مسلم نوجوانوں کے سنہری کارنامے

شکریہ

ہر کتاب کے ساتھ اس کے مصنف یا مؤلف کی طرف سے ایک تمہید ضروری سمجھی جاتی ہے اور اسی رواج کے مطابق میں نے یہ چند سطور لکھنی ضروری سمجھی ہیں ورنہ تمہید میں جو کچھ ہونا چاہیے وہ سب حضرت صاحبزادہ میرزا بشیر احمدؐ صاحب ایم اے بیان فرما چکے ہیں۔ اور میرے لیے صرف یہی باقی ہے کہ ہمیں حضرت ممدوح کا اس نوازش اور رہنمائی کے لیے شکریہ ادا کروں جو دورانِ تالیف میں ہمیشہ میرے شامل حال رہی۔ اور جو دراصل اس تالیف کا موجب ہے۔

یہ سخت ناانصافی ہوگی اگر میں ا س امر کا اقرار نہ کروں کہ اس تالیف کے سلسلہ میں مجھے دارالمصنفین اعظم گڑھ کی تصنیفات اور تالیفات سے گراں قدر امداد ملی ہے۔ علاوہ ازیں میں نے حضرت صاحبزادہ میرزا بشیر احمدؐ صاحب ایم اے کی سیرت “خاتم النبیین” سے بھی بہت استفادہ کیا ہے۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی نوراللہ مرقدہ نے 17 مارچ 1939ء کے خطبۂ جمعہ میں، جو 7اپریل 1939ء کے الفضل میں شائع ہوا ہے۔ روحانی جماعتوں کے لیے نوجوانوں کی اہمیت کو پوری وضاحت سے بیان فرما دیا ہے اور اس تالیف کا مقصد یہی ہے کہ اس سے نوجوانوں کی تربیت اور اصلاح میں مدد مل سکے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اس غرض کے پورا کرنے کا موجب بنائے۔ اور سلسلہ کے نوجوان اس سے فائد ہ اٹھا سکیں۔ آمین

احباب میری علمی کم آئیگی سے بخوبی آگاہ ہںف۔ اس لیے میری اس کوشش میں انہیں جو کوتاہیاں یا فروگزاشتیں نظر آئیں ان سے مجھے مطلع فرمائیں تاکہ دوسرے ایڈیشن میں اصلاح کی جاسکے۔ نیز وہ دوسرے حصہ کی تالیف میں ان کے مشوروں سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

خاکسار
رحمت اللہ خان شاکر

اسسٹنٹ ایڈیٹر اخبار الفضل

مورخہ 5 اپریل 1939ء