لباس التقویٰ

فہرست مضامین

یتیموں اور غریبوں سے محبت

اللہ تعالی اپنے نیک اور پیارے بندوں کی ایک خوبی یہ بھی بیان فرماتا ہے کہ:  وَ یُطۡعِمُوۡنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسۡکِیۡنًا وَّ یَتِیۡمًا وَّ اَسِیۡرًا o اِنَّمَا نُطۡعِمُکُمۡ لِوَجۡہِ اللّٰہِ لَا نُرِیۡدُ مِنۡکُمۡ جَزَآءً وَّ لَا شُکُوۡرًا o (سورۃ الدھر آیت ۱۰۔ ۹)

یعنی خدا تعالی کے بندے مسکینوں، یتیموں اور قیدیوں کو اسلئے کھانا کھلاتے ہیں کہ اپنے مولاو مالک کی خوشنودی حاصل کریں اور پھر یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ کھانا ہم تم سے کوئی جزاء یا شکریہ حاصل کرنے کے لئے نہیں دے رہے بلکہ ہمارا اصل مقصد تو اللہ تعالی کی رضا حاصل کرنا ہے۔

پیارے قارئین! قرآن کریم کی تعلیمات پر اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوگا کہ اس الٰہی کتاب میں بہت سے احکامات حقو ق العبا د سے متعلق ہیں یعنی مخلو قِ خدا سے حسن سلوک سے پیش آنا اور ان کی مشکلات میں مدد کرنا اور دکھ سکھ بانٹنا۔ ہمارے پیارے نبیﷺ کل کا ئنات کے لئے شفیق اور مہر بان باپ کے طور پر آئے انہوں نے ساری دنیا کے غریبوں اور بے سہارا لوگوں کی مددکے لئے اپنی زندگی گزاری اور ہر وقت ان کی خدمت میں لگے ر ہے۔ آپؐ فرماتے ہیں کہ:

’’تم مجھے کمزوروں میں تلا ش کرو یعنی میں ان کے ساتھ ہوں اور ان کی مدد کرکے تم میری رضا حا صل کرسکتے ہو۔ یہ حقیقت ہے کہ کمزور اور غریبوں کی وجہ سے ہی تم خدا کی مدد پاتے ہو اور اس کے حضور سے خیریت کے مستحق بنتے ہو۔‘‘ (جامع ترمذی کتاب الجہاد)

سیدنا حضرت مسیح موعودؑ غرباء پروری میں بہت بڑھے ہوئے تھے اور اپنے آقا حضرت محمدﷺ کی طرح تما م مصیبت زدوں اور بے سہارا لوگوں پر دستِ شفقت رکھتے اور کبھی کسی سا ئل کو خالی ہاتھ نہ جانے دیتے۔ آپؑ فرماتے ہیں:

’’جو لوگ غر باء کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش نہیں آتے بلکہ ان کو حقیر سمجھتے ہیں مجھے ڈر ہے کہ وہ خود مصیبت میں مبتلا ء نہ ہو جائیں۔ اللہ تعالی نے جن پرفضل کیا ہے، اس کی شکر گزاری یہی ہے کہ اس کی مخلوق کے ساتھ اچھا سلو ک کرے اور اس خدا داد فضل پر تکبر نہ کر ے اور وحشیوں کی طرح غرباء کو نہ کچل ڈالے۔‘‘ (ملفوظات جلد۴ص۴۳۹)

حضرت خلیفتہ المسیح الثانی فرماتے ہیں:

’’پھر ایک نیکی مظلوم کی امداد ہے بعض ملک اسلئے تباہ ہوگئے کہ ان میں مظلوم کی امدادنہیں کی جاتی تھی۔‘‘

ہم پر خدا تعالی کا یہ عظیم احسان ہے کہ اس نے ہمیں کھانے کو مختلف غذائیں اور پہننے کو رنگ رنگا لباس عطا فرمائے ہیں۔ اس لئے ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی ہمیں غریب اور نادار افراد، یتیم بچوں اور بچیوں کی ایک دوسرے سے بڑھ کر حتی المقدور خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین