۔ جو اسلامیانِ ہند کی تاریخ میں 14نکات کے نام سے مشہور ہے۔

1932 کی گول میز کانفرنس کے بعد مسلمانوں کے عدم تعاون کے باعث انگلستان میں مستقل رہائش کا فیصلہ کرلیا۔ لیکن حضرت خلیفتہ المسیح الثانی کے ارشاد پر امام بیت الفضل لندن حضرت مولوی عبدالرحیم درد صاحب نے قائد اعظم سے ملاقات میں برصغیر کے مسلمانوں کا مسئلہ اس خوبصورتی سے پیش کیا کہ صرف آپ ہی مسلمانوں کی قیادت سنبھال کر ان کو آزادی کی منزل تک لے جاسکتے ہیں۔ قائد اعظم کا اپنا بیان ہی کہ امام صاحب۔ ۔ ۔ نے کوئی راہ نہیں چھوڑی کہ واپس آکر جدوجہدنہ کروں۔ 1937کے انتخابات میں کانگریس کو بہت کامیابی ملی۔ جس سے ان کی سوچوں کا توازن اتنا بگڑ گیا کہ ان کی نظر میں مسلمانوں اور ان کے حقوق کی اہمیت نہ رہی تب قائد اعظم برملا دو قومی نظریے کا اظہار کرنے لگے۔ اکتوبر 1938میں پٹنا میں مسلم لیگ کا عظیم الشان اجلاس ہوا جس موقع پر کلکتہ کے ایک اخبار نے آپ کو زعیم الملک کا خطاب دیا۔

23 مارچ 1940کو مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس لاہور میں ہوا۔ جس میں ایک علیحدہ ریاست کا مطالبہ پیش کیا گیا اور اس طرح قراردادپاکستان پیش کی گئی۔ 26جولائی کو لاہور کے ایک نوجوان رفیق صابر نے بمبئی میں آپ پر قاتلانہ حملہ کیا لیکن آپ محفوظ رہے۔

1945-46کے مرکزی صوبائی انتخابات میں مسلم لیگ نے واضح برتری حاصل کی۔ حکومت نے بالآخر عبوری حکومت میں مسلم لیگ کو صرف اس وجہ سے شامل کرلیا تاکہ ہندوستان کو محدود رکھا جاسکے۔ لیکن قائد اعظم نے اسے ناکام بنا دیا۔ اور اس عظیم قائد کی انتھک محنت اور جدوجہد کا ثمرہ 14اگست1947کو قیام پاکستان کی صورت میں ظاہر ہوا۔

14اگست کو آپ نے پہلے گورنر جنرل کا حلف اٹھایا اور آپ 11ستمبر1948تک اس عہدے پر فائز رہے۔ مسلسل محنت کے باعث آپ بیمار پڑ گئے اور پھیپھڑے متاثر ہوگئے۔ آب و ہوا کی تبدیلی کے لئے کوئٹہ اور زیارت رہے۔ لیکن 11ستمبر 1948کو کراچی میں انتقال کرگئے۔ 12ستمبر کو کراچی میں دفن کیا گیا۔ جہاں یٰحیی مرچنٹ کے نقشے کے مطابق ایک عظیم الشان مقبرہ ڈیڑھ کروڑ کی لاگت سے 1971میں مکمل ہوا۔

دنیا کی تاریخ میں بہت کم انسان یہ فخر کرسکتے ہیں کہ وہ ذاتی کوشش سے ایک نئے ملک کے بانی بنے ہوں قائد اعظم ایسی حالت میں بانی بنے، جب ایک دنیا ان کے خلاف تھی تو وہ تن تنہا مردانہ وار لڑے۔ اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے۔ اللہ تعالی ان کو بلند درجات عطا فرمائے۔ آمین