ایم ایم احمد ۔ شخصیت اور خدمات

فہرست مضامین

برطانیہ روانگی کے وقت حضرت مصلح موعود کی ہدایات

عزیزم مرز امظفر احمد سلمکم اللّٰہ تعالیٰ

السلام علیکم ورحمۃ اللّٰہ

آپ کو انگلستان جانا مبارک ہو، اللہ تعالیٰ ہر قسم کے شر سے بچائے۔ اور اس طرح وہاں رہنے کی توفیق دے۔ جو (دین) اور سلسلہ کی عزت بڑھانے والا ہو۔

سلسلہ کی عزت کا خیال

آپ کو یاد رکھنا چاہئے کہ: –

(1) آپ کی حالت دوسرے طالب علموں کی طرح نہیں ان کو کوئی نہیں جانتا۔ ان کی حالت کو کوئی نہیں دیکھتا۔ آپ کو لوگ اس نگاہ سے دیکھیں گے۔ کہ آپ حضرت مسیح موعود کے پوتے ہیں۔ اور آپ کے سامنے تعریف کرنے والے بعد میں لوگوں سے کہیں گے کہ ہم نے مرزا صاحب کے پوتے کود یکھا ہے۔ اس میں تو یہ یہ نقائص ہیں۔ پس ہمیشہ اس امر کا خیال رکھیں۔ کہ آپ کے ہاتھ میں اپنی عزت کی حفاظت کا ہی کام نہیں ہے۔ بلکہ سلسلہ کی عزت بلکہ حضرت مسیح موعود کی عزت کی حفاظت کی بھی ذمہ داری ہے۔

دعا

(2) ہماری جماعت کو خدا تعالیٰ نے اس زمانہ کی مادیت کا مقابلہ کرنے کے لئے کھڑا کیا ہے۔ پس آپ کو دعاؤں پرخاص زور دینا چاہئے کوئی مشکل نہیں جسے اللہ تعالیٰ حل نہ کر سکتا ہو۔ اور کوئی عزت نہیں جو اس کے دربار سے نہ مل سکتی ہو۔ پس ہمیشہ خدا تعالیٰ سے دعائیں کرتے رہیں۔ اور ہمیشہ مشکل کے وقت میں اس کی طرف جھکیں۔ تا کہ وہ شیطان کے حملہ سے محفوظ رکھے۔ اور مشکلات کو دور فرمائے۔

نماز باجماعت

(3) اس ملک کے اوقات ایسے ہیں۔ کہ جلد آدمی نمازوں میں سست ہونے لگتا ہے۔ پس ہمیشہ کوشش کریں۔ کہ نمازوں میں بے قاعدگی نہ ہو۔ یہ تو میں بالکل امیدنہیں کرتا کہ ایک وقت کی نماز بھی آپ کے ہاتھ سے جاتی رہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ نمازیں وقت پر ادا ہوں۔ اور اگر ہو سکے تو باجماعت ادا ہوں۔ اگر پاس کوئی احمدی نہ ہو۔ تو کسی غیر احمدی کو ہی اپنے پیچھے کھڑا کر کے جماعت کرا سکتے ہیں۔

تلاوت قرآن

(4) قرآن شریف کا سمجھ کر مطالعہ کرتے رہیں۔ کہ اس میں سب نور اور ہدایت ہے۔ اگر غور سے پڑھیں گے۔ تو معلوم ہو گا۔ کہ یورپ باجود ترقی کے اس کے مقابلہ میں ابھی تاریکی میں پڑا ہوا ہے۔

احمدیوں سے ملنا

(5) ہر ممکن کوشش احمدیوں سے ملتے رہنے کی کرتے رہیں خصوصاً (بیت الذکر) میں آنے کی۔ کوئی موقعہ نہ دیں کہ (بیت) میں آ سکیں لیکن آئیں نہیں۔

دوست کیسے ہوں

(6) ہمیشہ اچھے دوستوں سے تعلق پیدا کریں۔ خصوصاً وہ جو اچھے طبقہ کے اور سمجھدار ہوں۔ انسانی عقل کی ترقی اپنے دوستوں کے دماغ کے مطابق ہوتی ہے۔ بے وقوف دوست آپ کو بھی بے وقوف بنا دے گا۔ دوستی خصوصاً اچھے طبقہ کے انگریزوں سے ہو۔ ہندوستانیو ں سے وہاں دوستانہ کم رکھیں۔ اس سے زبان صاف نہ ہوگی۔ اور اخلاق خراب ہوں گے۔

(7) اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے۔ کہ آپ کو ملازمت کرنی ہو گی یا سلسلہ کا کام لیکن جو کچھ بھی ہو آپ کو یہ فائدہ دے گا کہ آپ اس طبقہ سے ملتے رہیں۔ جس کا ہندوستان یا انگلستان کے پالیٹکس پر اثر ہوتا ہے۔ ا یسے طبقہ میں ملتے رہنے کی کوشش کریں۔ میں نے اس کے لئے سر اڈوائر کو خط لکھا ہے۔ ان سے مناسب موقعہ ملتے رہیں۔ وہ خیر خواہ آدمی ہے۔ انشاء اللہ اچھا مشورہ دے گا۔ اور مفید ثابت ہو گا۔ دوسرا شخص اگر اس کی صحت اچھی ہو۔ سر جافرے ہے۔ درد صاحب کی معرفت ان سے مل کر بھی تعارف پیدا کر لیں۔ اسی طرح سرمکلیگن ہے۔ آخر الذکر ہمارے خاندان کے خاص طور پر واقف ہیں۔

دعوت الی اللہ

(8) اپنے حلقہ میں دعوت الی اللہ کا کام کرتے رہیں۔ اور اچھے نوجوانوں کو انگریز ہوں یا ہندوستانی (بیت الذکر) میں لے جانے کی کوشش کریں۔ کہ اس سے دل کو نور حاصل ہوتا ہے۔

اما م بیت لنڈن کی اطاعت

(9) درد صاحب یا جو (مربی) ہو۔ وہ وہاں کا اما م اور امیر ہے اس کی پوری فرمانبرداری کرنی چاہئے۔ اور اس سے مشورہ لیتے رہنا چاہئے۔

عورتوں کے متعلق ہدایت

(10) وہاں عورتوں کی وباکثرت سے ہے۔ اس سے بچنا تو مشکل ہے۔ کیونکہ وہ ہر مجلس میں موجود ہوتی ہیں لیکن جوان عورتوں سے الگ ملنے یا ان کے ساتھ سیر وغیرہ جانے سے احتراز کرنا چاہئے۔

کھانے کے متعلق

(11) کھانے میں حلال حرام کا خاص خیال رکھیں۔ اور شکل میں داڑھی کا۔

راستہ کے متعلق یاد رکھیں کہ:

جہاز کا سفر

(1) جہاز میں متلی سے بچنے کے لئے اچھا ذریعہ یہ ہے کہ اول تو کچھ نہ کچھ کھاتا ضرور رہے۔ دوم کھلی ہوا میں رہے۔ یعنی کمرہ کی جگہ ڈک پروقت گزارے سوم جس وقت زیادہ ہچکولے ہوں۔ اس وقت ذرالیٹ جائے۔

حلال گوشت

(2) جہاز میں جاتے ہی سٹیورڈ سے یعنی جہاز کے خادم سے کہہ دیں۔ کہ آپ خنزیر یا بغیر حلال کا گوشت نہیں کھاتے۔ اس کا وہ خیال رکھے۔ اور اس چیز کے متعلق آپ کو بتا دے۔ بلکہ چاہئے کہ میاں بشیر احمدصاحب تھامس کک کی معرفت پی اینڈ او کمپنی والوں کو فوراً اطلاع کرادیں۔ تا کہ کوئی تکلیف نہ ہو۔

ٹھگوں کے متعلق احتیاط

(3) تھامس کک کے آدمی ہر جگہ بندرگاہ میں ملتے ہیں ان پر اعتبار کریں۔ خود کوئی انتظام نہ کریں۔ یورپ میں ٹھگ بہت ہوتے ہیں۔ ہوٹل وغیرہ میں ٹھہرنا ہو۔ تو بھی ان کی معرفت انتظام کرائیں۔ انہیں کہہ سکتے ہیں کہ اوسط درجہ کے خرچ والا لیکن معتبر ہوٹل ہو۔

(4) جہاز سے اتر کر لنڈن پہنچنے کے وقت تک جہاز کے مسافروں کے سوا کسی سے تعلق نہ پیداکریں۔ نہ کسی کو ساتھ رہنے دیں۔ ایسے لوگوں میں سے 90 فی صدی ٹھگ ہوتے ہیں۔

(5) ہمیشہ روپیہ ضروری کاغذات وغیرہ اندر کی جیب میں رکھیں۔ جیب کترنے والے کثرت سے بندرگاہوں وغیر ہ پر پھرتے ہیں۔

سیر کے متعلق احتیاط

(6) بندرگاہ پر سیر کوجانا ہو تو چند دوسرے لوگوں سے مل کر جائیں۔ اکیلے نہ جائیں۔ کہ لٹیرے بڑے خطرناک حملے ایسے مواقع پر کر گزرتے ہیں۔

آسان راستہ

(7) فرانس سے انگلستان دو راستے جاتے ہیں۔ بذریعہDover اور Southampton آپ کو سنا ہے چکر زیادہ آتے ہیں۔ تھامس کک کو کہدیں کہ آپ سوتھمپٹن کے ذریعہ سے جانا چاہتے ہیں Dover کا راستہ نہایت سخت ہے اور گو دوگھنٹے کا ہے۔ مگر اسی عرصہ میں جان نکال لیتا ہے۔

جہاز میں روپیہ وغیرہ کی حفاظت کا طریق

(8) جہاز میں پہنچتے ہی زائد روپیہ اور پاسپورٹ اور ضروری کا غذ پر سر Purser کے پاس رکھوادیں۔ ورنہ جہاز میں گم ہو جانے پر تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ جہاز کے ٹھہرنے سے ایک دن پہلے کاغذات واپس لے کر باحتیاط رکھ لیں۔ چند گھنٹے پہلے مل سکیں تو اور بھی اچھا ہےPurser کی رسید محفوظ رکھیں اس کے دکھانے پر روپیہ اور کاغذات واپس ملیں گے۔

خادم کو انعام

(9) جہاز سے اترتے وقت سٹیورڈ (خادم) کو دس شلنگ سے ایک پونڈتک دینے کا رواج ہے۔ یہ کمرہ کے خادم اور کھانا کھلانے والے خادم دونوں کا حق ہوتا ہے۔ خواہ دونوں کو الگ الگ دے دیا جائے۔ یا دونوں کی موجودگی میں ایک کو بعض جہازوں پر یہ دونوں کام ایک ہی شخص کرتا ہے۔

(10) جہاز پرلیمن جوس وغیرہ قیمتاً ملتا ہے۔ ضرورت کے موقعہ پر سٹیورڈ کی معرفت مل سکتا ہے۔ اسے حکم دینا کافی ہوتا ہے۔

تعارف پیدا کرنے کا ذریعہ

(11) جہاز میں چڑھتے ہوئے کچھ پھل لے کر رکھ لیا جائے اور کچھ انگریزی رسالے تو مفید ہوتا ہے۔ ساتھیوں سے اس کے ذریعہ سے تعارف ہو جاتا ہے۔ اور شروع کے دن اچھے کٹ جاتے ہیں۔

مقدس سر زمین کے متعلق فرض

(12) جہاز اس مقدس سرزمین کے پاس سے گزرے گا جس سے ہمیں نور ملا ہے۔ اور جہاں ہمارا سب سے پیارا وجود مدفون ہے۔ دونوں جگہ سے جہاز کے گزرنے کا علم جہاز کے افسروں سے ہو سکتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ توفیق دے۔ تو اس جگہ اس سرزمین کو دیکھ کر دعائیں کریں۔ تا اللہ تعالیٰ کا فضل نازل ہو۔ ایک جگہ تسبیح وتحمید اور دوسری جگہ درود پڑھیں۔ کہ اس احسان عظیم کا جو ہم پر ہوا ہے۔ اعتراف ہو۔ ان شکرتم لازیدنکم۔

الفضل کا مطالعہ

(13) یہ تو آپ کے ابا کاکام ہے کہ الفضل تمہارے نام جاتا رہے۔ مگر اس کو پڑھتے رہنا تمہارا کام ہے۔

اللہ تعالیٰ خیریت سے لے جائے۔ خیریت سے لائے خوشی خوشی سب کو چھوڑیں۔ خوشی خوشی اور خیریت سے سب کو آ کرملیں۔ اللہ کے سپرد واللہ خیرً حافظاً وناصراً۔ الٰہی

سپردم بہ تو مایۂ خویش را

تو دانی حساب کم وبیش را

(نوٹ) بمبئی میں سیٹھ اسماعیل صاحب آدم ہر قسم کا مفید مشورہ دے سکتے ہیں۔ میں ان کو لکھ رہا ہوں۔ ان کو پہنچنے کی اطلاع ضرور دے دیں۔

والسلام خاکسار

مرزا محمود احمد(خلیفۃ المسیح) (الفضل 24؍اکتوبر 1933ء)