مسلم نوجوانوں کے سنہری کارنامے

خدمت والدین

صحابہ کرامؓ کے اخلاق میں دوسری نیکیوں کے ساتھ والدین کی اطاعت اور خدمت کا جذبہ بھی اسلام نے بہت اعلیٰ پیمانہ پر پیدا کردیا تھا اور ا س میں کافر و مومن کی کوئی تخصیص نہ تھی۔ وہ دنیوی امور میں ان کی خدمت نہایت اہتمام سے کرتے اور ان کی خوشنودی کا ہر ممکن خیال رکھتے تھے۔ اور دینی امور کے سوا تعلیم کے مطابق وہ کسی بات میں بھی ان کے منشاء کونظر انداز نہیں کرتے تھے۔

1

حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں کھجور کی قیمت بہت زیادہ ہو گئی تھی۔ اس وجہ سے کھجور کا درخت بھی بہت قیمت پانے لگا تھا۔ لیکن ایک دفعہ حضرت اسامہ بن زید نے کھجور کے ایک درخت میں شگاف کیا اور اس میں سے جمار نکالا۔ چونکہ اس درخت کے ضائع ہوجانے کا احتمال تھا۔ کسی نے کہا کہ جب کھجور کے درخت کی قیمت بہت بڑھ گئی ہے۔ آپ اسے اس طرح کیوں ضائع کرتے ہیں۔ تو انہوں نے جوا ب دیا کہ میری ماں کی یہ خواہش تھی اور میں حتی الوسیع اس کی فرمائش کو پورا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں۔

2

حضرت ابو ہریرہ کی ماں نے اسلام قبول نہ کیا تھا۔ آپ اسے تبلیغ کرتے رہتے تھے لیکن اس پر کوئی اثر نہ ہوتا تھا۔ ایک روزانہوں نے تبلیغ کی تو ماں نے آنحضرتﷺ کی شان مبارک میں کوئی ناشائستہ کلمات کہے۔ اور کوئی ہوتا تو نتیجہ نہایت خطرناک نکلتا۔ جیسا کہ بعض دوسرے واقعات سے ظاہر ہے لیکن ماں تھی اس لیے آپ نے صبر کیا۔ تاہم دل پر اس قدر چوٹ لگی کہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔ اور آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسول اللہ دعا کیجئے۔ اللہ تعالی میری ماں کو ہدایت دے۔

3

باوجود یہ کہ حضرت ابو ہریرہ کی والدہ مومنہ نہ تھیں تاہم جب تک وہ زندہ رہی آپ نے حج نہیں کیا۔ مبادا ان کی غیر حاضری میں اسے کوئی تکلیف پہنچے۔

4

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص مسلمانوں کی خانہ جنگی کے زمانہ میں حضرت علی کے خلاف کوئی حصہ نہ لینا چاہتے تھے۔ تاہم جب ان کے والد نے اصرار کیا تو بادل نخواستہ شریک ہوگئے۔

5

ایک صحابی آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا۔ یا رسول اللہ میرے پاس دولت ہے اور میرا باپ محتاج ہے۔ کیا میں اسے دے دوں۔ آپ نے فرمایا تم اور تمہاری دولت دونوں تمہارے باپ کے لیے ہو۔

6

ایک اور صحابی نے اپنا باغ اپنی ماں کے نام پر وقف کر دیا۔

7

حضرت عبداللہ بن ابی بکرؓ کو اپنی بیوی سے حد درجہ محبت تھی۔ اس محبت نے ایک دفعہ انہیں جہاد میں شامل نہ ہونے دیا۔ حضرت ابی بکرؓ نے یہ دیکھ کر بیوی دین کے رستہ میں ایک رکاوٹ ثابت ہوئی ہے انہیں حکم دیا کہ اسے طلاق دے دیں۔ اس حکم کی تعمیل ان پر سخت گراں تھی۔ تاہم باپ کے حکم کا وہ انکار نہ کرسکے۔ اور طلاق دے دی۔ لیکن نہایت درد انگیز اشعار کہے۔ جن کا حضرت ابی بکرؓ پر اس قدر اثر ہوا کہ انہوں نے رجوع کی اجازت دے دی۔

8

حضرت حارثہ بن سراقہ کے متعلق مصنف اسد انعابہ کا بیان ہے کہ کان عظیم البر بامہ یعنی اپنی ماں کے ساتھ نہایت نیکی کا برتاؤ کرتے تھے۔

حوالہ جات

  1.  (ابن سعد زکر اسامہ بن زید)
  2.  (مسلم کتاب المناقب)
  3.  (مسلم کتاب النذر)
  4.  (اسد الغابہ ج3 ص245)
  5.  (ابو داؤد کتاب المناقب)
  6.  (ابو داؤد کتاب المناقب)
  7.  (اسد الغابہ زکر عاتکہ بن زید)
  8.  (سیر انصار ج1 ص302)