لباس التقویٰ

فہرست مضامین

جماعت احمدیہ اور 20ویں صدی

٭ساری دنیا میں مندرجہ ذیل کیلنڈر رائج ہیں

عیسوی، بکرمی، ہجری، اور ہجری شمی۔

٭12ماہ کا سال اور 100سال کی صدی ہوتی ہے۔ عیسوی لحاظ سے 20ویں صدی ختم ہو کر 21ویں صدی شروع ہوئی ہے۔ بکرمی حیثیت کے لحاظ سے21ویں صدی شروع ہے اور اس کے 57سال گذر چکے ہیں۔ ہجری صدی جس کا آغاز حضرت عمرؓ کے زمانہ میں ہوا اس کی پندرویں صدی ہے اور 21 سال گذر چکے ہیں۔ ہجری شمسی تقویم کا آغاز26جنوری 1940سے ہوا اور 21سال بعداس کی14ویں صدی کا آغازہوگا۔ یکم جنوری 1901سے لیکر 31دسمبر 2000ء تک جماعت احمد یہ عالمگیر میں مندرجہ ذیل اہم واقعات رونما ہوئے۔ ٭جما عت احمدیہ کا نام ’’جماعت احمدیہ‘‘ 1901میں مردم شماری کے موقع پر رکھا گیا۔

٭ریویو آف ریلیجز اردو انگریز ی کا اجراء جنوری 1902میں ہوا۔

٭منارۃ المسیح اور بیت الدعا کا سنگ بنیاد 13مارچ 1903کو حضرت مسیح موعودؑ نے رکھا۔

٭جماعت احمدیہ کے عظیم شہید حضرت صاحبزادہ عبدالطیف شہید کابل 14جولائی 1903کو شہید ہوئے۔

٭بہشتی مقبرہ قادیان کی بنیاد دسمبر 1905میں رکھی گئی۔

٭حضرت مولانا عبدالکریم صاحب سیالکوٹی 11اکتوبر1905 کو پہلے موصی کے طور پر بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئے۔ ٭صدر انجمن احمدیہ کا قیام 29جنوری 1906کو ہوا او رپہلے صدر، صدر انجمن احمد حضرت خلیفتہ المسیح الاول مقرر ہوئے۔ ٭وقف زندگی کی پہلی منظم تحریک ستمبر 1907میں ہوئی۔

٭حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی آخری تصنیف پیغام صلح 1908میں لکھی گئی۔

٭حضرت مسیح موعود کا وصال 26مئی 1908کو لاہور میں ہوا۔

٭جماعت احمدیہ میں خلافت کا قیام 27مئی 1908کو ہوا اور پہلے خلیفہ حضرت حافظ حکیم مولانا نور الدین صاحب بنے۔ حضرت خلیفتہ المسیح الاول کا وصال 13مارچ 1914کو ہوا۔

٭الفضل کا اجراء 18جون 1913کو ہوا پہلے ایڈیٹر حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب تھے

٭بیرون ممالک سب سے پہلی تعمیر ہونے والی بیت، بیتُ الفضل کا سنگ بنیاد 1924میں خلیفہ المسیح الثانی نے لندن میں رکھا۔

٭تحریک جدید کی الہامی تحریک کی ابتداء 1934میں ہوئی۔ مطالبہ 27ہزار کا تھا۔ جماعت نے وعدے ایک لاکھ چار ہزار کے کئے اور نقد ادائیگی 35ہزار روپے کردی۔ جس کی بدولت آج دنیا کے 177ممالک میں جماعت احمدیہ عالمگیر قائم ہے۔

٭28جنوری 1944کو حضرت خلیفتہ المسیح الثانیؓ نے مصلح موعود ہونے کا اعلان فرمایا۔ ٭جماعت احمدیہ کے دوسرے مرکز ربوہ کی بنیاد 20ستمبر 1948کو رکھی گئی۔

٭خلیفتہ المسیح الثانی کا وصال 7/8نومبر کی درمیانی شب ربوہ میں ہوا۔

٭آل انڈیا کشمیر کمیٹی کے پہلے صدر 15جولائی 1931کو حضرت مرز ابشیر الدین محمود احمد منتخب ہوئے۔

٭جماعت احمدیہ کے 50سال پورے ہونے پر 1939میں سلور جوبلی منائی گئی اور پہلی مرتبہ لوائے احمدیت فضا میں لہرایا گیا۔

٭انصاراللہ، خدام الاحمدیہ، لجنہ اماء اللہ کی ذیلی تنظیمیں بنیں۔ ٭9نومبر 1965کو حضرت حافظ مرزا ناصر احمد صاحب جماعت احمدیہ عالمگیر کے تیسرے خلیفہ بنے اور 8/9جون 1982کو آپ کا وصال ہوا۔

٭1965میں مغربی افریقہ کے ملک کے گورنر جنرل الحاج سر ایف ایم سنگھا پہلے سربراہ احمدیت میں داخل ہوئے۔ ٭تاریخی کسرِ صلیب کانفرنس 2,3,4جون 1978کو لندن میں ہوئی۔

٭700سو سال بعد بیت الذکر بشارت سپین کا سنگ بنیاد حضرت خلیفتہ المسیح الثالث نے 19اکتوبر 1980کو رکھا اور 10ستمبر 1982کو حضرت خلیفتہ المسیح الرابع نے افتتاح فرمایا۔

٭10جون 1982کو حضرت مرزا طاہر احمد صاحب خلیفتہ المسیح الرابع منتخب ہوئے۔

٭8اگست 1983کو ڈیٹرائیٹ امریکہ میں مکرم ڈاکڑ مظفر احمد صاحب جماعت احمدیہ امریکہ کے پہلے شہید ہوئے۔ ٭حضرت خلیفتہ المسیح الرابع نے 29اپریل 1984کو پاکستان سے ہجرت کی۔

٭حضرت چوہدری سر محمد ظفراللہ خان صاحب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور عالمی عدالت انصاف کے صدر بنے۔ اور قائد اعظم کی طرف سے مقرر ہونے والے پہلے وزیر خارجہ پاکستان بھی رہے۔ آپ کا یکم ستمبر 1985کو وصال ہوا۔

٭پہلی احمد شہید خاتون محترمہ رخسانہ صاحبہ کو مردان میں 9جون 1986کو شہید کیا گیا۔

٭مباہلہ کا عالمی چیلنج حضرت مرز اطاہر احمد خلیفتہ المسیح الرابع نے تمام مخالفین کو 10جون 1988کو دیا۔

٭جماعت احمدیہ کے سو سال پورے ہونے پر 1989میں سال جشن تشکر کے طور پر منایا گیا۔

٭سیر الیون نے پہلی مرتبہ صد سالہ جوبلی کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔

21 اگست 1992سے ڈش انٹینا کے ذریعہ MTAجاری ہے۔ ٭ہجرت قادیان کے بعد پہلی مرتبہ حضرت خلیفتہ المسیح الرابع 100ویں جلسہ سالانہ پر قادیان 19دسمبر 1991کو تشریف لائے۔ ٭ڈاکڑ عبدالسلام کو 10دسمبر 1979کو نوبل انعام ملا اور حضرت مسیح موعودؑ کی یہ پیش گوئی کہ ’’میرے فرقہ کے لوگ علم و معرفت میں اس قدر کمال حاصل کریں گے کہ اپنی سچائی کے نور اور اپنے دلائل اور بشارتوں کی رو سے سب کا منہ بند کردیں گے۔‘‘کے پہلے مصداق بنے۔ آپ کی وفات نومبر 1996کو ہوئی۔

٭1894میں کسوف و خسوف کی 100ویں سالگرہ جماعت احمد یہ عالمگیر نے منائی۔

٭1996کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ کی صد سالہ سالگرہ منائی گئی۔ تمام دنیا میں اس کی لاکھوں میں اشاعت ہوئی۔ متعدد زبانوں میں تراجم ہوئے۔

٭1997میں عظیم الشان نشان کے 100سال پورے ہوئے جس میں شاتم رسول آریہ لیڈر پنڈت لیکھرام پشاوری کی موت جو 6مارچ 1897حضرت مسیح موعود کی پیشگوئی کے مطابق خدا کی قہری تجلی کے ذریعہ ہوئی.

٭حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے زمانہ میں اولین اخبار الحکم اور البدر تھے جبکہ ٭100سالوں میں آج قریباً70اخبارات اور رسائل جماعت احمدیہ کی زیر نگرانی جاری ہوچکے ہیں۔

٭سو سالوں میں جماعت احمدیہ پر چار بڑے ابتلا ء آئے: 1934,1953,1974,1984۔ ہر دفعہ مخالفین جماعت کو اپنے خود ساختہ منصوبوں میں ناکامی ہوئی

٭گذشتہ سو سال میں حضرت مسیح موعودؑ کی پیش گوئیاں بڑی شان سے پوری ہوئیں۔

۱۔ تقسیم بنگال کی تنسیخ کے متعلق (2 1دسمبر 1911)

۲۔ ایک مشرقی طاقت اور کوریا کی نازک حالت (ستمبر 1910)

۳۔ تائی آئی (مارچ 1916)

۴۔ زار بھی ہوگا تو ہوگا اس گھڑی باحال زار (12مارچ 1916)

۵۔ آہ نادر شاہ کہاں گیا۔ (8نومبر 1933)

۶۔ داغ ہجرت

۷۔ تنزلزل درِایوان کسری فتاد

۸۔ 1902میں طاعون کی پیشگوئی پوری ہوئی۔

۹ زلزلے کا دھکا۔

۱۰۔ مارچ 1907میں الیگزنڈرڈ وئی فوت ہوا

۱۱۔ حضرت مصلح موعود جماعت کے پہلے خلیفہ تھے، جو 1924میں پہلی بار لندن ویمبلے کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے اور یورپ کا دورہ کیا۔

۱۲۔ حضرت خلیفتہ المسیح الثالث جماعت کے وہ پہلے خلیفہ تھے، جنہوں نے براعظم افریقہ اور امریکہ کا دورہ کیا۔ ۱۳۔ حضرت خلیفتہ المسیح الرابع جماعت کے پہلے خلیفہ ہیں، جو انڈونیشیا اور آسٹریلیا پہلی دفعہ گئے اور ہجرت کے بعد پہلی دفعہ قادیان آئے۔

٭20ویں صدی کا عظیم انعام خلافت احمدیہ جسے قدرت ثانیہ کہا جاتا ہے جماعت احمدیہ کو ملا اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پیشگوئی جو کتاب الوصیت میں درج ہے پوری ہوئی۔

٭20ویں صدی کی عظیم شخصیت حضرت مصلح موعود ہیں۔ جن کو خدا تعالیٰ نے 1944میں مصلح موعود ہونے کی بشارت سے نوازا۔ اور حضرت مسیح موعود کی پیشگوئی کی صداقت کے مصداق ٹھہرے۔

٭اِک سے ہزار ہوویں مولا کے یار ہوویں کا نظارہ بھی اس ختم ہونے والی صدی میں ہر احمد ی نے مشاہدہ کیا۔ آئندہ صدی دین حق کی صدی ہے۔ ساری دنیا حضرت محمدﷺ کے جھنڈے تلے جمع ہوگی۔ اور ایک ہی مذہب اسلام ہوگا۔ ایک ہی آسمانی کتاب قرآن ہوگی اور ایک ہی شفیع رسول حضرت محمدﷺ ہونگے۔ خدا تعالیٰ ہم سب کو حالات کی ضروریات کے مطابق خلیفہ وقت کی ہدایات پر ہر قسم کی قربانیاں کرنیکی توفیق دے اور ذاتِ باری ہم سے راضی ہوجائے۔ (’’تشحیذالاذھان‘‘سالانہ شمارہ نمبرستمبر1998ص15-17)