لباس التقویٰ

فہرست مضامین

نفس کا محاسبہ

حضرت عمر فاروقؓ کا ایک قول ہے کہ حَاسِبُوْ اقَبْلَ اَنْ تُحَاسَبُوْا کہ بندے کو ہمیشہ اپنا محاسبہ کرتے رہنا چاہئیے قبل اس کے کہ کوئی اور حساب کتاب لے۔ چنانچہ جب ہم نفس کا محاسبہ کے بارہ میں قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہیں تو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بار بار ارشاد فرمایا ہے کہ اس نے انسان کو اپنے قول و فعل کے لحاظ سے آزاد اور خود مختار پیدا کیا ہے۔ لیکن ایک بہت بڑا احسان اس نے اپنے بندوں پر یہ بھی کیا ہے کہ انہیں سیدھا اور الٹا دونوں راستے بتا دئیے ہیں اور ساتھ ہی ان کی جزا اور سزا بھی۔ فرمایا

فَاَلْھَمَھَا فُجُوْرَھَا وَ تَقْوٰھَا o قَدْاَفْلَحَ مَنْ زَکّٰھَا o وَقَدْخَابَ مَنْ دَسّٰھاَ o (الشمس ۹۔ ۱۱)

پس اس (اللہ) نے اس (نفس انسانی) کو اس کی بد اور نیک راہوں کا علم عطا فرمادیا ہے۔ پھر جس نے تو اس (نفس) کو پاک کیا وہ کامیاب ہوگیا اور جس نے اسے (نفسانی خواہشات کے تابع) ڈال دیا، وہ ناکام اور نامراد ہوگیا۔

پیارے قارئین! یہ جو ہم بعض اوقات بُراکام کرکے کہتے ہیں کہ تقدیر میں ایسا لکھا تھا یا خدا کی مرضی شامل تھی یہ آیاتِ مبارکہ اس خیال کو جھوٹ قرار دیتی ہیں۔ ہم اصل میں اپنے نفس کے تابع چلتے ہیں اور جیسا ہمارا ذہن سوچے گا ویسا ہی کام سرزد ہوگا۔ اگر ہم اپنے نفس کو شیطان کے حوالے کریں گے تو ہمارا ہر کام برا ہوگا اور اس کی سزا الگ ملے گی۔ لیکن اگر ہم اسے خداتعالیٰ کی خوشنودی کے لئے وقف کریں گے تو ہمیشہ ہر میدان میں فاتح بن کر اُبھریں گے۔ لیکن اس کے لئے ہمیں روزانہ خدا تعالیٰ سے دعا مانگنی ہوگی نیز بلا ناغہ رات کو سوتے وقت اپنے سارے دن کے کئے ہوئے اعمال کا جائزہ لینا ہوگا۔ اور ہماراان تمام غلطیوں سے اگلا دن پاک ہونا چاہیے، جو ہم نے آج کی ہیں۔ اپنے نفس کو بدیوں سے بچا کر نیک راہوں پر چلانے کے لئے سب سے بہترین اور اولین طریقہ ہمیں پیارے آقا حضرت محمدﷺ نے عملاً سکھایا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اپنے خدا سے نمازوں میں رو رو کر دعائیں مانگیں اور شیطان مردود کے شر سے بچنے کے لئے اس کی مدد طلب کرتے رہیں۔ نفس کی بدیوں سے حفاظت اور نیکیوں میں ترقی کے لئے آپ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے۔ جو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنی چاہئیے۔ یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ۔

اے دلوں کے پھیرنے والے میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔ حضرت ام سلمہؓ نے اس دعا کو کثرت سے اور باقاعدگی سے پڑھنے کی وجہ پوچھی، آپﷺ نے فرمایا اے ام سلمہؓ انسان کا دل خدا تعالی کی دوانگلیوں کے درمیان ہے، جسے چاہے ثابت قدم رکھے اور جسے چاہے ٹیڑھاکر دے، اس لیے اسی سے مدد مانگنی چاہیے۔ (ترمذی کتاب الدعوات)

ایک اور موقع پر آپؐ محاسبہ نفس کے متعلق فرماتے ہیں کہ

’’عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرتا ہے۔ اور موت کے بعد کی زندگی کے لئے عمل کرے اور عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کی خواہشات کی پیروی کرے۔ اور اللہ تعالیٰ سے اپنی آرزوؤں کی تکمیل کا خواہش مند رہے۔‘‘ (جامع ترمذی کتاب الزھد)

اے میری الفت کے طالب یہ میرے دل کا نقشہ ہے

اب اپنے نفس کو دیکھ لے تُو، وہ ان باتوں میں کیسا ہے

(کلامِ محمود)

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے اقوال و افعال کا احسن رنگ میں جائزہ لینے اور انہیں دینی تعلیمات کے تابع چلانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین